مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بغیر اداروں کی نجکاری نہیں ہونے دینگے: رضا ربانی
مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بغیر اداروں کی نجکاری نہیں ہونے دینگے: رضا ربانی
کراچی (آئی این پی) پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ قومی اثاثوں کی مشترکہ مفادات کی کونسل کے بغیر کسی صورت نجکاری نہیں ہونے دی جائیگی اور حکومتی اس اقدام کیخلاف پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر مزاحمت کی جائیگی، حکومت لیپ ٹاپ کی سکیم کیلئے 100 ارب روپے خرچ کر سکتی ہے تو پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کیلئے 28 ارب بیل آﺅٹ پیکیج کے تحت کیوں نہیں فراہم کرسکتی۔ وہ گذشتہ روز پریس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی نفیسہ راج، صوبائی مشیر راشد حسین ربانی، وقار مہدی، لطیف مغل، شمشاد قریشی، حبیب الدین جنیدی و دیگر بھی موجود تھے۔ رضا ربانی نے کہا کہ 18 ویں ترمیم میں یہ طے ہوا تھا کہ 90 روز میں مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بلانا ضروری ہے لیکن اس حکومت کو 210 دن ہوچکے ہیں اور صرف ایک مرتبہ 30 جولائی 2013ءکو مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا ہے۔ اس سلسلے میں واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر وفاقی حکومت نے آئندہ چند روز میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا تو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت آئین کے آرٹیکل 154 کی ذیلی شق 7 کے تحت اجلاس بلانے کیلئے وزیراعظم پاکستان کو خط لکھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ہم آئینی بحران نہیں چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تمام مسائل آئین پاکستان اور قوم کی امنگوں کے مطابق حل ہوں۔
رضا ربانی