حساس ادارے لاپتہ افراد کیسز میں ملوث ہیں‘ حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا : سپریم کورٹ
حساس ادارے لاپتہ افراد کیسز میں ملوث ہیں‘ حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا : سپریم کورٹ
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ میں فورٹ عباس سے لاپتہ خاور محمود کیس میں پولیس نے تمام ذمہ داری حساس اداروں پر ڈال دی جبکہ عدالت نے لاپتہ شخص کو پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ڈی پی او احسن اسماعیل کو سختی سے حکم دیا ہے کہ جو مرضی کرو ہر حال میں خاور محمود اگلی تاریخ سماعت پر چاہئے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے عدالت کو بتایا ہے کہ خاور محمود کا معاملہ اغواءکا لگتا ہے اس واقعہ کے عینی شاہدین بھی موجود ہیں چار لوگوں نے اس حوالے سے بیانات حلفی بھی جمع کروائے ہیں یہ زبردستی اٹھائے جانے کا مقدمہ ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حساس اداروں کو آپ جو مرضی کرلیں۔ انہوں نے کچھ بھی نہیں کرنا حکومت کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کی مایوسی بڑھ رہی ہے آرٹیکل 9اور 10 کے تحت شہریوں کی آزادی کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے بادی النظر میں لاپتہ افراد کے مقدمات میں حساس ادارے ہی مبینہ طور پر ملوث ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر ، آمنہ مسعود جنجوعہ، ڈی پی او احسن اسماعیل اور پنجاب کے حکام پیش ہوئے عدالت میں بوٹا نامی پولیس افسر بھی پیش ہوا اور کہا کہ خاور محمود کا بھائی مبینہ طور پر مشرف حملہ میں ملوث سمجھا گیا مگر تحقیقات میں یہ ثابت نہیں ہوا۔ لاپتہ شخص کے والد نے ایجنسیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ اس کے بیٹے کوگرفتار کرنے آئے تھے مگر وہ نہ مل سکا جس پر حساس ادارے خاور محمود کو لے گئے ہیں۔ پولیس نے رپورٹ دی ہے کہ سات روز بعد ہی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے اس کو حساس اداروں نے اٹھایا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا ہے کہ اگر اس مقدمے کا بھی تعلق حساس اداروں سے ثابت ہورہا ہے کہ اس کو دیکھنا پڑے گا ۔ کمیشن میں بھی اس کی سماعت ہورہی ہے آئی بی کو ہدایت کی گئی تھی۔ جسٹس جواد نے کہا کہ وہاں مسئلہ حل ہوتا ہے یا نہیں ہم نے تو دیکھنا ہی ہے حساس اداروں کو جتنی بار مرضی لکھ لیں وہ کچھ نہیں کریں گے جب بھی ایجنسی کی ضرورت پڑے گی تو اس سے رابطہ کیاجائے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کو بلوائیں اب معاملہ ان کے بس سے نکل گیا ہے۔ عدالت نے رپورٹ کی کاپی آمنہ کو دینے کی ہدایت کی۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہم تو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان معاملات میںحساس ادارے ہی مبینہ طورپر ملوث ہیں۔ ہم نے سمجھا تھا کہ پولیس ملوث ہے مگر اب ان کی بھی رپورٹ آگئی ہے کہ اس معاملے میں بھی حساس ادارے ملوث ہیں۔
لاپتہ افراد کیس