• news

چناب نگر: قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے ہٹایا‘ شعار اسلامی کے استعمال سے روکا جائے: ختم نبوت کانفرنس

چناب نگر (نامہ نگار) عالمی مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام چناب نگر کی مرکزی جامع مسجد احرار میں سالانہ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘ اختتام پذیر ہوگئی، کانفرنس کے اختتام پر حسبِ سابق فقید المثال جلوس نکالا گیا اور قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ بھی دہرایا گیا۔ قبل ازیں احرار کے پرچم کی تقریب ِپرچم کشائی ہوئی۔ قائد احرارسید عطاء المہیمن بخاری اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی نائب امیر خواجہ عزیز احمد نے آخری نشستوں کی صدارت کی۔ جبکہ انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر احمد علی سراج، جمعیت علماء اسلام پاکستان (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرئوف فاروقی، ممتاز اہلحدیث رہنما سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، عالم مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا مفتی محمد حسن، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی نائب امیر قاری شبیر احمد عثمانی، جامعہ امدادیہ اسلامیہ (فیصل آباد) کے نائب مہتمم مفتی محمد زاہد، مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر پروفیسر خالد شبیر احمد اور سید محمد کفیل بخاری، متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے کنوینئر عبداللطیف خالد چیمہ، مولانا محمد مغیرہ، حافظ محمد عابد مسعود، مولانا تنویر الحسن، قاری محمد قاسم، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی مبلغ مولانا ضیاء الدین آزاد، تحریک تحفظ ختم نبوت آزاد کشمیر کے امیر مولانا عبدالوحید قاسمی، جمعیت علماء اسلام  کے رہنما مولانا عبدالخالق ہزاروی، ممتاز صحافی سیف اللہ خالد، مولانا سلطان محمودضیاء اور دیگر رہنما ئوں اور ممتاز شخصیات نے شرکت و خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ عشق رسالت کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہم منکرین ختم نبوت اور قادیانیوں کی دین و وطن دشمن ریشہ دوانیوں کو بے نقاب کرنے کے لئے کمر بستہ ہو جائیں اور دنیا میں اسلام کا پھریرا لہرانے کے عزم سے اُٹھ کھڑے ہوں۔ قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری نے کہا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرکے خود نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا یہ ایسا ہی دعویٰ ہے جیسا مسیلمہ کذاب نے کیا، اس فتنۂ ارتداد کا اصل حل وعلاج وہی ہے جو خلیفۂ اول سیدنا حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کیا۔ انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر احمد علی سراج نے کہا کہ امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ نے ہمیں تحفظ ختم نبوت کے محاذ پر کھڑا کیا اور ایسا کھڑا کیا کہ رہتی دنیا تک یہ کام جاری رہے گا۔ جمعیت علماء اسلام (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرئوف فاروقی نے کہا کہ قادیان کی طرح پاکستان میں قادیانی مرکز ربوہ میں احرارنے تحفظ ختم نبوت کا مورچہ قائم کر کے امت کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام کی شہادتوں اور دہشت گردی کے پیچھے قادیانی سازشیں موجود ہیں لیکن قادیانیوں پر چیک نہیں رکھا جارہا۔ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ ختم نبوت کے محاذ پر دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث ایک تھے ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔ پروفیسر خالد شبیر احمد نے کہا کہ قادیانی آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کرتے تو پھر وہ شہری حقوق کے کس طرح حق دار ہیں؟۔ مولانا مفتی محمد حسن (لاہور) نے کہا کہ یہ فتنوں کا دور ہے قادیانی فتنے اور دیگر فتنوں کی تباہ کاریوںسے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ نوجوان اکابر اسلاف سے تعلق کو جوڑیں اور تحفظ ختم نبوت کے کام سے اپنے ذہنوں کی آبیاری کریں۔ مفتی محمد زاہد (فیصل آباد) نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت کا آغاز جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے دورِ مبارک میں ہی ہوگیا تھا۔ مولانا حمادالرحمن لدھیانوی نے کہا کہ برصغیر کے اس خطرناک فتنے کا تدارک کرنے کے لئے علماء لدھیانہ اور مجلس احرار اسلام نے جس جوانمردی سے مقابلہ کیا وہ ہماری تابناک تاریخ کا حصہ ہے۔ قاری شبیر احمد عثمانی نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومتیں قادیانیوں کی پشت پناہی ختم کردیں۔ حافظ محمد عابد مسعود نے کہا کہ قادیان سے ربوہ تک احرار کے پلیٹ فارم سے تحفظ ختم نبوت اور ردِ قادیانیت کی پوری تاریخ ہے جسیہم اپنا تاریخی کردار جاری وساری رکھیں گے۔ تحریک طلباء اسلام کے رہنما محمد قاسم چیمہ، طلحہ شبیر اور غلام مصطفی نے کہا کہ کچھ لابیاں تعلیمی اداروں کو کفروالحاد کی نرسرسیاں بنانا چاہتی ہیں۔ کانفرنس سے حاٖفظ محمد اکرم احرار (میلسی)، قاری محمد قاسم (لاہور)، محمد اسلم رحیمی، قاری عبیدالرحمن زاہد (ٹوبہ ٹیک سنگھ)، مولانا محمد فاروق نقشبندی (سرگودھا)، صوفی عبدالغفار، ڈاکٹر عبدالرئوف بھٹہ (جتوئی) اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا بعد ازاں ہزاروں فرزندان اسلام، مجاہدین ختم نبوت اور سرخ پوشان احرارکا فقید المثال جلوس مسجد احرار (ڈگری کالج) سے شروع ہوا، جس کی قیادت سید عطاء المہیمن بخاری، پروفیسر خالد شبیر احمد، سید محمدکفیل بخاری، عبداللطیف خالد چیمہ، میاں محمد اویس، مولانا محمد مغیرہ، قاری محمد یوسف احرار، ملک محمد یوسف، صوفی غلام رسول نیازی، ڈاکٹر عمر فاروق اور دیگر رہنما کررہے تھے۔ شرکاء درودِ پاک اور کلمہ طیبہ کا ورد کر رہے تھے۔ قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری نے کہا کہ قادیانیو! ہم آپ کو سیدھا راستہ دکھانے کے لئے آئے ہیں آپ راستہ بھول چکے ہیں آپ رحمت کے راستے پر آجائیں، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ محمدﷺ کی اتباع کرو، انہوں نے کہا کہ ہم قادیانیوں سے کہتے ہیں کہ حضرت عیسی ٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے، پیدا نہیں ہوں گے، انہوں نے کہا کہ حکومت چناب نگر میں آپریشن کرے قوم کو سب کچھ معلوم ہوجائے گا۔ ’’سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس‘‘ میں متعدد قرادادیں بھی منظور کی گئیں۔ جن میں کہا گیا ہے … ٭پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری، حکومتی پالیسیوں کے باعث خطرات وخدشات سے دوچار ہوچکی ہیں ٭ پاکستان کی داخلی حدود میں ڈرون حملوں کے تسلسل نے بین الاقوامی سرحدوں کا تقدس پامال کردیا ہے۔ ٭ ملک کی اسلامی نظریاتی حیثیت کے گرد شکوک وشبہات کا جال بچھا دیا گیا ہے ٭ بے روزگاری، مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ٭ میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعہ بے حیائی اور عریانی کو فروغ دے کر اسلامی ثقافت کے اثرات کو مٹانے کی کوشش کی جار ہی ہے ٭ حکومتی دوغلی پالیسی کے باعث قادیانیوں، گستاخان رسول اور ملحدین کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے ٭ یہ اجتماع ملک کی تمام دینی وسیاسی قوتوں سے اپیل کرتا ہے کہ و ہ پاکستان کی نظریاتی حیثیت، قومی خود مختاری کے تحفظ اور عوامی مشکلات ومسائل کے حل کے لئے مشترکہ طور پر سنجیدہ محنت کا اہتمام کریں۔ ٭ختم نبوت کانفرنس کا یہ اجتماع ملک کے اندر قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سازشوں اور ریشہ دوانیوں پر شدید احتجاج کرتا ہے اور ملک کے اندر سیاسی ابتری میں قادیانیوں کی سازشوں کو ایک بنیادی کردار قرار دیتا ہے۔ ٭یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ فوج اور سول کے کلیدی عہدوں پر مسلط قادیانیوں کو برطرف کیا جائے اور بیرون ممالک سفارت خانوں سے بھی قادیانیوں کو ہٹایا جائے۔ ٭ توہین رسالت کے مرتکبین کو سزا ئے موت دی جائے۔ ٭مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔ ٭ پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کیا جائے۔ ٭ امتناع قادیانیت آرڈیننس مجریہ 1984ء پر مؤثر عمل درآمد کرایا جائے۔ ٭ روزنامہ ’’الفضل‘‘ سمیت تمام قادیانی رسائل وجرائد پر پابندی عائد کی جائے۔ ٭نصاب تعلیم میں عقیدۂ ختم نبوت اور شان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے متعلق تفصیلی مواد شامل کیا جائے۔ ٭ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کرایا جائے۔ ٭ قادیانیوں کو کلمہ طبیہ اور شعائر اسلامی کے استعمال سے قانوناً روکا جائے۔ ٭قادیانی عبادت گاہوں کی مساجد سے مشابہت ختم کرائی جائے۔ ٭حکومت پاکستان مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی ہر فورم پر حمایت کرے اور تمام اسلامی ممالک کو مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے آواز بلند کرنے کے لئے آمادہ ومنظم کرے ٭اقوام متحدہ تمام انبیاء کرام کی توہین کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مؤثر قوانین وضع کرے اور قادیانیوں کو اسلام کا ٹائٹل استعمال کرنے سے روکنے کے لئے اقدامات کرے۔ اور او۔ آئی۔ سی اس سلسلہ میں متحرک کردار ادا کرے۔ ٭قادیانی اوقاف کو سرکاری تحویل میں لیا جائے۔ ٭شناختی کارڈمیں مذہب کے خانے کا اضافہ کیا جائے۔ ٭ غازی ممتاز قادری کو رہا کیا جائے۔ ٭ ہم برما کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار ِ یکجہتی کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ برما کے مسلمانوں پر بدھسٹوں کے ظلم وستم کا نوٹس لیا جائے۔ ٭ کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ سانحۂ تعلیم القرآن راولپنڈی، اہلسنت والجاعت پنجاب کے صدر مولانا شمس الرحمن معاویہ اور دیگر شہداء ناموس صحابہ کے قاتلوں کو بلا تاخیر گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزادی جائے۔ کانفرنس میں’’ تحریک انسداد سود‘‘کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ویکجہتی کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ سودی سسٹم کو ختم کیا جائے۔ 

ای پیپر-دی نیشن