مالی خسارہ کولیشن سپورٹ فنڈ سے زیادہ ہے‘ شرح نمو کے اہداف پورے ہو سکے نہ ہونے کی توقع ہے‘ مہنگائی بڑھے گی : سٹیٹ بینک
مالی خسارہ کولیشن سپورٹ فنڈ سے زیادہ ہے‘ شرح نمو کے اہداف پورے ہو سکے نہ ہونے کی توقع ہے‘ مہنگائی بڑھے گی : سٹیٹ بینک
کراچی (کامرس رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے 30جون 2013ءکو ختم ہونے والے سال کی اقتصادی جائزے کی رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق معاشی نمو کا کوئی بھی ہدف پورا نہیں ہوسکا۔ جی ڈی پی معاشی نمو کی شرح اس مدت میں 3.6فیصد رہی جبکہ اس کا ہدف 4.3 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔ اسی طرح زرعی شعبہ کا ہدف 4 فیصد مقرر کیا گیا تھا مگر زرعی پیداوار میں اضافہ کی شرح 3.3 فیصد‘ صنعتی شعبہ میں 3.8فیصد کے ہدف کے مقابلہ میں 3.5فیصد‘ خدمات کے شعبہ میں 4.6 فیصد کے بجائے 3.7 فیصد رہی البتہ افراط زر یا مہنگائی کی شرح جس کا ہدف 11فیصد سے کم کرکے 9.5 فیصد کیا گیا تھا۔ ا س کی شرح حیرت انگیز طور پر کم ہوکر7.4فیصد رہی جو 2007ءکے بعد سب سے کم شرح ہے ۔ اس مدت میں کرنٹ اکاﺅنٹ کا توازن‘ منفی ایک رہا جس کا ہدف منفی 1.4مقرر کیا گیاتھا لیکن مالیاتی توازن میں4.7 فیصد کے برعکس 8 فیصد خسارے کا سامنا کرنا پڑا اورسرکاری قرضے 63.3 فیصد رہے۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی وصولیوں میں ہدف کے مقابلہ میں 3 کھرب 93 ارب 60 کروڑ روپے کمی ہوئی وفاقی حکومت نے مجموعی وصولیوں کا ہدف 33 کھرب 76 ارب روپے مقرر کیا تھا لیکن وصولیاں 29 کھرب 82 ارب 40 کروڑ روپے کی ہوسکیں۔ ٹیکس ریونیو اور سی بی آر ٹیکس دونوں میں کمی ہوئی تاہم پیٹرولیم اورگیس پر سرچارجز کی وجہ سے نان ٹیکس ریونیو میں 33 ارب 20 کروڑ روپے اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق آمدنی کے کمی کے برعکس اخراجات میں 3کھرب 63 ارب 30 کروڑ روپے اضافہ ہوا۔ اسی مدت میں زر تلافی کی رقم بھی 2 کھرب 8 ارب 60 کروڑ روپے کے ہدف سے بڑھ کر3کھرب 67ارب 50 کروڑ روپے ہوگی اور دفاعی اخراجات میں بھی 4 ارب 80 کروڑ روپے کی کمی سے دفاعی اخراجات گھٹ کر5کھرب 40ارب 60کروڑ روپے رہ گئے۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ اس مدت میں بجلی کے شعبہ کے 10 کھرب روپے کے گردشی قرضے بھی ادا کئے گئے۔ رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی برآمدات میں محض 3.5 فیصد اضافہ ہوسکا اور برآمدات 26 ارب 60 کروڑ امریکی ڈالر کے ہدف کے مقابلہ میں 24ارب 80کروڑ امریکی ڈالر ہو سکیں اس کے برعکس برآمدات میں 40 ارب 20 کروڑ امریکی ڈالر رہیں گے اور مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے6.3 فیصد کے ہدف کے مقابلہ میں بڑھ کر8 فیصد اور کرنٹ اکاﺅنٹ کاخسارہ جی ڈی پی کے ایک فیصد رہا۔ این این آئی کے مطابق سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ملکی ترقی کے لئے مقرر کی جانے والا شرح نمو حاصل ہونے کی توقع نہیں۔ رواں مالی سال کے دوران ملکی ترقی کےلئے 4.4 شرح نمو مقرر کی گئی ہے جبکہ رواں مالی سال مہنگائی بھی ہدف سے زیادہ رہے گی جس کی وجہ بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخ، روپے کی قدر میں کمی ، جی ایس ٹی میں اضافہ اور اس کے علاوہ گندم کے کم ذخائر بھی ہیں۔ توانائی بحران کا خاتمہ حکومت کی ترجیح میں شامل ہے لیکن نجی شعبے میں روزگار کے مواقع بڑھانا بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2014 ءمیں نیٹو افواج کے انخلا سے کولیشن سپورٹ فنڈ بڑھ سکتا ہے لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا مالی خسارہ کولیشن سپورٹ فنڈ سے زیادہ ہے۔ اس جنگ میں انسانی جانوں کے نقصان کے علاوہ امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہورہی ہے جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کا ماحول بھی شدید متاثر ہوا اور بہت سارے کاروباری حضرات ملک چھوڑ کر جارہے ہیں۔ رپورٹ میں سٹیٹ بینک کی جانب سے حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ معیشت کی بہتری کےلئے ٹیکس نیٹ بڑھانے، توانائی کی چوری اور دستاویزی معیشت کے مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے جو اس وقت جوں کے توں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دوران سال حکومت نے کمرشل بینکوں سے 939.6 ارب روپے اور سٹیٹ بینک سے اضافی 506.9 ارب روپے قرض لئے۔ اس طرح پاکستان کا ملکی قرضہ 19 کھرب روپے بڑھ گیا جومالی سال 2011-12ءکے آخر سے 24.6 فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سٹیٹ بینک کی پیش گوئی کے مطابق جی ڈی پی کی نمو 2014ءمیں 3.0 سے 4.0 فیصد کی حدود میں ہوگی جو آئی ایم ایف کی نمو کی پیش گوئی 2.5 تا 3 فیصد سے زیادہ ہے۔ گذشتہ برس میں زرمبادلہ ذخائر 6 ارب ڈالر تک گر گئے، مالیاتی خسارہ بڑھنے کی وجہ سرکلر ڈیٹ کی رقم ادا کرنا ہے۔ رواں برس افراط زر 10سے 11فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
سٹیٹ بینک