احوال ِ گزشتہ
احوال ِ گزشتہ
محمد سلیم بٹ
سال2013ءپاکستان کیلئے بڑا ہنگامہ خیز سال گزرا ہے۔ اس حوالے سے یہ ہمارے لئے ایک ”مِکس بیگ“ رہا۔ اس میں قومی سطح پر ہم نے کامیابیاں کچھ ناکامیاں دیکھیں۔ آج مختصراً اُنہیں کا جائزہ لیتے ہیں۔2013ءمیں الحمداللہ پاکستان میں جیسا کہ پہلے ایک کالم میں لکھا جا چکا ہے پانچ بڑوں کی بخیر وعافیت رخصتی ہوئی، اور پُرامن انتقال اقتدار ہوا۔ جو کہ ہماری قومی تاریخ کا بڑاانہونا واقع ہے۔ اس سال صدرِ پاکستان، وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس اور جوائنٹ چیف آف سٹاف نے اقتدار کو آگے منتقل کیا۔
دوسری بڑی کامیابی گذشتہ سال کی یہ تھی کہ پہلی مرتبہ ایک ڈکٹیٹر کو آرٹیکل 6 کے تحت عدالت کے کٹہرے میں پیش کرنے کا اہتمام ہوا۔ مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پیش رفت ہے۔ اس بارے میں سابق صدر آصف علی زرداری نے بینظیر بھٹو کی چھٹی برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہا کہ ہم آپس میں لڑتے رہتے ہیں اور بلّا آکر ددوھ پی جاتا ہے۔ اب ایک بلاّ پھنس گیا ہے۔ وہ اب بچ کے نہ جانے پائے۔ سوچنے کی بات ہے کہ جناب زرداری صاحب بھی 5سال تک پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک رہے ہیں وہ کیوں اس بھاری پتھر کو چوم کر پیچھے ہٹ گئے۔ دوسری طرف سابقہ کمانڈو نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجھ پر غداری کے مقدمے سے فوج کو پریشانی ہے، اور فوج میرے ساتھ ہے، میرے ساتھ انتقامی کارروائی ہو رہی ہے۔ گذشتہ سال ایک پیش رفت اور ہوئی الیکشن کمیشن نے سیاستدانوں کے اثاثوں کا اعلان کیا ہے، اور ان اثاثوں کی تفصیل پڑھ کر سمجھ نہیں آتی کہ رویا جائے یا ہنسا جائے۔
ایک اور اچھی بات یہ ہوئی کہ معاشی سرگرمیاں بتدریج بحال ہونا شروع ہوئی ہیں، اور یورپین یونین نے ہمارا ٹیکسٹائل کا کوٹہ پلس+ میں کر دیا ہے۔ جس سے ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر پاکستان کما سکے گا۔
دوسری طرف پاکستان کی خارجہ پالیسی کا کنٹرول پہلی دفعہ سول حکومت نے حاصل کرنے کی کوشش کی ہے، اور نواز شریف نے سٹیٹس کو کی جو پالیسیاں ہیں یورپی ممالک کے حوالے سے اُن کو بدلا ہے خاص طور پر افغانستان اور بھارت سے تعلقات کی بہتری کے لئے مثبت اقدامات اُٹھائے ہیں، اور بلوچستان میں جو زلزلہ آیا اس کیلئے پنجاب حکومت کی طرف سے بھرپور مدد کی گئی ہے۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جو طالب علم پنجاب میں وظیفے پر زیرِتعلیم ہیں۔ اُن کی تعداد دُگنی کر دی ہے۔ بلوچستان میں دل کے امراض کا جدید ترین ہسپتال قائم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اسکے علاوہ کرکٹ کے میدان میں پاکستان نے ویسٹ انڈیز، بھارت، جنوبی افریقہ اور سری لنکا کو اُن کے اپنے میدانوں میں شکست دیکر سیریز جیتی ہیں۔
کسی بھی قوم کی ترقی کا اندازہ اُسکے فنونِ لطیفہ، آرٹ، کھیل کے میدان اور فلم انڈسٹری سے لگایا جاتا ہے اور 2013ءمیںپاکستان کی فلم انڈسٹری کے نئے دور کی ابتداءہوئی ہے۔ اُن میں مہنگائی، بیروزگاری کا نہ تھمنے والا سیلاب ہے۔ اس چیز کے سامنے معاشرے کی تمام کامیابیاں ماند پڑ جاتی ہیں۔ دوسرا امر جس میں حکومتیں ناکام رہی ہیں۔ وہ بلدیاتی انتخابات ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنی مرضی کی شہری حکومتیں لانا چاہتی ہیں۔ تاکہ جو کھربوں روپے کے جو بلدیاتی بجٹ ہیں۔ وہ اُن کو اپنے مخالفین کے حوالے نہ کرنے پڑیں۔ شرح تعلیم کے لحاظ سے دنیا کے دو سو ممالک میں پاکستان کا نمبر180 واںہے۔ ہم اپنے مجموعی بجٹ میں سے 7.8 فیصد بمشکل تعلیم پر خرچ کرتے ہیں۔ 2013ءکی ایک اور بڑی ناکامی ڈرون حملے تھے۔ ان 35 ڈرون حملوں میں مجموعی طور پر 180 بے گناہ افراد مارے گئے ہیں۔ کوئٹہ میں ہمارے جو ہزارہ کمیونٹی کے بھائی ہیں اُن پر دو بڑے حملوں میں اُن کے 188 نوجوان شہید کئے گئے ہیں۔ اسی طرح ہمارے مسیحی بھائیوں اور اُنکے چرچ پر حملے ہوئے۔ جن میں 82 مسیحی بھائی ہلاک ہوئے۔
گذشتہ سال جو ہمیں ایک اور دھچکا لگا ہے۔ اُس میں نانگا پربت بیس پر غیرملکی کوہ پیماﺅں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ جس سے پاکستان میں رہی سہی سیاحت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔گذشتہ سال ڈرون حملوں میں طالبان کمانڈر حکیم اللہ محسود ہلاک ہوئے، اور اُن کے نائب قاری ولی رحمان بھی مارے گئے۔ جبکہ دہشت گردوں کی جانب سے پاکستان آرمی کے مایہ ناز سپاہی جنرل ثناءاللہ نیازی کو شہید کر دیا گیا۔ گذشتہ سال اسی دہشت گردی میں پاکستان کے اندر 47 خودکش حملے ہوئے۔ جن میں 6066 افراد اپنی جانوں سے ہاتھوں دھو بیٹھے ہیں۔گذشتہ سال سے مہنگائی دس فیصد بڑھی ہے، اور ڈالر 110 کی بلندی کو چھو کر ابھی بمشکل 105 پر آیا ہے۔پاکستان میں صرف 12 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں سرکاری ملازمین کے علاوہ۔ جوکہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے‘جو لوگ ہماری اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں۔ وہ خود نہ صرف ٹیکس چور ہیں۔
پاکستان کے 47 ممبران پارلیمنٹ ٹیکس نہیں دیتے۔ 12فیصد کے پاس نیشنل ٹیکس نمبر ہی نہیں ہے۔ ن لیگ کے 54 ممبران اور تحریک انصاف کے 19 ممبر ٹیکس نہیں دیتے۔ جبکہ کل ہی فرانس کی پارلیمنٹ نے بل پاس کیا ہے کہ امراءاپنی آمدنی کا 75% ٹیکس دیں گے۔ ہمارے اللے تللے ابھی جاری ہیں۔