بھارتی آرمی چیف کا بیان اشتعال انگیز ہے‘ پڑوسی قوانین توڑینگے تو ہمم بھی چپ نہیں بیٹھیں گے : پاکستان
بھارتی آرمی چیف کا بیان اشتعال انگیز ہے‘ پڑوسی قوانین توڑینگے تو ہمم بھی چپ نہیں بیٹھیں گے : پاکستان
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) ترجمان دفتر خارجہ نے متنبہ کیا ہے بھارت کی طرف سے دیئے جانے والے معاندانہ بیانات بہتر ہوتی ہوئی صورتحال کو خراب کر سکتے ہیں۔ یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا پاکستان ہمیشہ کنٹرول لائن پر امن کا خواہش مند رہا ہے اور کنٹرول لائن کی صورتحال کے بارے میں بھارتی آرمی چیف نے جو اشتعال انگیز بیان دیا ہے اس سے اجتناب کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا گزشتہ برس کنٹرول لائن پر فوجیوں اور شہریوں کی تمام ہلاکتیں بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہد ے کی خلاف ورزی کے نتیجہ میں ہوئیں۔ بھارت کی طرف سے اشتعال انگیز بیانات صورتحال کو خراب کر سکتے ہیں جو دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرلز برائے ملٹری آپریشنز کی حالیہ ملاقات کے نتیجہ میں بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز القدس کمیٹی میں شرکت کیلئے مراکش روانہ ہو گئے ہیں۔ ترجمان نے کہا پاکستان مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کا خواہاں ہے اور فلسطینیوں کی ایسی ریاست کے قیام کی حمائت کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان کا ہمیشہ مﺅقف رہا ہے ایران کے ایٹمی پروگرام کا بات چیت کے ذریعہ حل نکالا جائے کیونکہ اس معاملہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔ ترجمان نے کہا گیس کی فراہمی کیلئے پاکستان اور ایران کے درمیان پہلے سے معاہدہ موجود ہے اور اس ضمن میں اب کسی نئے معاہدہ کی ضرورت نہیں البتہ معاہدہ پر عملدرآمد کی مدت شروع ہونے کے بارے میں کچھ ردوبدل ہو سکتا ہے۔ گیس پائپ لائن پر امریکہ سمیت کسی بھی ملک کا کوئی دباﺅ نہیں۔ توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے پاکستان کسی بھی ملک سے معاہدہ کر سکتا ہے۔ فنڈز کی قلت منصوبے میں تاخیر کی بنیادی وجہ ہے۔ ترجمان نے کہا افغانستان آزاد اور خود مختار ملک ہے کسی دوسرے ملک سے تعلقات قائم کرنا افغانستان کا بنیادی حق ہے۔ افغانستان میں استحکام کے لئے پاکستان کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان امریکہ تعلقات دوستانہ ہیں۔ پاکستان امریکہ تعلقات و تعاون کے فروغ کیلئے پانچ ورکنگ گروپ تشکیل دیئے ہیں تین ورکنگ گروپ کے اجلاس منعقد ہو چکے ہیں جبکہ دو ورکنگ گروپس کی تشکیل کے لئے مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے بتایا وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر بھارت میں اپنے ہم منصب سے ملاقات کرینگے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے پر بات چیت کی جائے گی۔ اٹلی میں بڑی تعداد میں پاکستانیوں کی گرفتاری کی خبریں بے بنیاد ہیں البتہ گرفتار ہونے والے 65 پاکستانیوں کے معاملہ پر اٹلی میں پاکستانی سفارتخانہ صورتحال جاننے کی کوشش کر رہا ہے۔ اے پی اے/ این این آئی کے مطابق پاکستان نے کہا ہے بھارتی آرمی چیف بکرم سنگھ کی جانب سے جاری حالیہ بیان مایوس کن اور اشتعال انگیز ہے، پاکستان کشمیر کی متنازع سرحد پر واقع لائن آف کنٹرول پر امن کے قیام کےلئے ہرممکن کوشش کر رہا ہے، پڑوسی قوانین توڑےنگے تو ہم بھی چپ نہیں بیٹھیں گے۔ تسنیم اسلم نے کہا اس طرح کے بیانات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ہمارے پڑوسی قوانین کی پاسداری کریں گے تو ہم بھی ان کی پیروی کریں گے، قوانین کو توڑا جائے گا تو ہم بھی چپ نہیں بیٹھیں گے، ہم بھی انہیں توڑیں گے۔ آئی این پی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر تاخیر کی بنیادی وجہ فنڈز ہیں، پاکستان فنڈز کیلئے کوشش کر رہا ہے، ایران کے نیوکلیئر پروگرام کا کوئی فوجی حل نہیں، مسئلہ مذاکرات سے حل ہونا چاہئے۔ لائن آف کنٹرول پر بھارت سے معاہدے کی ہماری طرف سے مکمل پاسداری کی جارہی ہے، بھارت کو متنازعہ بیانات سے گریز کرنا چاہئے۔ اے این این کے مطابق تسنیم اسلم نے ایک بار پھر دوٹوک الفاظ میں واضح کیا پاکستان ایران گیس پائپ لائن دونوں ملکوں کا دو طرفہ معاملہ ہے اس حوالے سے باہمی معاہدہ موجود ہے کسی نئے معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت نہیں، منصوبے کی ٹائم لائن میں تو اونچ نیچ ہوسکتی ہے لیکن ختم نہیں ہو سکتا، امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک ڈائیلاگ میں گیس پائپ لائن منصوبہ ایجنڈے پر شامل ہے نہ زیر غور آئے گا، بھارتی آرمی چیف کے حالیہ بیانات افسوسناک ہیں، ہم نے کنٹرول لائن پر ہمیشہ امن و امان برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے ، توقع رکھتے ہیں کہ پڑوسی ملک جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے گا، افغان سرزمین پاکستانی مفادات کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، ہم اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا عالمی سطح پر ایک مضبوط لابی کا یہ موقف مستحکم ہورہا ہے سزائے موت کو ختم کردیا جانا چاہئے لیکن جرم کی نوعیت سے ہی حتمی فیصلہ کیا جا سکتا ہے، سعودی عرب میں منشیات کے سمگلروں کو سزائے موت ہوتی ہے تو وہ لوگ بے گناہ افراد کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں، منشیات فروش ناسور ہیں اور نشے کے عادی افراد معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں جن کی زندگی اذیت ناک ہوجاتی ہے۔ سعودی عرب اور چین میں منشیات کی سمگلنگ میں سخت سزائیں ہیں جو موت تک جاتی ہیں اسی لئے ان ملکوں میں منشیات کی سمگلنگ بھی کم ہے اور نشئی افراد کی تعداد بھی تھوڑی ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں یہ علم نہیں سعودی عرب میں منشیات کی سمگلنگ میں اب تک کتنے پاکستانیوں کے سر قلم کئے گئے ہیں۔
دفتر خارجہ