• news
  • image

12 برس بعد، سپریم کورٹ کا خاتون ٹیچر کی ترقی کیلئے 30 روز میں فیصلہ کرنیکا حکم

12 برس بعد، سپریم کورٹ کا خاتون ٹیچر کی ترقی کیلئے 30 روز میں فیصلہ کرنیکا حکم

اسلام آباد (آن لائن) 12 سال سپریم کورٹ میں دھکے کھانے والی جہلم کی خاتون ٹیچر کو انصاف ملنے کی امید پیدا ہوگئی۔ سپریم کورٹ نے30 روز میں خاتون ٹیچر کی گریڈ15 سے17 میں ترقی کے حوالے سے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اساتذہ کرام کا احترام سب پر لازم ہے۔ سرکار کو زیب نہیں دیتا کہ وہ اساتذہ کو خوار یا زچ کرے۔ وہ معمار قوم ہیں۔ استاد کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو رہا ہے۔ خاتون ٹیچر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے حق کے لئے جب جدوجہد شروع کی تھی تو ان کی بیٹی ایک سال کی تھی اب وہ12 سال کی ہوگئی ہے اور 7 ویں جماعت میں پڑھ رہی ہے مگر انصاف نہیں مل پا رہا۔ سپریم کورٹ سے امید وابستہ ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکن بنچ نے مقدمے کی سماعت شروع کی تو خاتون ٹیچر خیر النساءذاتی طور پر جبکہ عبدالرحیم بھٹی ایڈووکیٹ عدالتی حکم پر بطور عدالتی معاون پیش ہوئے۔ اس دوران پنجاب کے لاءافسر نے عدالت کو بتایا کہ ایلمٹنری ایجوکیشن جہلم نے سیکرٹری ایجوکیشن کو خیر النساءکی ترقی کے حوالے سے سفارشات ارسال کر دی ہیں۔
خاتون ٹیچر ترقی

epaper

ای پیپر-دی نیشن