• news
  • image

طالبان سے مذاکرات : عمران‘ سمیع الحق‘ منور حسن‘ فضل الرحمن کی پیشرفت پر خوشی ہو گی : نوازشریف

طالبان سے مذاکرات : عمران‘ سمیع الحق‘ منور حسن‘ فضل الرحمن کی پیشرفت پر خوشی ہو گی : نوازشریف

مینگورہ+ سوات (ایجنسیاں+ نوائے وقت نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ یوتھ لون سکیم کے تحت قرضے صوبوں میں آبادی کے تناسب سے دیئے جائیں گے اور کسی صوبہ کا حصہ کسی دوسرے کو نہیں دیا جائے گا، قرضہ کیلئے گارنٹی دو تین ضمانتی مل کر بھی دے سکتے ہیں، قرضہ میرٹ پر جاری ہوگا کسی وزیر مشیر کی کوئی سفارش نہیں چلے گی، درخواست گزار جماعت اسلامی، تحریک انصاف یا جے یو آئی کا ہو جو مستحق ہوگا ا±سے ہی قرضہ ملے گا۔ وہ یوتھ لون سکیم کے تحت تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج ایسے خطے میں آیا ہوں جہاں امن کےلئے لوگوں نے بہت قربانیاں دیں۔ سوات اور مالاکنڈ کے عوام نے قربانیاں دیں، انتظامیہ، پولیس، افواج پاکستان اور عوام نے قربانیاں دی ہیں آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ عوام گھر سے بے گھر ہوئے مگر ہمت نہیں ہاری حالات کا مقابلہ کیا ۔ قرضہ سکیم کی سب سے زیادہ ضرورت یہاں کے عوا م کو ہے، خیبر پی کے اور فاٹا کے عوام کو ہے، آگے بڑھ کر بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ سکیم کو ہر صوبہ کی آبادی کے ساتھ منسلک کیا ہے، کسی صوبے سے درخواستیں کم یا زیادہ آتی ہیں تو زیادہ والے کو زیادہ شیئر نہیں ملے گا صوبے کو آبادی کے مطابق حصہ ملے گا۔ کچھ حصوں سے درخواستیں کم آئی ہیں ان کا حق دوسروں کو نہیں دینگے اس صوبے کو حق دینگے یہ کمی اگلے مہینے پوری کریں گے آبادی کے تناسب کو گڑ بڑ نہیں کرینگے۔ مجھے پوری قوم عزیز ہے اس سکیم میں کوئی تمیز نہیں کہ جس کے ماتھے پر مسلم لیگ (ن) لکھا ہوگا اس کو جاری کرینگے اور تحریک انصاف، جماعت اسلامی جو میرٹ پر آئے گا اسے پہلے قرضہ ملے گا الیکشن کے بعد ساری قوم ہماری ہے۔ اللہ نے ہمیں فتح دیدی تو قوم اپنی ہے اس میں سب جماعتیں شامل ہیں یہ سارے قوم کے بچے بچیاں ہیں اور وزیراعظم کا فرض ہے کہ ان کی ذمہ داری اپنے کندھے پر لیں۔ رنگ نسل، مذہب یا فرقہ کی کوئی تمیز نہیں ہمارے لئے سب ایک ہیں کسی کی سفارش نہیں چلے گی نہ نوازشریف کی نہ کسی اور وزیر یا مشیر کی جو مستحق ہے ا±سے حق ملے گا انصاف یہی کہتا ہے کہ حکمران کو انصاف کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے، اقتدار رہتا ہے یا نہیں انصاف کو ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے۔ میں نے سوات میں کوئی ایسا وعدہ نہیں کیا تھا مردان، صوابی، مالاکنڈ اور دیر سے لوگ یہاں آتے ہیں پہلے عام لوگوں کی رسائی بنکوں تک نہیں تھی ملک کے نوجوانوں کو پہلے آج تک قرضہ نہیں ملتا تھا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ آپ کی شنوائی ہورہی ہے اب کسی بنک میں قدم رکھ رہے ہیں اور توقع ہے کہ قرضہ ملے گا۔ ہمارا بھی کوئی پرسان حال ہوگا یہ بنک صرف بڑے لوگوں کے لئے نہیں چھوٹے چھوٹے کام کرنے والے نوجوانوں کیلئے بھی ہیں، کسی خاص شخصیت یا طبقے کے بنک نہیں۔ بنک پہلے بڑے لوگوں کے لئے مخصوص تھے یہ اٹھارہ کروڑ عوام کا پیسہ ہے، صرف امیر طبقے کیلئے نہیں ہے، ہمت سے کام لیں کمر باندھیں اور حق کو استعمال کریں دوسروں کو پاﺅں پر کھڑا ہونے میں مدد دیں دیکھیں کس طرح پاکستان ترقی کی بلندیوں تک پہنچتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں خطے میں دوسرے ملک آگے چلے گئے ہمسایہ ملک میں 1200ارب کے قرضے دیئے گئے پاکستان میں صرف تین ارب، کہاں یہ موازنہ ہے؟ چین ، برطانیہ ، فرانس امریکہ، جرمنی، جاپان کو دیکھیں، 80فیصد جی ڈی پی میں حصہ ڈالنے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے ادارے ہیں پاکستان میں کوئی نوجوانوں کو آگے نہیں آنے دیتا، 1999ءمیں بھی سکیم پر کام کیا تھا مگر نافذ نہ کرسکے اب حکومت میں آنے کے چھ ماہ میں سکیم نافذ کردی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ضمانت کی شرائط نرم کی ہیں ماں باپ بھی گارنٹی دے سکتے ہیں، کوئی خونی رشتہ بھی گارنٹی دے سکتا ہے۔ تین چار افراد ملکر بھی گارنٹی دے سکتے ہیں 15گریڈ کا کوئی بھی افسر جس کی مدت 8سال باقی ہو وہ بھی گارنٹی دے سکتا ہے۔ قرضہ سکیم کو سود سے پاک کرنے اور دیگر مطالبات پر وزیراعظم نے یقین دلایا کہ حکومت متعلقہ بنکوں اور دیگر حلقوں سے صلاح مشورہ کے ساتھ مزید سہولیات دے گی اور وہ خود اس سکیم کو مانیٹر کررہے ہیں تاکہ اسے بہتر سے بہتر بنایا جا سکے اس حوالہ سے کئی اجلاس ہوچکے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔ قرضہ سکیم کے تحت قرضہ میرٹ پر ملے گا، کسی قسم کا مذہبی سیاسی اور نسلی امتیاز نہیں برتا جائیگا، ناقدین تنقد کرتے رہیں ہم فلاح و بہبود کیلئے کام کرتے رہیں گے۔ وزیراعظم نے نوجوانوں کو انتہا پسندی سے نکالنے کے بحالی مرکز کا بھی دورہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں پسماندگی کا قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے حل نکال رہے ہیں۔ علاوہ ازیں نوازشریف نے سوات اور مالاکنڈ کیلئے بریگیڈ سطح پر کنٹونمنٹ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ ترجمان وزیراعظم ہاﺅس نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے منظوری مالاکنڈ اور سوات کے دورے کے موقع پر دی۔ وزیراعظم کو دورہ سوات کے دوران امن و امان کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے امن و امان کی کوششوں کیلئے خدمات پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان، مولانا سمیع الحق، مولانا فضل الرحمن اور منور حسن سے رابطہ کر کے کہیں گے کہ طالبان سے مذاکرات کریں۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں جنرل کیانی اور سربراہ آئی ایس آئی کا ہونا ثبوت ہے کہ فوج قوم سے ہٹ کر نہیں۔ ضروری نہیں کہ طالبان سے صرف حکومت مذاکرات کرے، عمران خان، مولانا سمیع الحق اور منور حسن اور دیگر ہمارے بزرگ پیشرفت کر سکتے ہیں تو خوشی ہو گی۔ طالبان سے مذاکرات کے لئے عمران خان سمیت دیگر رہنماﺅں سے رابطہ کروں گا۔ طالبان سے مذاکرات میں مدد ملے گی۔ آج بھی فوج چاہتی ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا معاملہ سیاسی قیادت دیکھے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر اس معاملے پر کام کریں۔ شاید اس سے معاملہ تیزی سے آگے بڑھ سکے۔ اے پی سی کے فیصلے کو فوج نے بھی قبول کیا تھا۔ اس وقت بھی فوج نے مذاکرات کا معاملہ سیاسی لیڈرشپ پر چھوڑا تھا۔ آج بھی فوج وہی چاہتی ہے قومی لیڈرشپ کا فرض بنتا ہے کہ یہ اکٹھے ہو کر پیشرفت کریں۔ ہمیں اس پر انشاءاللہ کام کرنے کا موقع ملے گا۔
نواز شریف

epaper

ای پیپر-دی نیشن