زرداری احتساب عدالت پیش‘ پولو گرائونڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد نہ ہو سکی
اسلام آباد (وقائع نگار+ ایجنسیاں) احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پولو گرائونڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔ اے پی پی کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نیب عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر نیب احتساب عدالت کے جج نے پولو گرائونڈ، اے آر وائی گولڈ، ارسسز ٹریکٹر، کوٹیکنا اور ایس جی ایس ریفرنسوں کی سماعت کی۔ آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے سماعت کے دوران عدالت سے استدعا کی پولو گراؤنڈ ریفرنس من گھرٹ اور بے بنیاد ہے‘ جب تک وہ اس پر تفصیلی دلائل مکمل نہیں کر لیتے قانون کے مطابق ملزم پر فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی انہیں اس معاملے پر دلائل کیلئے مناسب وقت دیا جائے۔ عدالت نے ان کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے سابق صدر زرداری پر پولو گراؤنڈ ریفرنس کے حوالے سے فرد جرم عائد نہ کرنے سمیت دیگر ریفرنسوں کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کر دی۔ وقائع نگار کے مطابق آصف علی زرداری سکیورٹی کے سخت انتطامات میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے زرداری پر فرد جرم عائد کرنے کی کاروائی شروع کی تو ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اعتراض اٹھایا نیب کے پاس ان کے موکل کے خلاف ان ریفرنسز میں کوئی ٹھوس شواہد موجود ہیں نہ ہی کوئی گواہ ہے ایسے حالات میں ان پر فرد جرم عائد کئے جانے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں لہٰذا یہ فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے عدالت میں ایک متفرق درخواست دائر کرتے ہوئے استد عاکی کہ عدالت ریکارڈ اور نیب کے ریفرنسز کے دستاویزات کا جائزہ لے کر اس بات کا تعین کرے کہ آیا یہ فرد جرم عائد بھی ہو سکتی ہے یا نہیں؟ دیگر چار ریفرنسز جن میں ایس جی ایس، کوٹیکنا، اے آر وائے گولڈ، ارسیس ٹریکٹرز شامل ہیں ان میں نیب کی جانب سے پانچ گواہان نیلم ایس علی، عامر احمد، افتخار حسین، منظور حسین اور محمد مالک عدالت میں پیش ہوئے جبکہ چھٹا گواہ دلشاد احمد بابر عدالت میں پیش نہ ہوسکا۔ نیب کے پراسکیوٹر چوہدری ریاض احمد نے فاضل عدالت کو بتایا کہ ان گواہان کے بیانات قلمبند کئے جا چکے ہیں جس پر عدالت نے قرار دیا آئندہ سماعت پر وکیل صفائی گواہان پر جرح کریں جبکہ فرد جرم پر اعتراضات سے متعلق بھی دلائل دئیے جائیں۔ بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور امجد اقبال قریشی نے کہا کہ سابق صدر کے خلاف قائم ریفرنسز میں کوئی ثبوت اور گواہ موجود نہیں، ریفرنسز میں نامزد دیگر مرکزی ملزمان پہلے ہی بری ہو چکے ہیں لہٰذا جلد آصف علی زرداری کی بریت کی درخواست بھی دائر کی جائے گی۔ وکلاء نے کہا سابق صدر کی سکیورٹی کے لیے مناسب اقدامات کئے گئے تھے اور عدالت نے آئندہ بھی انہیں طلب کیا تو آصف علی زرداری عدالت میں خود پیش ہونگے۔ سابق صدر کی عدالت پیشی کے موقع پر پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما، کارکن اور وکلاء کی بڑی تعداد عدالت کے باہر موجود تھی جس کے باعث عدالت کے سامنے ہلڑبازی ہوئی اور غیر متعلقہ افراد بھی احاطہ عدالت تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تاہم عدالت نے میڈیا کے احاطہ عدالت میں داخلے پر پابند ی عائد کئے رکھی۔ آصف علی زرداری نیب عدالت اسلام آباد میں پیش ہوئے تو پولیس کی بکتربند گاڑیوں کے ساتھ ساتھ بھاری نفری اہم عمارتوں پر تعینات کی گئی تھی جبکہ احتساب عدالت کو جانے والے تمام راستوں کو خار دار تاریں لگا کر بندکیا گیا تھا۔ عدالت پیشی سے قبل آصف علی زرداری کے سکیورٹی عملہ نے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا جس کے بعد سابق صدر عدالت میں پیش ہوئے۔ این این آئی کے مطابق عدالت نے سابق صدر کی پانچ منٹ کی مختصر حاضری کو منظور کرتے ہوئے کہا وہ جا سکتے ہیں جس پر سابق صدر نے کہا وہ ابھی نہیں جائیں گے۔ سابق صدر کے وکلاء نے درخواست کی سکیورٹی خدشات کے باعث آصف علی زرداری کو آئندہ سماعتوں میں عدالت میں پیشی سے استثنیٰ دیا جائے اس پر عدالت نے کہا اس حوالے سے تحریری درخواست دی جائے جس پر عدالت فیصلہ کریگی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق ایچ نائیک نے کہا آصف علی زرداری ایک بہادر شخص ہیں اور وہ عدالتوں سے بھاگنے والے نہیں، وہ عدالت میں پیش ہوئے اور آئندہ بھی جب بھی ضرورت پڑی تو پیش ہونگے۔ انہوں نے کہا میڈیا کے نمائندوں کو بھی کیس کی کوریج کی اجازت ملنی چاہئے۔ اے این این کے مطابق احتساب عدالت نے سابق صدر کو پولو گراونڈ ریفرنس، ایس جی ایس ، کوٹیکنا ، اے آر وائی گولڈ اور ارسس ٹریکٹرز سمیت 5ریفرنسز میں طلب کر رکھا تھا اور ان کے خلاف پولو گراؤنڈ کیس میں فرد جرم عائد کی جانی تھی تاہم آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا پولو گرائونڈ ریفرنس بے بنیاد ہے، اس کیس کے تمام ملزم بری ہو چکے ہیں۔ آصف علی زرداری پر فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی اس لئے مقدمہ ختم کیا جائے کیونکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت ہیں اور نہ ہی کوئی شواہد۔ احتساب عدالت پیشی کے موقع پر رحمان ملک، خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ، فارق ایچ نائیک سمیت دیگر پیپلز پارٹی کے رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔