• news
  • image

شانگلہ میں دو بم حملے‘ امیر مقام محفوظ رہے‘ 6 پولیس اہلکار جاں بحق‘ پشاور : گاڑی پر فائرنگ‘ اے این پی کے رہنما سمیت تین افراد قتل

شانگلہ میں دو بم حملے‘ امیر مقام محفوظ رہے‘ 6 پولیس اہلکار جاں بحق‘ پشاور : گاڑی پر فائرنگ‘ اے این پی کے رہنما سمیت تین افراد قتل

شانگلہ+ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز+ اے این این+ ثنا نیوز) ضلع شانگلہ کے علاقے کنہار میں وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام کے قافلے پر یکے بعد دیگرے دو ریموٹ کنٹرول بم حملوں میں انکی سکیورٹی پر مامور 6پولیس اہلکار جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے اور امیر مقام بال بال بچ گئے، قافلے میں شامل پولیس کی دو گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں جبکہ امیر مقام کی گاڑی کو جزوی نقصان پہنچا، جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے‘ واقعہ کے بعد پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن کیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی‘ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے آئی جی خیبرپی کے سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ گذشتہ روز ایک بجے کے قریب کنہارکے مقام پر وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کے قافلے کے قریب اس وقت دو دھماکے کئے گئے جب وہ مارتونگ میں مصالحتی جرگے میں شمولیت کے بعد واپس گھر جا رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق امیر مقام اور مقامی ایم پی اے عبدالمنعم ایک راضی نامے کے سلسلے میں مارتونگ گئے تھے۔ دھماکوں میں پانچ پولیس اہلکار موقع پر جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ واقعہ کے بعد فوری طور پر امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئیں، زخمیوں اور نعشوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال شانگلہ منتقل کیا گیا جہاں ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جس کے بعد واقعہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 6 ہوگئی۔ جاں بحق ہونے والے اہلکاروں میں آصف، جواد، لیاقت، فضل، حیات اور جعفر شاہ شامل ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ امیر مقام کے قافلے پر حملہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا تھا، دھماکہ خیز مواد دو جگہوں پر سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا جسے ایک منٹ کے وقفے سے اڑایا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق پہلا دھماکہ ہوا، ابھی پہلے دھماکے کی گونج ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ دوسرا دھماکہ ہوگیا۔ شانگلہ میں شدید برفباری کے باعث امدادی کارروائیوں اور نعشوں کو منتقل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ جائے وقوعہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیر مقام نے بتایا کہ وہ مارتونگ میں مصالحتی جرگے میں شرکت کرنے کے لئے گئے تھے جہاں 10افراد کے قتل کے سلسلے میں دو فریقین کے درمیان راضی نامہ کرایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ واپسی پر جب ہمارا قافلہ یہاں پہنچا تو میری گاڑی سے آگے چلنے والی دو گاڑیوں کے قریب دھماکہ ہوا جس کے تھوڑی دیر بعد ایک اور دھماکہ ہو گیا لگتا ہے پہلا دھماکہ خودکش حملہ تھا اس دھماکے کے بعد انسانی اعضا دور تک بکھر گئے، کچھ ٹکڑے میری گاڑی پر بھی گرے۔ مجھ پر اس سے قبل بھی پانچ بار حملے ہو چکے ہیں لیکن ہر بار اللہ تعالیٰ نے محفوظ رکھا، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے ہمیں عوامی خدمت سے روکا نہیں جا سکتا اور حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ بم دھماکوں میں میری سکیورٹی پر مامور سکواڈ کے 6 اہلکار جاں بحق ہوئے اور پولیس کی دو گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں۔ اس واقعہ میں وہی دہشت گرد ملوث ہیں جن میں سچ سننے کی طاقت نہیں، وہ ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں۔ امیر مقام نے بتایا کہ بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے انکے دو ذاتی محافظ تھے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ عبداللہ خان کے مطابق بم دھماکے میں امیر مقام کی سکیورٹی پر مامور 6پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ صدر ممنون حسین نے امیر مقام پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ صدر نے کہا کہ دہشت گرد ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف، وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق وزےراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشرےف نے امیر مقام کی گاڑی کے نزدیک ہونے والے بم دھماکوں کی شدید مذمت کی۔ بم دھماکوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں کئے جا سکتے، پوری قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پ±رعزم اور متحد ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے امیر مقام پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد اپنا سیاسی اور مذہبی ایجنڈا بندوق کے ذریعے مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ملک دشمن ہیں اور جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنا چاہتے ہیں، بزدلانہ کارروائیاں قوم اور قانون نافذ کرنے والوں کے عزم کو کمزور نہیں کر سکیں گی۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے بھی امیر مقام پر حملہ کی مذمت کی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے امیر مقام کے قافلے پر بم حملے اور اے این پی کے رہنما پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سیاسی اور مذہبی جماعتیں متحد ہوکر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔ دریں اثناءکالعدم تحریک طالبان نے امیر مقام اور اے این پی کے رہنما میاں مشتاق پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک طالبان کی طرف سے جاری ایک بیان میں ذمہ داری قبول کی گئی۔ امیر مقام کے قافلے پر حملے کا مقدمہ تھانہ مارتونگ میں درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمے میں زین العابدین، عمر خان اور حبیب ملک نامزد ہیں، تینوں کا تعلق شانگلہ کے گاﺅں کابل گرام سے ہے۔ تینوں ملزم دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں پولیس کو مطلوب ہیں۔
 پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ اے این این) پشاورکے علاقے بڈھ بیر میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں مشتاق قاتلانہ حملے میں دوست اور ڈرائیور سمیت جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ بڈھ بیر میں ماشو خیل کے مقام پر پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے اے این پی کے سابق صوبائی صدر میاں مشتاق کی گاڑی پر فائرنگ کردی۔ پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں سوار تینوں افراد شدید زخمی ہوگئے انہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔ پولیس حکام نے کہا کہ اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ واقعہ دہشت گردی کی کارروائی ہے یا ذاتی دشمنی۔ نجی ٹی وی کے مطابق جاں بحق ہونے والے دو دیگر افراد میں میاں مشتاق کا ڈرائیور اور دوست شامل ہیں، ملزم جائے واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس نے تینوں افراد کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرکے واقعہ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اے این پی کے ایک باخبرکارکن نے بتایا کہ میاں مشتاق جماعت کے آئندہ انتخابات میں خیبرپی کے کے صدر کے عہدے کے لئے حصہ لینے والے تھے۔ ماشوخیل کا علاقہ خیبرایجنسی سے متصل پشاور کی آخری حد تصورکیا جاتا ہے جو اس قبائلی ایجنسی سے لگ بھگ صرف دو کلومیٹر دور ہے۔ اہل علاقہ کے مطابق کچھ عرصہ قبل اسی روڈ پر نامعلوم افراد نے حملہ کر کے شیخ محمد گرڈ سٹیشن کو نقصان پہنچایا تھا جس میں کئی پولیس والے اور واپڈا اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔ اسی طرح اسی علاقے میں گذشتہ دنوں پولیو ٹیموں کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں تین پولیس اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ اس علاقے میں بعض لوگوں نے خیبرایجنسی میں طالبان رہنما منگل باغ کی کارروائیاں روکنے کے لئے امن لشکر بنائے ہوئے ہیں جن پرکئی بار حملہ کیا جا چکا ہے۔ ماشو خیل کے ایک رہائشی مسعود خان نے بتایا کہ گذشتہ کافی عرصے سے یہاں حملوں کا سلسلہ جاری ہے، ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب دو بجے سلیمان خیل میں چار دھماکے کئے گئے ہیں جن سے چارگھر زمین بوس ہوئے ہیں۔ ماشوخیل کا علاقہ خیبرایجنسی سے متصل پشاور کی آخری حد تصورکیا جاتا ہے جو اس قبائلی ایجنسی سے لگ بھگ صرف دو کلومیٹر دور ہے۔
اے این پی رہنما/ قتل

epaper

ای پیپر-دی نیشن