تربت : لاپتہ ہونے والے دس سالہ بچے کی تشدد زدہ نعش برآمد
تربت : لاپتہ ہونے والے دس سالہ بچے کی تشدد زدہ نعش برآمد
تربت + لورالائی (بی بی سی + ثناءنیوز) تربت سے گزشتہ چند دن سے لاپتہ تقریباً 10 سالہ بچے کی تشدد شدہ نعش مل گئی جبکہ فائرنگ کے دیگر واقعات میں لیویز اہلکار سمیت 5 افراد قتل کر دیئے گئے۔ چاکر بلوچ نامی بچے کا بھائی بلوچستان کی قومیت پرست تحریک میں سرگرم ہے۔ تربت سٹی پولیس تھانے پر عبدالرحمان نامی ایک شخص کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق 10 سالہ چاکر ولد خدا دوست بازار کی طرف گیا جس کے بعد لاپتہ ہو گیا۔ رشتہ داروں نے ہسپتال میں نعش کی شناخت کر لی جسے گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ چاکر بلوچ کے پوسٹ مارٹم کے دوران جسم پر تشدد کے نشانات کی تو تصدیق ہوئی ہے لیکن جنسی زیادتی کی کوئی علامت نہیں ملی۔ سورومند بازار میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے لیویز اہلکار مراد بخش کو قتل کر دیا۔ ادھر دشتی بازار میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے دو افرار کو ہلاک کر دیا اور موقع سے فرار ہو گئے۔ مقتولین کا نام عاقل اور امین ہے۔ سیٹلائٹ ٹا¶ن ڈگری کالج کے قریب ایک 30 سالہ نوجوان کی لاش ملی۔ مقتول کی شناخت ساجد کے نام سے ہوئی۔ دریں اثناءمشرقی بائی پاس پر ایک شخص کی لاش ملی جسے جسم کے مختلف حصوں میں دس گولیاں لگی ہوئی تھیں۔ دریں اثناءخضدار کے علاقے بلوچ آباد میں گھر میں گیس سلنڈر پھٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت 6 افرادذ زخمی ہو گئے۔ علاوہ ازیں رکھنی میں کوہلو سے بارکھان ٹرانسمشن لائن کے ایک ٹاور کو نامعلوم افراد نے بم دھماکہ سے اڑا دیا جس سے کوہلو اور بارکھان میں بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز گیس پائپ لائن تباہ ہونے سے کوئٹہ کے بیشتر علاقوں میں گیس کی سپلائی معطل ہے جبکہ سکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر پائپ لائن کی مرمت شروع نہیں کی جا سکی۔ واضح رہے کہ تشدد کے بعد گولیاں مار کر قتل ہونے والے چاکر کے والد پر بھی کچھ عرصہ قبل حملہ ہوا تھا جبکہ اس سے قبل اس کے 16 سالہ کزن ثناءاللہ کو پنجگور سے اٹھایا گیا تھا جس کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
بلوچستان/ 6 جاں بحق