بلدیاتی انتخابات مزید تاخیر کا شکار؟
الیکشن کمشن نے سندھ اور پنجاب میں باالترتیب 18اور 30جنوری کو بلدیاتی الیکشن کرانے سے معذرت کرلی۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے سپریم کورٹ میں نیا شیڈول جمع کراتے ہوئے کہا کہ سندھ میں 23 فروری اور پنجاب میں 13مارچ کو انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کا زیادہ التوا نہیں ہونے دیں گے۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی ہدایت کی تھی۔ صوبائی حکومتوں نے اس حکم پر عمل کرنے میں ٹال مٹول کی اور خود دسمبر میں بلدیاتی الیکشن کرانے کی ذمہ داری قبول کی لیکن اس پر بھی پورا نہ اتر سکیں۔ معاملہ لٹکتے لٹکتے جنوری تک چلا گیا حکومتوں کو الیکشن کمیشن نے مزید مہلت نہ دینے کا بار بار اعلان کیا لیکن اب خود معاملہ فروری اور مارچ میں لے جانے کی تجویز دی ہے۔آئینی طورپر تین چار سال قبل بلدیاتی الیکشن ہونا چاہئیں تھے لیکن چاروں صوبائی حکومتوں نے آئینی تقاضے پورے نہ کئے الیکشن کمیشن نے اب بلدیاتی الیکشن کیلئے جو تاریخیں دی ہیں ان پر بھی انتخابات ہوتے نظر نہیں آتے کیونکہ دونوں حکومتوںکے ترجمان نئی قانون سازی کیلئے 6 ماہ سے ایک سال کی ضرورت کی بات رہے ہیں ۔ عدلیہ نے پنجاب اور سندھ کی حلقہ بندیوں کو کالعدم قراردیا۔ اس کو جواز بنا کر سندھ اور پنجاب کی حکومتیں بلدیاتی الیکشن کو مزید التوا میں ڈالناچاہتی ہیں۔ آخر الیکشن کمیشن اور پنجاب و سندھ حکومتیں بلدیاتی الیکشن سے کتنا دور بھاگیں گی۔ بہتر ہے کہ بہانہ سازی سے ایک آئینی تقاضے سے انحراف کے بجائے بلدیاتی الیکشن جتنا جلد ممکن ہے کرا دئیے جائیں۔ حکومتوں اور الیکشن کمیشن کایکساں موقف ہونا چاہئے یہ نہیں باری باری دونوں الیکشن کو موخر کرانے کا سبب بنیں۔بلوچستان ان کیلئے رول ماڈل ہونا چاہیے‘ جہاں بدامنی اور شورش کے باوجود بلدیاتی انتخابات ہوئے ہیں۔