• news

مشرف نے بطور آرمی چیف ایمرجنسی کی دستاویزات پر خود دستخط کئے، مقدمہ فوج نہیں فرد واحد کیخلاف ہے: اکرم شیخ

مشرف نے بطور آرمی چیف ایمرجنسی کی دستاویزات پر خود دستخط کئے، مقدمہ فوج نہیں فرد واحد کیخلاف ہے: اکرم شیخ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز مشرف اے ایف آئی سی میں پناہ لے کر محترم اداروں کو مقدمہ میں ملوث کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ کمانڈو اور سابق جرنیل ہیں، انہیں خصوصی عدالت میں پیش ہونے سے ڈرنا نہیں چاہئے بلکہ بہادری سے مقابلہ کرنا چاہئے۔ مقدمہ فوج کے خلاف نہیں بلکہ آئین توڑنے والے فرد واحد کے خلاف ہے۔ یہ مقدمہ کسی ادارے نہیں ایک فرد کے خلاف ہے۔ پرویز مشرف نے ہائیکورٹس میں رٹ پٹیشن دائر کی تھیں جو تمام خارج ہوچکی ہیں اب صرف انکی انٹرا کورٹ اپیلیں زیرسماعت ہیں وہ بھی جلد خارج ہوجائیں گی۔ عدالت سے استدعا کی ہے کہ مقدمہ طویل نہ چلے پانچ سے دس روز میں فیصلہ ہو جانا چاہئے۔ آئین توڑنے والے جان بوجھ کر اداروں کو ملوث کر رہے ہیں، مجھے دھمکیاں مل رہی ہیں مگر میں ذاتی بات نہیں کرتا۔ چالیس سال سے وکالت کر رہا ہوں، خوفزدہ نہیں، کسی کی دھمکی میں نہ آیا نہ آ¶ں گا، عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتا ہوں، عدالت صبر و تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ کیس کا فیصلہ آنے تک مشرف بیرون ملک نہیں جا سکتے۔ میں کسی کی دھمکیوں کو خاطر میں لاتا ہوں نہ ہی ذاتی بات میڈیا میں لاﺅں گا۔ مشرف بہادر فوج کے بہادر جرنیل ہیں انہیں دلیری سے مقدمے کا سامنا کرنا چاہئے۔ مشرف کے وکلا پرویز مشرف کو عدالت کے متعدد بار بلاوے کے باوجود پیش نہیں کر سکے انہیں بھی عدالت میں پیش ہونے کا حق نہیں کیونکہ وہ خود عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ میں کوشش کر رہا ہوں کہ مشرف کو مقتدر ادارے کی پناہ سے باہر لایا جائے۔ مشرف بیماری کا بہانہ بنا کر فوج کو ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دھمکیوں کے حوالے سے سوالات پر انہوں نے کہا کہ وہ اپنے نبی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے دھمکیاں دینے والوں کو معاف کر چکے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم شیخ نے کہا کہ مشرف نے بطور چیف آف آرمی سٹاف ایمرجنسی کی دستاویزات پر خود دستخط کئے لہٰذا سوائے مشرف کے کسی اور کو ایمرجنسی کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ یہ درست ہے کہ مشرف کی غیر موجودگی میں فردجرم عائد نہیں ہوسکتی، آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے معتبر ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اختلاف رائے سے مراد اس ادارے کی تکریم میں کمی نہیں۔ مشرف کیخلاف کیس بہت آسان اور سیدھا سادھا ہے۔ مشرف کا طبی معائنہ کسی اور ادارے سے بھی کرایا جاسکتا ہے۔ مقدمہ چلنے کی صورت میں خصوصی عدالت کے مینڈیٹ کے مطابق فیصلہ 15 دن میں ہو جانا چاہئے۔ مشرف کو ایمرجنسی لگانے کی ایڈوائس کسی نے نہیں دی تھی۔ عدالت کہہ چکی ہے کہ اگر آپ کہتے ہیں کہ اس میں دیگر لوگ بھی ملوث ہیں تو عدالت آکر ان کے نام لیں پھر ان پر بات ہوگی۔
اکرم شیخ

ای پیپر-دی نیشن