ایرانی جوہری پروگرام : معاہدے پر 20 جنوری سے عملدرآمد ہو گا‘ ایران پر نئی پابندیوں کو ویٹو کر دونگا : اوبامہ
ایرانی جوہری پروگرام : معاہدے پر 20 جنوری سے عملدرآمد ہو گا‘ ایران پر نئی پابندیوں کو ویٹو کر دونگا : اوبامہ
واشنگٹن +تہران‘ نئی دہلی (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ‘ اے پی پی) ایرانی حکام نے کہا ہے کہ جنیوا میں ہونے والے جوہری مذاکرات مثبت ثابت ہوئے۔ اس حوالے سے یورپی ترجمان کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری تنازعات پر معاملات طے پا گئے‘ معاہدہ 20 جنوری سے قابل عمل ہو گا۔ امریکی صدر اوباما نے کہا کہ جوہری معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ طویل المدت معاہدے کیلئے مزید کام کی ضرورت ہے۔ طویل المدتی معاہدے کے دوران ایران پر کسی بھی نئی پابندی کے فیصلے کو قبول نہیں کروں گا۔ کانگریس کی جانب سے ایران پر نئی پابندیوں کے اقدام کو ویٹو کر دوں گا ۔ ادھر ترجمان نے ایرانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جوہری پروگرام سے متعلق ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے پر 20 جنوری سے عملدرآمد شروع ہو گا۔ ایرانی پارلیمنٹ کے نائب سپیکر محمد حسن ابو ترابی نے پیشنگوئی کی ہے کہ 2018 تک ایران دنیا کی چوتھی بڑی سائنٹفک طاقت بن جائیگی۔ نئی دہلی میں منعقدہ ریسرچ اور ٹیکنالوجی کانفرنس کے نام ایک پیغام میں ایرانی مجلس کے نائب سپیکر نے کہا ہے 2008 میں صرف چین، امریکہ اور برطانیہ سائنسی پیداوار میں ایران سے آگے ہو نگے۔ کانفرنس میں ایرانی نمائندے نے بیس سالہ جائزہ منصوبہ بھی پیش کیا۔ منصوبے میں ملک کی ثقافتی، سائنسی، اقتصادی اور سیاسی صورتحال پر زور دیا گیا ہے۔ ابو ترابی نے مزید کہا کہ 2015 تک سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کے لحاظ سے ایران مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں دوسرے نمبر پر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے حال ہی میں نو سائنٹفک کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو نینو ٹیکنالوجی، بائیو ٹیکنالوجی، ہربل میڈیسن، ایروسپیس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، متبادل توانائی، پانی، خشک سالی اور ماحولیات سمیت نیو سائنٹفک شعبوں میںکامیابیوں میں تعاون اور اسے منظم کرنے کا کام کرتی ہیں۔ تھامسن رائٹر کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 2013 میں عالمی سائنسی پیداوار میں ایران کا حصہ 1.57 تھا۔