فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں، حکومت ڈومور پالیسی ترک کر دے: منور حسن
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہاہے کہ پاکستانی حکومت بھارت کے ساتھ تعلقات اور دوستی بڑھانے کے لیے جتنی جھکتی جارہی ہے، بھارت کا رویہ اتنا ہی سخت ہوتا جا رہا ہے، بھارتی آرمی چیف کا حالیہ بیان اس کی تازہ مثال ہے۔ بھارت سیز فائر کی خلاف ورزی بھی کرتا ہے اور اس کا الزام پاکستانی فوج پر لگا دیا جاتا ہے۔ بھارتی چیف نے پاکستا ن کے دس فوجیوں کو قتل کرنے کا دعویٰ کیا ہے پاکستانی فوج اس کی وضاحت کرے۔ حکومت طالبان سے مذاکرات کے بارے میں گومگو کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے، کوئی واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرنے کے بجائے وزیر داخلہ ایک ہی سانس میں گولی اور مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے دیئے گئے مینڈیٹ پر عمل کرنے کے بجائے حکومت امریکی ڈکٹیشن پر عمل پیرا ہے۔ فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے آخری سیش سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ناظم مرکزی تربیت گاہ حافظ ادریس بھی موجود تھے۔ تربیت گاہ میں خیبر پی کے اور ملک کے دیگر علاقوںسے سینکڑوں کارکنوں نے شرکت کی۔ منورحسن نے کہاکہ ہم بارہا حکمرانوں کو متنبہ کر چکے ہیں کہ وہ امریکہ کے کہنے میں نہ آئیں اور اس کے ڈومور کے مطالبے پر عمل کرکے ملک کو خانہ جنگی میں نہ دھکیلیں۔ اگر وہ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ملک میں پھیلی ہوئی غربت، مہنگائی و بے روزگاری اور دہشت گردی کا علاج کریں۔ من پسند افراد کو بڑے بڑے عہدے دیئے جا رہے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ آٹا پچاس روپے کلو بک رہاہے یہی حال دال سبزیوں کا ہے۔ حکومت منافع بخش اداروں کو بیچنے پر تلی ہوئی ہے۔ میاں نوازشریف نے اپنے سابقہ دور میں اپنے ہی دوستوں کو ادارے کوڑیوں کے بھائو بیچے تھے اب دوبارہ نج کاری کے نام پر اداروں کی بندر بانٹ ہو رہی ہے۔ سابقہ دور حکومت میں’’ قرض اتارو ملک سنوارو‘‘ سکیم سے حاصل ہونے والے اربوں روپے کا حساب دیا جائے۔ منورحسن نے کہاکہ 11 مئی کے انتخابات سے عوام کو امید تھی کہ دو بار حکمرانی کا تجربہ رکھنے والے نوازشریف ان کے مسائل کو کم کریں گے مگر سات آٹھ ماہ کے دوران حکومت نے ملکی مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔