بھارتی وزیر خارجہ کی مسئلہ کشمیر پر ہٹ دھرمی
بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید کا کہنا ہے کہ سوائے کشمیر کے دیگر تمام تنازعات پر پاکستان سے بات چیت کرنے کیلئے تیار ہیں۔ دوسری طرف عام آدمی پارٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ میرے قتل سے مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے تو میں تیار ہوں۔
بھارتی وزیر خارجہ کے اس غیرمنطقی بیان سے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی اُمیدیں دم توڑ گئی ہیں۔ بھارتی حکمرانوں کی مسئلہ کشمیر پر ہٹ دھرمی پورے خطے کو انتشار میں دھکیلنے کی گھنائونی سازش ہے جس کا اقوام متحدہ کو نوٹس لینا چاہئے۔ بھارت خود ہی مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا اور اب خود ہی ان قراردادوں سے راہِ فرار اختیار کر رہا ہے۔ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ پاکستان کی شہ رگ ہے۔ اب تو بھارت کے اندر سے بھی کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے آوازیں اٹھانا شروع ہو چکی ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے ایک سرکردہ لیڈر پرشانت بھوشن نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی جس پر انتہا پسندوں نے کشمیر میں عام آدمی پارٹی کے دفتر میں توڑ پھوڑ کر دی۔ اب عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ ارویند کجروال نے انتہا پسندوں کو پیشکش کی ہے کہ اگر میرے قتل سے مسئلہ کشمیر حل ہوتا ہے تو میں حاضر ہوں حملہ آور جگہ بتا دیں میں خود وہاں پہنچ جائوں گا۔ ارویند کجروال مسئلہ کشمیر پر بھارتیوں سے مناظرے کیلئے بھی تیار ہیں۔ اب ہمارے حکمرانوں کو ہی کچھ غیرت کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور عام آدمی پارٹی کے لیڈران کے بیانات کو بنیاد بنا کر اس مسئلے کو عالمی سطح پر مزید اُجاگر کرنا چاہئے۔ اگر مسئلہ کشمیر حل ہو جاتا ہے تو بھارت کے ساتھ دیگر مسائل تو اس مسئلے کے ضمن میں خود بخود ہی حل ہو جائیں گے لہٰذا اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی قوتیں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ اس خطے میں امن قائم ہو سکے۔