• news

موجودہ نظام کے تحت ریلوے کو نہیں چلایا جاسکتا‘ میجر سرجری کی ضرورت ہے: سعد رفیق

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان ریلوے کا 68 فیصد ٹریک‘ 90 فیصد سگنلز کا نظام‘ 90 فیصد ریلوے ورکشاپس اپنی عمر پوری کرچکے ہیں۔ ملک بھر میں 2442 پھاٹکوں پر کوئی شخص تعینات نہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نظام کے تحت ریلوے کو نہیں چلایا جاسکتا۔ ریلوے کو ٹریک پر لانے کیلئے میجر سرجری کی ضرورت ہے جو موجودہ حکومت کررہی ہے۔ پنجاب حکومت سے پھنسے ہوئے واجبات وصول کرکے ریلوے کے تیل کا ذخیرہ 12 روز تک کردیا ہے۔ بزنس ٹرین کے معاملے میں ای سی سی غیر متعلقہ فورم تھا‘ ای سی سی کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کررہے ہیں۔ لوئر کورٹس ریلوے کو سنے بغیر ہمارے خلاف فیصلے دے رہی ہیں۔ ریلوے میں سیاسی بھرتیوں اور تبادلوں پر پابندی لگادی ہے۔ دو جی ایم ریلویز کی ضرورت نہیں جن کے عہدے ختم کرنے کیلئے وزیراعظم کو سمری جلد پیش کریں گے۔ ریلوے کی زمین کو واگزار کرانے کیلئے آپریشن جاری ہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں سکھر ڈویژن کی زیر قبضہ زمین کو صوبائی حکومت کی مدد سے واگزار کرائیں گے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس سید نوید قمر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی‘ سیکرٹری وزارت نجیب خاور اور جی ایم ریلویز سمیت ریلوے کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت ریلوے کے سیکرٹری نجیب خاور نے کہا کہ پاک چین تجارتی راہداری کے تحت پشاور تا کراچی نئی ریلوے لائن بچھائی جا سکتی ہے۔ جی ایم ریلویز انجم پرویز نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں 68 فیصد ریلوے ٹریک‘ 90 فیصد سگنلز اور ریلوے ورکشاپس کی مشینری اپنی عمر پوری کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2012-13ء میں 30 ارب کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ رواں مالی سال کے بجٹ میں ریلوے کا خسارہ 33.5 ارب روپے لگایا گیا۔ 17 ارب روپے ملازمین کی تنخواہ‘ 15 ارب روپے پنشن جبکہ 10 ارب روپے کا تیل خریدا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے نے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت ریلوے مکمل طور پر تباہ ہوچکا تھا لیکن مسلسل کوششوں اور کاوشوں سے ریلوے کو ٹریک پر لانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی زمینیں واگزار کرانا ایک مسئلہ بن چکا ہے۔ جس صوبے سے بھی زمینیں واگزار کرانے کی بات کی جاتی ہے تو وہ پہلے اپنا حصہ مانگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ڈیفالٹرز کے مقدمات نیب جبکہ رائل پام کا مقدمہ ابھی سپریم کورٹ میں ہے جس کے جلد فیصلے کیلئے رابطہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس ٹرین اور وزارت کے درمیان 39 کروڑ 72 لاکھ روپے کا معاملہ ہے جسے ای سی سی جیسے غیر متعلقہ فورمز کے ذریعے حل کیا گیا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے 87 کروڑ روپے کی بقیہ رقم کی وصولی سے ریلوے کو چلانے کیلئے تیل کے ذخائر ایک یوم سے بارہ یوم تک پہنچ چکے ہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پرویز مشرف کے معاملے پر حکومت نہ تو انہیں کوئی رعایت دے گی نہ کسی قسم کی ڈیل کرے گی اور جو خفیہ لوگ ان کے لئے ہمدردی رکھتے ہیں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا‘پرویز مشرف نے لال مسجد آپریشن اور بگٹی کا قتل کیا ‘ ملک کو سیکولر بنانے کی کوشش کی جس پرانہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا‘ پرویز مشرف قانون اور عوام دونوں کی نظروں میں ملزم ہیں اور اگر ہمیں ملک کو آگے لے کر جانا ہے تو قانون کی بالادستی قائم کرنا ہوگی‘ پرویزالہی کون سے عوام کے نمائندے ہیں جو بڑھ چڑھ کر مشرف کا ساتھ دے رہے ہیں‘وزیراعظم کو سزا ہو سکتی ہے تو پرویزمشرف کو کیوں نہیں؟ پرویز مشرف کے 12 اکتوبر 1999 کے اقدام کی پارلیمنٹ نے توثیق کی تھی اس لئے اس اقدام پر مشرف کا ٹرائل نہیں ہوسکتا۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پرویز مشرف اگر واقعی میں بہادر ہیں تو اپنے خلاف ٹرائل کا سامنا کیوں نہیں کر رہے بلکہ ٹرائل کے نام پر ان کے کبھی سر اور کبھی پیٹ میں درد کیوں اٹھ رہا ہے، انہیں جو امراض لاحق ہیں ان کا علاج پاکستان میں ہوسکتا ہے اس لئے انہیں بیرون ملک بھیجنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی ساکھ کو پرویز مشرف سے زیادہ کسی اور نے نقصان نہیں پہنچایا،  ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی والدہ پاکستان آنا چاہیں تو حکومت انہیں نہیں روکے گی حالانکہ پرویز مشرف نے نواز شریف کو والد کی تدفین کے لئے بھی وطن نہیں آنے دیا تھا لیکن ہم بدلے کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے اور یہ معاملہ کسی انفرادی شخص کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن