کراچی: ایس پی چودھری اسلم بم دھماکے میں جاں بحق‘ شدت پسندوں کیخلاف سرگرم تھے‘ طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی
کراچی (کرائم رپورٹر + ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں کالعدم تنظیموں اور جرائم پیشہ افراد کیخلاف طویل عرصہ سے سرگرم سی آئی ڈی پولیس کے افسر چودھری اسلم خان سمیت تین پولیس اہلکار بم دھماکے میں جاں بحق جبکہ دو خواتین اور پولیس اہلکاروں سمیت گیارہ افراد زخمی ہوگئے۔ سی آئی ڈی پولیس کے انسداد انتہا پسندی سیل کے انچارج چودھری اسلم خان کے قافلے کو عیسیٰ نگری قبرستان کے قریب لیاری ایکسپریس وے کی چڑھائی پر جمعرات کی شام بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں چودھری اسلم خان کی بلٹ پروف ڈبل کیبن گاڑی اور دو پولیس موبائلوں کے علاوہ ایک پیلی ٹیکسی بھی تباہ ہوگئی جبکہ خوفناک دھماکے سے آس پاس کی عمارتیں لرز کر رہ گئیں‘ کھڑکیوں ‘ دروازوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی اقبال محمود کے مطابق حملہ آوروں نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی چودھری اسلم کی گاڑی سے ٹکرا دی جبکہ ایک اور اطلاع کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا‘ غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے بھی ان کی موت کی وجہ خودکش حملہ بتائی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان مہمند ایجنسی نے دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ دھماکے کے بعد پولیس اور رینجرز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا اور تباہ ہونے والی پیلی ٹیکسی نمبر پی ایل3174 کو قبضے میں لے لیا جس کے بارے میں شبہ کیا جا رہا ہے کہ دھماکہ خیز مواد اس میں نصب کیا گیا تھا۔ سی آئی ڈی پولیس کے سینئر افسر راجہ عمر خطاب نے جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ دھماکے میں ایک سو کلو گرام کے لگ بھگ بارودی مواد استعمال کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ چودھری اسلم خان کو کالعدم تنظیموں سے خطرہ تھا اور دیگر پولیس افسران کیلئے یہ خطرہ بدستور موجود ہے۔ دھماکے کی شدت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ چودھری اسلم کی ڈبل کیبن گاڑی بیس سے تیس فٹ اچھل کر ایکسپریس وے کے دوسرے ٹریک پر جاکر گری اور اس کے پرخچے اڑ گئے۔ تباہ ہونے والی ڈبل کیبن پک اپ اور دونوں پولیس موبائلوں کے ٹکڑے لیاری ایکسپریس وے کے پل کے نیچے کچی بستی اور عیسیٰ نگری کے قبرستان میں بھی جاکر گرے۔ ایکسپریس وے پل کو بھی نقصان پہنچا۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش کے نتیجے میں معلوم ہوا ہے کہ پیلی ٹیکسی میں سوار حملہ آور تقریباً پون گھنٹے سے انتظار کر رہے تھے اور جونہی چودھری اسلم خان کا قافلہ پہنچا تو اس میں سوار دو افراد چودھری اسلم کی گاڑی کے سامنے آئے جس پر چودھری اسلم خان کے ڈرائیور نے بریک لگائے تو بریکوں کی چرچراہٹ کی آواز قریب موجود افراد نے بھی سنی جبکہ اس کے ساتھ ہی فضا زوردار دھماکوں سے گونج اٹھی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ بم لیاری ایکسپریس وے کی دیوار کے ساتھ ایک ڈبے میں نصب کیا گیا تھا جوکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے بلاسٹ کیا گیا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق چودھری اسلم پر حملے کی تحقیقات میں روٹ پر لگے کیمروں کی فوٹیج حاصل کی گئی ہے۔ موقع پر موجود شخص کو چودھری اسلم کی موومنٹ کی پل پل کی خبر مل رہی تھی۔ ریموٹ کنٹرول کا بٹن دبانے والا شخص 100 میٹر کے اندر موجود تھا۔ بم دھماکے کے مقام پر اس وقت ایکٹو فون نمبرز کی تفصیل حاصل کی گئی ہے۔ چودھری اسلم کی گاڑی بلٹ پروف تھی لیکن بم پروف نہیں تھی۔ چودھری اسلم اپنی بلٹ اور بم پروف گاڑی میں نہیں تھے جس میں جیمرز بھی لگے ہوئے تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے جاں بحق ایس ایس پی چودھری اسلم کے اہلخانہ کے لئے 2 کروڑ روپے امداد جبکہ شہید اہلکاروں کے اہلخانہ کے لئے امداد، پلاٹ اور سرکاری ملازمت دینے کا اعلان کر دیا۔ حکومت ان کے اہلخانہ کی مکمل معاونت اور حفاظت کرے گی۔ حکومت نے جاں بحق دیگر اہلکاروں کے لئے بھی 20، 20 لاکھ روپے امداد، پلاٹ اور سرکاری ملازمتیں دینے کا اعلان کیا ہے۔ چودھری اسلم کے پاس آج کل ایس ایس پی کا چارج تھا۔ چودھری اسلم کے بھائی خالد خان نے کہا ہے کہ انہیں وصیت کے مطابق والد کے پہلو میں دفن کیا جائے گا۔ امیر تحریک طالبان مہمند ایجنسی سجاد مہمند نے کہا ہے کہ چودھری اسلم کافی عرصہ سے ہمارے نشانے پر تھے۔ انہوں نے جو کچھ کیا اس کا نتیجہ بھگتا۔ سخت سکیورٹی کے باعث خصوصی تربیت یافتہ افراد حملے کے لئے بھیجے جنہوں نے ٹارگٹ پورا کر لیا۔ کراچی پولیس کے سی آئی ڈی سیل کے انچارج ایس پی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ چودھری اسلم دفتر جا رہے تھے اور وہ راستے تبدیل کر کے جاتے تھے مگر ان کا یہ روٹ گذشتہ روز کنفرم تھا۔ اس پر دہشت گردوں نے باقاعدہ ریکی کر کے ان کی گاڑی پر بائیں جانب سے خودکش حملہ کیا۔ چودھری اسلم پر ماضی میں بھی کئی بار حملے ہو چکے ہیں لیکن وہ ان میں محفوظ رہے تھے۔ ستمبر 2011ء میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں ان کی رہائش گاہ پر بھی ایک خودکش حملہ ہوا تھا جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ گذشتہ رمضان المبارک میں بھی اسی مقام پر چودھری اسلم کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ بم ڈسپوزل یونٹ اور ڈی آئی جی منیر شیخ کا کہنا ہے کہ دھماکہ پلانٹڈ بم سے کیا گیا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ خیز مواد سے بھرا پلاسٹک کا ڈرم دھماکے کی جگہ پر رکھا گیا تھا جس کو ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے اڑایا گیا۔ دھماکے کی جگہ 5 انچ گہرا اور ڈیڑھ سے دو فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا۔ دھماکے کی جگہ سے نیلے رنگ کے ڈرم کے ٹکڑے بھی ملے ہیں۔ چودھری اسلم کی نماز جنازہ آج بعد از نماز عصر پولیس ہیڈ کوارٹرز گارڈن میں ہو گی۔ پولیس چودھری اسلم کی گاڑی میں بم نصب ہونے کے پہلو پر بھی تفتیش کر رہی ہے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے چودھری ا سلم کو سول ایوارڈ دینے کی سفارش کر دی ہے۔ قبل ازیں گورنر کی سفارش پر شہید چودھری اسلم کو 23 مارچ 2012ء کو تمغہ شجاعت دیا گیا تھا۔