چیئرمین نادرا کی برطرفی کا نوٹیفکیشن کالعدم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تقرری درست قرار دیدی
اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا کی برطرفی کا حکومتی نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے طارق ملک کی تقرری درست قرار دے دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے چیئرمین نادرا کی برطرفی اور تقرری سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔جسٹس نورالحق قریشی کا کہنا تھا کہ رخصت کے بعد اسلام آباد پہنچنے پر معلوم ہوا کہ بڑی تبدیلی آ چکی ہے، اس حوالے سے فیصلہ پہلے سے محفوظ کر رکھا تھا، حکومت کی جانب سے اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے طارق ملک کی برطرفی کے حق میں دلائل دیئے جبکہ وکیل چیئرمین نادرا بابر ستار نے کہا کہ چیئرمین نادرا کی برطرفی کا طریقہ کار غلط تھا، چیئرمین نادرا کے کنٹریکٹ میں ملازمت کا تحفظ موجود ہے۔ طارق ملک کے خلاف حکومتی الزامات غلط ثابت ہوئے، انہوں نے کہا کہ آدھی رات کو ادارے کے سربراہ کو برطرف کرنا کسی طور درست نہیں۔ عدالت نے حکومت کی جانب سے طارق ملک کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے طارق ملک کی تقرری درست قرار دے دی۔ طارق ملک کے وکیل بابر ستار نے کہا طارق ملک نوکری کیلئے نہیں، اصولوں کیلئے لڑ رہے تھے تاہم مستعفی ہونے کے بعد طارق ملک دوبارہ اپنے عہدے پر نہیں آ سکتے۔ واضح رہے کہ طارق ملک پہلے ہی چئیرمین کے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں۔نادرا کے سابق چیئرمین طارق ملک نے کہا ہے کہ عہدے سے استعفیٰ اٹل ہے۔ موجودہ حکمرانوں کے ساتھ نہیں چل سکتا۔ سرکاری ملازموں کے ساتھ ذاتی ملازم جیسا سلوک زیب نہیں دیتا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے چیئرمین نادرا کے عہدے پر بحالی کے فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ عدالت نے میرا مؤقف درست قرار دیا ہے۔ ضمیر مطمئن ہے ۔ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کر سکتا تھا۔ انہوں نے کہا میں نے ادارے کی بہتری کیلئے کام کیا اور اسے اپنے پائوں پر کھڑا کیا۔ طارق ملک نے کہا کہ میں نے استعفیٰ بھی ادارے کے بہترین مفاد میں دیا اور یہ استعفیٰ واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا نادرا میں نوکری سمجھ کر نہیں بلکہ مشن سمجھ کر کام کیا تھا۔