دعوے کرنے والے خود ذمہ داریاں سنبھال لیں‘ معاشی بہتری کے لئے سیاست پر 2 سال تک پابندی لگنی چاہئے : اسحق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ آن لائن+ آئی این پی+ این این آئی) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ معیشت بہترہوئی ہے اور بجلی کی پیداواربڑھ گئی، معیشت سمجھنے کا دعویٰ کرنے والے خودآکرذمہ داریاں سنبھال لیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے اسحاق ڈارنے کہا ملکی معیشت کو چند لوگوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے، ہم نے سٹیٹ بینک کوخودمختارادارہ بنایا ہے، ملکی معیشت میں بہتری آئی ہے اوربجلی کی پیداوار بڑھ گئی ہے، جومعیشت سمجھتے ہیں وہ خودآکرذمہ داریاں سنبھال لیں۔ انہوںنے کہاکہ چند لوگوں نے ڈالر اوپر لے جانے کا تہیہ کر رکھا ہے، کچھ عناصر ہیں جو پاکستانی روپے کی قدر بڑھنے نہیں دیتے۔ افواہ سازوں نے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، ڈالرکی قیمت میں کمی آئی ہے اور مزید کمی ہو گی۔ انہوںنے کہا افواہ سازوں کے مقاصد پورے نہیں ہونے دوں گا۔ جس دن ہم نے اپنے وسائل کے اندر رہنا سیکھ لیا ہم اس دن ترقی کریں گے، آئی ایف سی بانڈکی خریداری کیلئے میرے پاس آیا ہے۔ آئی این پی کے مطابق ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا معیشت چند ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے، معاشی بہتری کیلئے2سال کیلئے سیاست پر پابندی لگنی چاہئے‘ سابق حکومت کے اپنے اہداف حاصل نہ کرنے کے باعث مہنگائی ہوئی جو ہمارے کھاتے میں پڑ گئی، حالیہ مہنگائی اور بجلی کی قیمت میں اضافہ پچھلی حکومت نے کرنا تھا۔ انہوں نے اپنی سیاست کی وجہ سے قیمتیں نہیں بڑھائیں اور ہمیں بڑھانا پڑیں جس کی وجہ سے مہنگائی ہوئی‘ کوشش ہے ڈالر 102 روپے تک مستحکم رہے‘ چند ماہرین معاشیات نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ انہوں نے پاکستانی معیشت کو خراب ہی ظاہر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا سابق حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکی جس کی وجہ سے مہنگائی ہمارے کھاتے میں پڑ گئی۔ افواہ سازوں نے معیشت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ ایک روپیہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ہمیں67ارب روپے کا خسارہ ہوتا ہے لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں ڈالر114روپے تک جائیگا لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔ کچھ عناصر اپنے منافع کی خاطر ڈالرکی قیمت بڑھانا چاہتے ہیں مگر میں آج بھی کہتا ہوں ڈالرکی قیمت نیچے لائیںگے۔ انہوں نے کہا میں افواہ ساز عناصر کے مقاصد پورے نہیں ہونے دوں گا۔ پچھلے6ماہ میں ہم نے سرکلرڈیٹ ادا کیا ہے جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار بڑھی ہے۔ اس وجہ سے اکانومی مستحکم ہوئی ہے اور ریونیو بڑھا ہے۔ این این آئی کے مطابق انہوں نے کہا حکومت ملکی معیشت کی بحالی اور بیروزگاروں کو روزگار کی فراہمی کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، پاکستان کی معیشت کی بدحالی کے بارے میں افواہیں پھیلانے والے عناصر اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کمی کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا وزیراعظم کی نوجوانوں کیلئے قرضہ سکیم سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئیگی۔ حکومت نے لوڈشیڈنگ میں کمی کیلئے گردشی قرضہ ادا کیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا پی آئی اے کے 26 فیصد حصص اوپن مارکیٹ میں رکھے جائیں گے۔ حکومت وزیراعظم محمد نوازشریف کی فعال قیادت میں ہر شعبہ زندگی میں ترقی کریگی۔ انہوں نے کہا کرنسی چھاپنا کوئی مسئلہ نہیں اور ہر ملک اپنی ضروریات کے مطابق ایسا کرتا ہے۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق معاشی ایڈوائزری کونسل کے اجلاس میں تجویز کیا گیا ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری کے بعد تمام ٹیکس دہندگان کی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کردی جائے۔شماریات بیورو کو مؤثر اور قابل اعتماد ادارہ بنایا جائے۔ معاشی ایڈوائزری کونسل کے سامنے مخصوص سیکٹر کو زیر بحث لایا جائے۔مشاورتی کونسل کا آئندہ اجلاس فروری میں ہوگا جبکہ اس کے بعد سے دو ماہ بعد اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ مشاورتی کونسل کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں منعقد ہوا جو4گھنٹے تک جاری رہا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک کے پاور سیکٹر‘ قدرتی وسائل کی تلاش‘ سرکاری کاروباری اداروں کی نجکاری‘ نئے مالی وسائل کی تلاش‘ زراعت‘ ترسیلات کے شعبوں کے حوالے سے مشاورتی کونسل میں خصوصی طور پر مشاورت کی جائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت شفافیت کے لئے پرعزم ہے۔حکومت شماریات بیورو کو مزید مستحکم بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال میں تجارتی خسارہ کو 88فیصد سے کم کرکے 8فیصد پر لایا گیا۔سرکلر ڈیٹ ادا کیا۔ 17ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار بڑھائی گئی۔معاشی صورتحال کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ سابق حکومت سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ شرائط کو پورا نہ کرسکی تھی۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف کی ٹیم ماہ رواں کے آخر پاکستان آئے گی۔ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 31دسمبر تک 16بلین ڈالر ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ افواہیں ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی کا باعث بنی ہیں۔