• news

لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج جاری ‘ پنجاب میں مزید 2 ماہ گیس کا مسئلہ رہے گا: وزیر پٹرولیم

لاہور+ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) صوبائی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ شہروں اور دیہات میں 10 سے 16 گھنٹے کی بدستور لوڈشیڈنگ پر بلبلا اٹھے جبکہ گیس کی بندش کے باعث بھی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ سراپا احتجاج بنے رہے۔ گھروں میں چولہے ٹھنڈے رہے اور خواتین کھانا نہ پکا سکیں جبکہ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آئندہ سردیوں میں گیس کا بحران ختم ہوجائیگا جبکہ پنجاب میں مزید 2 ماہ تک گیس کا مسئلہ رہیگا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا۔ لاہور کے ایک چوتھائی حصے کو گیس کی سپلائی 8 ویں روز بھی بند رہی جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لاہور میں اقبال ٹائون گلشن بلاک، نیلم بلاک، الحمد کالونی، مزنگ، اچھرہ، مغل پورہ، جلوموڑ، باٹاپور، داروغہ والا، گریفن ہائوسنگ سکیم، گڑھی شاہو، نیلا گنبد انارکلی، اسلام پورہ، کرشن نگر، بند روڈ، سبزہ زار، سید پور، وسن پورہ، فیض باغ، کاچھو پورہ، شادباغ، پاکستان منٹ، واہگہ، بیدیاں روڈ سمیت دیگر میں گیس 8 روز سے غائب ہے، جبکہ جن علاقوں میں گیس آ رہی ہے ان میں پریشر انتہائی کم ہے۔ صارفین نے وزیراعظم سے اس صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ دوسری طرف لاہور میں 5 سے 6 گھنٹے تک بجلی کی بندش کا سلسلہ جاری رہا۔ لیسکو حکام کے مطابق آئندہ ہفتے سے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ دریا خان سے نامہ نگار کے مطابق شہر میں 12 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے عوام کو پریشان کر کے رکھ دیا۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شیخوپورہ شہر اور گردونواح میں گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ شہری علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 12 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 16 سے 18 گھنٹے تک پہنچ گئی۔ گیس کے پریشر میں کمی کے باعث آدھے شہر میں لوگ گیس نہ ملنے کی وجہ سے لکڑیاں اور سلنڈر جلا کر گزارہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف شہر کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔ مظاہرین نے حکومت، سوئی گیس اور لیسکو حکام کیخلاف نعرے بازی بھی کی۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق گیس کی بندش سے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے جس کیخلاف شہری سراپا احتجاج بنے رہے۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سپلائی کے مقابلے میں گیس کی طلب زیادہ ہے۔ ہائیکورٹ کے فیصلے پر سی این جی سٹیشنز کو گیس دے رہے ہیں جس کی وجہ سے بوجھ پڑا۔ ایل این جی رواں سال نومبر میں درآمد کرینگے۔ اس سال گیس کی طلب میں 15 کروڑ کیوبک فٹ اضافہ ہوا۔ گیس کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گھریلو صارفین کیلئے گیس مہنگی نہیں کرینگے۔ پچھلے سال کی ایل پی جی اضافی ہے اور قیمت بھی زیادہ نہیں۔ کمپریسر ختم کرنے کیلئے گھروں میں داخل ہونا عملے کے بس میں نہیں۔ شہریوں نے گیس کے کمپریسر لگا لئے جس کا خاتمہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گیس پائپ لائن منصوبہ پر ایران کے ساتھ بیٹھ کر نظرثانی کرینگے۔ ایران کے ساتھ بیٹھ کر گیس پائپ لائن کا ٹائم فریم طے کیا جائیگا۔ شہری لوڈشیڈنگ سے بچنے کیلئے گھروں میں کمپریسر نہ لگائیں، ملک میں ایل پی جی اضافی ہے، صارفین سی این جی کی بجائے اسے استعمال کریں۔ آئی این پی کے مطابق گیس کی بندش  سے پارلیمنٹ ہائوس  بھی متاثر ہوا اور ارکان پارلیمنٹ سرکاری عملہ اور صحافی گیس کی کم سپلائی کی وجہ سے پارلیمنٹیریز کیفے ٹیریا سے کھانا کھانے سے محروم رہے۔ کیفے ٹیریا، انتظامیہ گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے کوئلہ جلا کر کام چلاتی رہی۔ ملک بھر کے دیگر شہروں، علاقوں اور اہم قومی اداروں میں گیس کی کم سپلائی اور بندش کا سلسلہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس تک پہنچ گیا۔ جن ارکان کو کھانا کھانے کو ملا یا تو اس میں روٹیاں کچی یا پھر سالن مکمل طور پر تیار نہ تھا۔ معاملہ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سنیٹر افراسیاب خٹک، سنیٹر زاہد خان اور دیگر ارکان پارلیمنٹ نے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی سے پارلیمنٹ ہائوس میں گیس کی کم سپلائی پر شکایت کیلئے رابطہ کیا تاہم ذرائع کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کا وفاقی وزیر سے رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔

ای پیپر-دی نیشن