• news
  • image

بلدیاتی الیکشن نئی مردم شماری کے بعد کرائے جائیں: قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور

بلدیاتی الیکشن نئی مردم شماری کے بعد کرائے جائیں: قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ اے این این) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے بلدیاتی الیکشن نئی مردم شماری کے بعد کرانے کی تجویز دی ہے، حلقہ بندیاں نئی مردم شماری کے مطابق کرنے کی سفارش کی ہے، الیکشن کمشن کو مستقل تربیتی اکیڈمی قائم کرنے کے لئے اسلام آباد میں جگہ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی، قائمہ کمیٹیوں کو زیادہ بااختیار بنانے کے لئے قواعد و ضوابط میں ترمیم کے لئے نفیسہ شاہ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی، الیکشن کمشن نے قرار دیا ہے کہ عام انتخابات میں جعلی ووٹ نہیں ڈالے گئے، غیر تصدیق شدہ ووٹوں کو بوگس نہیں کہا جا سکتا، 2018ءکے عام انتخابات الیکٹرانک مشینوں کے ذریعے کرانے کی فزیبیلٹی رپورٹ تیار کر لی گئی۔ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکشن کمشن سے مقناطیسی سیاہی کے بارے میں پاکستان کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) اور نادرا کی رپورٹ طلب کرلی اور اس بات کی سفارش کی ہے بلدیاتی انتخابات سے قبل مردم شماری کرانے کو یقینی بنایا جائے۔ الیکشن کمشن نے بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے انتخابات کا انعقاد مشکل اور پیچیدہ قرار دے دیا اور کہا کہ بائیو میٹرک مشین کو چلانا انتہائی مشکل امر ہے۔ کم پڑھے لکھے ووٹرز کو اس مشین سے آگاہی نہ ہونے کے باعث غلطی کا احتمال ہے تاہم مجلس قائمہ نے الیکشن کمشن سے بائیو میٹرک نظام کے بارے میں بریفنگ دینے کی ہدایت کی۔ الیکشن کمشن نے بھی بائیو میٹرک سسٹم کے بارے میں ذیلی مجلس قائم کر دی ہے۔ قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے پارلیمانی امور کا اجلاس میاں عبدالمنان کی صدارت میں ہوا جس میں مجلس قائمہ کے ارکان، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد، وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد حامد، سیکرٹری وزارت پارلمیانی امور، الیکشن کمشن، نادرا اور وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمشن شیرافگن نے بتایا کہ الیکشن کمشن نے عام انتخابات کے انعقاد کے لئے 70ہزار پولنگ سٹیشن قائم کئے جن میں سے چار لاکھ سے زائد مقناطسیی سیاہی کے پیڈ فراہم کئے گئے تھے نادرا حکام نے مقناطیسی اور عام سیاہی سے ڈالے گئے ووٹوں اور ووٹرز کی جانب سے غلط انداز میں لگائے گئے انگوٹھے کے نشانات کی تصدیق سے معذوری کا اظہار کر دیا ہے۔ مقناطیسی سیاہی کے استعمال کے علاوہ دیگر ناقابل تصدیق ووٹوں کو بوگس قرار دینا درست نہیں۔ اجلاس میں ارکان نے کہا کہ مردم شماری کے عدم انعقاد سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، حکومت کو بلدیاتی انتخابات سے قبل مردم شماری کو یقینی بنانا چاہئے اجلاس میں قومی اسمبلی کی تمام مجالس قائمہ کے قواعد و ضوابط، اختیارات کا تعین اور ان میں مزید تجاویز کے حوالے سے ڈاکٹر نفیسہ شاہ کی سربراہی میں ذیلی مجلس قائم کر دی گئی جس میں عارفہ خالد پرویز اور نفیسہ عنایت اللہ خٹک شامل ہوں گے جو قومی اسمبلی میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ ڈی جی الیکشن کمشن شیرافگن نے بتایا کہ بھارت نے بھی بائیو میٹرک کا نظام 22سالہ تجربات کے بعد کیا تھا۔ بائیو میٹرک نظام کے ذریعے الیکشن کے انعقاد کے لئے ووٹرز، پولنگ سٹاف کی تربیت کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے بلدیاتی الکیشن کے انعقاد سے قبل ملک بھر میں مردم شماری کرانے کی تجویز پیش کی جسے مجلس قائمہ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا اور حکومت کو سفارش کی کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل ملک میں نئی مردم شماری کرائی جائے۔ شیرافگن نے بتایا کہ عام انتخابات الیکٹرانک مشین کے ذریعے کرانے کی فزیبلٹی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔ ڈی جی پی سی ایس آئی آر نے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بیگ نہ کھولے جاتے تو یہ مقناطیسی سیاہی 4ماہ تک کارآمد رہتی۔ عام انتخابات میں عام سیاہی بھی استعمال ہوئی۔ ڈی جی الیکشن کمشن شیر افگن نے بتایا کہ نئے قواعد آنے تک بلدیاتی انتخابات نہیں کرا سکتے۔ انتخابات کے بعد پتہ چلا کہ مقناطیسی سیاہی کی مدت ہی 5سے 6گھنٹے تھی۔ 2018میں ووٹوں کی تصدیق بھی ہو سکے گی۔
قائمہ کمیٹی

epaper

ای پیپر-دی نیشن