کراچی پر قبضے کی جنگ کے بھیانک نتائج قابل مذمت ہیں: انسانی حقوق کمشن
کراچی پر قبضے کی جنگ کے بھیانک نتائج قابل مذمت ہیں: انسانی حقوق کمشن
اسلا م آباد(ثناءنیوز) پاکستان کمشن برائے انسانی حقوق نے لیاری سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں شہریوں کی زندگیوں کو درپیش عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ محض سیاسی وابستگی کی بنا پر چار افراد کا قتل اور پانچویں لڑکی کو جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعہ پر پایا جانے والا غم وغصہ ہمیں اس امر پر ندامت کا احساس دلانے کے لیے کافی ہونا چاہئے کہ بندرگاہ والا شہر کس حد تک سیاسی جماعتوں کے ساتھ وابستہ جرائم پیشہ گروہوں میں منقسم ہوکر رہ گیا ہے۔ ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ کراچی میں تشدد اس حد تک معمول کا کام بن چکا ہے کہ اب تو شہریوں کے خلاف پہلے سے زیادہ سنگین مظالم کی اطلاعات بھی خاص توجہ کا مرکز نہیں بنتیں۔ متاثرین کو بظاہر ان کے خاندان کے سربراہ کی سیاسی وابستگی کی وجہ سے غنڈوں کے گینگ نے علاقے سے بے دخل کیا۔ مجرموں کو پکڑنے کے حوالے سے پولیس افسروں نے یہ بات واضح کی کہ اس واقعے کی وجوہات سیاسی نوعیت کی تھیں اور یہ کہ متاثرین نے اپنے گھر واپس جانے کی ہمت کی تھی جس کے ردعمل میں یہ حملہ انتقامی کارروائی کے طور پر کیا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کراچی میں لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے پر مامور ذمہ داران گزشتہ ہفتے کے خطرناک حقائق سے بے خبر رہے ہیں۔ پولیس کی جانب سے اس قسم کا موقف اپنانا امن وامان کے قیام کی بنیادی ذمہ داری نبھانے میں ناکامی پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ کراچی پر قبضہ کرنے کے لیے مختلف گروہوں کے مابین جنگ کوئی نئی چیز نہیں ہے لیکن اس حد تک گر جانا اور کسی لڑکی کو اس کے باپ کی سیاسی وابستگی کی بنا پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا یقینا ایک نئی چیز ہے۔ چنگیز خان کی مثالیں یاد آتی ہیں۔ بیان کے مطابق اس صورتحال کا الزام واضح طور پر سیاسی جماعتوں پر عائد ہونا چاہئے جنہوں نے شہر کی لسانی بنیادوں پر تقسیم کی سرگرم حمایت کی ہے یااسے خاموشی سے قبول کیا ہے۔
انسانی حقوق کمشن