جوہری معاہدے پر عملدرآمد‘ ایران اور یورپی یونین میں معاملات طے پا گئے
پیرس (اے پی اے/نوائے وقت رپورٹ) یورپی یونین نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر عملدرآمد کے سلسلے میں ’اہم پیشرفت‘ ہوئی اور اب اس معاملے کی سیاسی سطح پر توثیق ہو رہی ہے۔ اس سے قبل ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے نائب وزیر وزیر خارجہ کے حوالے سے خبر دی تھی کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تمام تصفیہ طلب معاملات طے پاگئے ہیں۔ نومبر 2013ء میں چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا تھا۔ امریکہ، برطانیہ، روس، چین ، فرانس اور جرمنی ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے باز رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تمام تصفیہ طلب معاملات طے پا گئے ہیں اور اب اس معاہدے پر عملدرآمد کا انحصار ان حکومتوں پر ہے جو ایران کے ساتھ مذاکرات میں شریک تھیں۔ ایرانی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ اب ٹیکنیکل سطح پر مزید مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جنیوا میں ہونے والے معاہدے کے بعد اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں نے آٹھ دسمبر کو اراک میں ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت جہاں ایران اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرے گا وہیں اس کے بدلے میں اس پر عائد پابندیوں نرم کی جائیں گی۔ ایران کا مؤقف ہے کہ اِس معاہدے کی رو سے ایران یورینیئم کی افزودگی کا پروگرام جاری رکھ سکے گا۔ عالمی طاقتیں ایران پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یورپی وینین کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری تنازع کی جانب اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ تمام مسائل کے حل پر اتفاق ہو گیا ہے۔ دارالحکومتوں سے توثیق کا انتظار ہے۔