• news

یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے‘ مشرف پر ڈیل کرانے نہیں آیا : سعود الفیصل ‘ سٹریٹجک تعلقات کے نئے دور کی ضرورت ہے : نوازشریف

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نمائندہ خصوصی) سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہا ہے کہ وہ سابق صدر پرویز مشرف کو محفوظ راستہ دلوانے کیلئے پاکستان نہیں آئے۔ یہ پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔ سعودی عرب دوسرے ملکوں کے داخلی امور میں عدم مداخلت کے اصول پر سختی سے کاربند ہے اور پاکستان جیسے دوست ملک کے اندرونی معاملات میں تو مداخلت کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ سعودالفیصل نے پاکستانی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔ سعودی وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں ایک تفصیلی تحریری بیان پڑھا جس میں انہوں نے پاک سعودی تعلقات، افغانستان کی صورتحال، خطہ کے معاملات، شام کا بحران، مسئلہ فلسطین اور متعدد دیگر امور پر کھل کر اظہار کیا اور بعدازاں سوالات کے جواب بھی دئیے۔ برطانوی خبررساں اداے کی خاتون صحافی نے پوچھا کہ اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ آپ پرویز مشرف کو محفوظ راستہ دلوانے کیلئے پاکستان آئے ہیں تو سعودی وزیر خارجہ نے ایک قہقہہ بلند کیا جیسے انہیں اس سوال کی توقع تھی اور کہا کہ میں پہلے ہی کہ چکا ہوں کہ سعودی عرب دوسرے ملکوں کے داخلی امور میں عدم مداخلت کے اصول پر کاربند ہے۔ جو آپ نے کہا بالکل ایسی کوئی بات نہیں اور نہ خواہش ہے۔ سعود الفیصل نے کہا کہ مذاکرات کے دوران افغانستان کی صورتحال کو مرکزیت حاصل تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی شاندار میزبانی پر پاکستانی قیادت کے شکرگزار ہیں۔ ”میں صدر ممنون حسین کیلئے خادم حرمین شریفین کا پیغام لایا ہوں۔ صدر پاکستان کے ساتھ ملاقات اگرچہ مختصر لیکن نہایت مفید رہی۔ وزیر اعظم نواز شریف اور سرتاج عزیز کے ساتھ بھی ملاقاتیں بہت مفید رہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں۔ ہمارے درمیان دین کا مضبوط رشتہ موجود ہے۔ مشکل کی ہر گھڑی میں سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ ہوتے ہیں۔ ہم اچھے اور برے تمام حالات میں پاکستان کے دوست ہیں اور ہر حال میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تمام شعبوں میں اور بطور خاص تجارت، توانائی سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید تقویت دی جائے۔ پن بجلی سے توانائی کے شعبہ میں پاکستان اپنے وسائل سے صرف 16 فیصد استفادہ کر رہا ہے۔ میری خواہش ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی ایک مشترکہ کمیٹی ہو جو ان تمام امور کے بارے میں سرعت سے فیصلے کرے۔ ہماری خواہش ہے کہ پاور سیکٹر میں فوری طور پر منصوبے شروع کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن دونوں ملکوں کو ان مذموم کوششوں سے بالاتر ہو کر باہمی تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے کا مشن جاری رکھا جائے۔ افغانستان کے حوالہ سے انہوں نے کہ رواں برس اتحادی افواج کے انخلاءکے بعد وہاں بدنظمی نہیں ہونی چاہئے اور پیدا ہونے والا خلاءناپسندیدہ قوتوں کے ذریعہ پورا نہیں ہونا چاہئے۔ افغانوں کو خود قومی مفاہمت کا موقع ملنا چاہئے اور اس سلسلہ میں سعودی عرب اور پاکستان ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ شام کے حوالہ سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے شامی اپوزیشن کے سربراہ احمد لجابہ کو دوبارہ انتخاب پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی کے باعث فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہو رہا۔ اسرائیل کی طرف سے غیر قانونی تعمیرات بھی جاری ہیں۔انہوں نے کہا تمام عالمی و علاقائی امور پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر سمجھوتہ کے باعث اگر امریکی پابندیاں ہٹ گئیں تو خطہ میں تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو گا۔ پاکستان اس کا خیرمقدم کرے گا۔ افغانستان کے حوالہ سے سوال کے جواب میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان ایک فیصلہ کن اور نازک موڑ پر ہے۔ افغانستان میں دہشت گردوں کو دوبارہ منظم نہ ہونے دیا جائے۔ پاکستان اور سعودی عرب دہشت گردی سے متاثر ہیں دونوں کو مل کر اس ناسور پر قابو پانا ہو گا۔ اگر اس پیغام رسانی کو آپ مشن کہتے ہیں تو یہ مشن مکمل ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب بطور خاص پاکستان میں سرمایہ کاری، توانائی کے منصوبوں اور زراعت میں پراجیکٹ شروع کرنے میں دلچسبی رکھتا ہے۔ یہ طے ہوا ہے کہ اگلے دو ماہ کے دوران پاک سعودی مشترکہ معاشی کمیشن کا اجلاس منعقد کیا جائے۔ پاک سعودی بزنس کونسل کو دوبارہ متحرک کیا جائے۔ ذیلی ورکنگ گروپس تشکیل دئے جائیں۔ پریس کانفرنس کے بعد میڈیا کے ساتھ ایک الگ گفتگو کے دوران سرتاج عزیز نے امریکی جریدہ ”فارن پالیسی میگزین“ کی اس رپورٹ کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب متمنی ہے کہ پاکستان شام کے باغیوں کو تربیتی سہولیات فراہم کرے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ فرقہ واریت پوری امہ کا مسئلہ ہے جسے مل بیٹھ کر ختم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ ملاقاتوں کے دوران افغان عمل میں تعاون جاری ر کھنے پر اتفاق ہوا۔ اس موقع پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی تعاون کی قدر کرتا ہے۔ دریں اثناءوزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور پاکستان کے عوام سعودی عرب کے ساتھ دوستی کی بہت قدرکرتے ہیں۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار شہزادہ سعود الفیصل بن عبدالعزیز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں سعودی سفیر اور دوسرے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک سعودی عرب تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لئے سٹریٹجک تعلقات کا ایک نیا دور شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہونا چاہئے اور وزرائے تجارت کے درمیان باقاعدگی سے ملاقاتیں ہونی چاہئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان توانائی‘ انفراسٹرکچر اور دوسرے شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرے گا۔ ان کی حکومت سعودی عرب کے ساتھ تجارتی تعلقات اور معاشی تعاون بڑھانے کی خواہش رکھتی ہے۔ ملاقات میں افغانستان کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانوں کی قیادت میں امن اور مفاہمت کے عمل کی حمایت کے لئے پرعزم ہے۔ پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔ پاکستان مسلمان ممالک میں اتفاق و اتحاد کی کوششوں کی بھی حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم نے سعودی عرب میں حالیہ لیبر قواعد کی وجہ سے متاثرہ پاکستانی محنت کشوں کی مدد پر سعودی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے پاکستانی عوام کی طرف سے شاہ عبداﷲ کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اے این این کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ تجارتی و اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کےلئے مشترکہ اقتصادی کمشن قائم کرنے، پہلے سے قائم مشترکہ بزنس کونسل کو فعال بنانے اور مختلف شعبوں میں تعاون کےلئے ورکنگ گروپس بنانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ سعودی عرب نے بردار ملک کو توانائی بحران کے خاتمے کے لئے ہر ممکن مدد کایقین دلایا ہے۔ قبل ازیں شہزادہ سعود الفیصل سے ملاقات میں صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے، مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان کی فراخدلانہ مدد کرنے پر شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے مشکور ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے وسیع ترمواقع موجود ہیں، سعودی سرمایہ کار توانائی، زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبوں میں سرمایہ لگائیں۔ اس موقع پر صدر ممنو ن حسین نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان خوشگوار برادرانہ تعلقات قائم ہیںجو مشترکہ مذہب، روایات اور اقدار پر مبنی ہیں۔ دونوں ممالک عالمی معاملات پر یکساں م¶قف رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون اور سٹرٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے جو دونوں ملکوں کے عوام کے باہمی مفاد میں ہے۔ صدر مملکت نے مشکل کی ہر گھڑی میں حکومت پاکستان اور عوام کی فراخدلانہ مدد کرنے پر شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اور سعودی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔دی نیشن کی رپورٹ کے مطابق ایک نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عروب نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات میں بہتری کیلئے کوششیں کرے۔

ای پیپر-دی نیشن