• news

چودھری اسلم پر خودکش حملے کے مبینہ ملزم کے بھائی سمیت 5 قریبی عزیز گرفتار

کراچی (نوائے وقت رپورٹ/کرائم رپورٹر) پولیس ذرائع کے مطابق چودھری اسلم پر حملہ کرنے والے ملزم کی شناخت ہو گئی۔ ملزم کا نام نعیم اللہ تھا۔ حملہ آور کی شناخت جائے وقوعہ سے ملنے والی انگلیوں کی مدد سے ہوئی۔ پولیس نے نعیم اللہ کے گھر چھاپہ مارا۔ اس کے بھائی سمیت 5 قریبی عزیزوں کو حراست میں لے لیا۔ بھائی کو سی آئی ڈی نے شک کی بناء پر گرفتار کیا تاہم بعد میں بھائی کو رہا کر دیا گیا۔ ملزم نعیم اللہ کو فنگر پرنٹس کے ذریعے شناخت کیا گیا۔ مبینہ خودکش حملہ آور نے عسکری تربیت افغانستان سے حاصل کی تھی۔ نعیم اللہ کا نام پولیس کی انتہائی مطلوب ملزموں کی فہرست میں شامل تھا۔ ملزم قبائلی علاقوں کا رہنے والا تھا۔ حملہ آور کے بھائیوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کر لئے گئے۔ جائے وقوعہ سے مبینہ خودکش حملہ آور کے دستانے پہنے 2 ہاتھ ملے تھے۔ مبینہ خودکش حملہ آور کی عمر 26 سے 30 سال کے درمیان تھی۔ خودکش حملہ آور نعیم اللہ پیرآباد کراچی میں رہتا تھا۔ دوسری جانب تحقیقاتی کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ حملہ خودکش تھا، دھماکے میں کوئی آئی ڈی ڈیوائس یا ریموٹ کنٹرول استعمال نہیں کیا گیا۔ بال بیرنگ کے استعمال کے بھی شواہد نہیں ملے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق چودھری اسلم کے چہرے اور سر کی تمام ہڈیاں ٹوٹ چکی تھیں، ان کی شناخت ان کی داڑھی سے ہوئی۔ نچلا دھڑ اور ٹانگیں بھی شدید متاثر ہوئیں۔ ان کے سینے پر شدید چوٹیں تھیں اور پسلیاں بھی ٹوٹ چکی تھیں۔ ان کے دماغ کا کچھ حصہ اور ایک آنکھ باہر نکل آئی تھی۔ تفتیشی حکام اس بات کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ ایس پی چودھری اسلم کو خلاف معمول مسلسل دو ٹیلیفون کالز کر کے عجلت میں گھر سے کیوں اور کس لئے بلایا گیا اور دہشت گردوں کو ان کے روٹ سے آگاہ کرنے میں کہیں کوئی اندر کا آدمی تو شامل نہیں تھا اس سلسلے میں چودھری اسلم کے علاوہ ان کی ٹیم میں شامل پولیس اہلکاروں کے موبائل فونز کا ڈیٹا بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن