پی آئی اے کی نجکاری کی بے جا مخالفت
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کیخلاف اور عوامی مسائل کے حل کیلئے سڑکوں پر پُرامن تحریک چلائینگے۔ معاشرے میں لوگوں کو ان کا حق دیا جانا چاہئے۔ لوگوں کور دیوار سے لگانا بھی دہشت گردی کی ایک شکل ہے۔
امیر جماعت اسلامی کے اس بیان کا مقصد عوام سے صرف ہمدردیاں حاصل کرنا اور قومی اداروں کی لوٹ مار سے سیاسی مفادات کا حصول یقینی بنانا۔ ایسی پالیسیوں کے نتیجہ میں ہی پی آئی اے اور سٹیل مل جیسے منفعت بخش ادارے تباہ ہوئے ہیں اس لئے نجکاری کے ذریعے ان اداروں کو خسارے سے نکالا جا سکتا ہے تو اس میں کیا مضائقہ ہے۔ اس وقت صرف واپڈا کا نقصان دفاعی بجٹ کے برابر ہے جب حکومت اس نقصان پر قابو نہیں پا سکتی تو پھر انہیں اپنی دسترس میں رکھنے کا کیا جواز ہے۔ پی آئی اے، سٹیل ملز، نیشنل بنک اور واپڈا میں ایم این ایز‘ ایم پی ایز اور وزراءکی پرچیوں پر سفارشی لوگوں کو بھرتی کیا گیا جس کے باعث آج ان محکموں میں اس قدر عملہ زیادہ ہو چکا ہے کہ محکمے ان ملازمین کا بوجھ اُٹھانے کے قابل نہیں رہے۔ ان اداروں کی نجکاری کے بعد کوئی بھی آدمی سفارش اور پرچی کے ذریعے بھرتی نہیں ہو سکے گا اور یوں ایک طرف سفارش کلچر کا بھی خاتمہ ہو گا تو دوسری طرف اہل افراد کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملے گا۔ حکومتوں کا کام بزنس کرنا نہیں بلکہ امور حکومت کو نبھانا اور عوام کی فلاح و بہبود کے اقدامات اٹھانا ہے۔ امیر جماعت اسلامی صرف سیاست چمکانے کیلئے نجکاری کی مخالفت کر رہے ہیں‘ انہیں اب نجکاری کی مخالفت کے بجائے اصولوں کی سیاست کرنی چاہئے۔ پوری دنیا میں بڑے بڑے ادارے حکومت نہیں بلکہ پرائیویٹ لوگ ہی چلا رہے ہیں اور حکومتیں اپنا کام کرتی ہیں۔ کرپشن، اقربا پروری نے ان اداروں کی ساکھ کو تباہ کر دیا ہے اب انکی ساکھ کو بحال کرنے کیلئے نجکاری بہترین آپشن ہے۔