صرف 2 ماہ میں نئی حلقہ بندیاں اور انتظامات الیکشن کمشن کیلئے ممکن نہیں
لاہور (فرخ سعید خواجہ) الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ میں پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کروانے کے لئے 13 مارچ کی تاریخ تجویز کی ہے لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ نئی حلقہ بندیاں کی گئیں تو محض 2 ماہ میں ازسرنو حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرنے کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کروانے کے دیگر انتظامات بادی النظر میں ممکن دکھائی نہیں دیتے۔ الیکشن کمشن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سپریم کورٹ اگر 13 مارچ کو پنجاب میں الیکشن کروانے کی تجویز منظور کر لیتی ہے تو الیکشن کمشن کو اس ٹاسک کو پورا کرنے کے لئے دن رات کام کرنا ہو گا۔ تاہم حلقہ بندیوں سے پہلے ملک میں مردم شماری کروائے جانے کا مطالبہ بھی سامنے آ سکتا ہے اور بوساطت عدالت کسی درخواست گزار نے مردم شماری پہلے کروانے کیلئے درخواست پر کامیابی حاصل کر لی تو بلدیاتی انتخابات 2014ء میں کروانے ممکن نہیں رہیں گے۔ ماسوائے اس کے کہ حکومت اور سیاسی جماعتیں پرانی یونین کونسلوں کی حلقہ بندیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے مطابق الیکشن پر آمادہ ہو جائیں۔ ایسا ہونے کی صورت میں بھی 13 مارچ کو الیکشن کروانے مشکل ہوں گے کیونکہ نیا انتخابی شیڈول سامنے آئے گا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہو گا کہ بلدیاتی الیکشن لڑنے والوں کو ایک الیکشن کے لئے تیسری مرتبہ کاغذات نامزدگی داخل کروانا پڑیں گے۔