• news

گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ اور کشمیر کا حصہ ہے: فضل الرحمن

اسلام آباد (آن لائن+ اے پی اے+ ثناء نیوز) جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ پرویز مشرف کی بیماری کا تعین ڈاکٹر جبکہ انکے بیرون ملک جانے کا تعین کچھ اورہی لوگ کرینگے۔ طالبان سے مذاکرات کا معاملہ نازک صورتحال اختیار کرچکا ہے، وزیرستان میں فوجی آپریشن کرنا بدقسمتی ہوگی۔ اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 12 اکتوبر کا اقدام تین نومبر سے زیادہ سخت تھا۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں ملک اداروں کے درمیان ٹکراو کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پرویزمشرف کامعاملہ عدلیہ کے ذریعے ہی انجام تک پہنچنا چاہئے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ وزیرستان میں طاقت کے استعمال کے حوالے سے احتیاط سے کام لیا جائے، ملک میں قیام امن کیلئے ٹھوس پالیسیاں بنانا ہونگی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پرویز مشرف کے معاملے نے پورے میڈیا کو یرغمال بنا لیا ہے اب میڈیا دیگر مسائل پر بھی توجہ دے، مجھے مشرف کے معاملے سے کوئی دلچسپی نہیں۔ انہوں نے کہا طالبان کیخلاف طاقت کا استعمال ملک کی بدقسمتی ہو گا اس معاملے پر انتہائی احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کا خیبر پی کے کے حوالے سے موقف سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہم صرف خیبر پی کے کی حکومت سے متعلق نہیں بلکہ پورے ملک کے امن و امان کی بات کرتے ہیں آج  خیبر پی کے کی صورتحال عام انتخابات سے پہلے جیسی خطرناک ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم بھی نیٹو سپلائی کے مخالف ہیں، مگر ایک طرف تو ملک کو نیٹو سپلائی روکنے پر دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کو اس کے عوض ڈالر ملتے ہیں جو تشویشناک امر ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا کہ گلگلت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے اور جموں و کشمیر کا حصہ ہے استصواب رائے کے ذریعے اس بارے میں کشمیریوں ہی  نے فیصلہ کرنا ہے اور اگر ادھر کے متنازعہ علاقوں کے حوالے سے اپنے آئین میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو ہمارے اور بھارت کے موقف میں کوئی فرق نہیں رہ جائیگا۔ احساسات جذبات کا ادراک کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کے قواعد و ضوابط زیادہ موثر نہیں ہیں، مسئلہ کشمیر پر پارلیمنٹ کے کردار کو بڑھانے کی ضرورت ہے اسی کو کشمیر پر پالیسی اور اقدامات اٹھانے کا محور و مرکز بنایا جائے۔ اس حوالے سے کشمیر کمیٹی کے قواعد و ضوابط پر نظرثانی کی جائیگی اور اس حوالے سے پہلے اجلاس سے ہی یہ کام شروع کر دیا جائیگا۔

ای پیپر-دی نیشن