بجلی صارفین کو مزید سبسڈی نہ دی تو مہنگائی بڑھے گی‘ ہر سال کروڑوں ڈالر باہر سمگل ہو رہے ہیں : سٹیٹ بینک
بجلی صارفین کو مزید سبسڈی نہ دی تو مہنگائی بڑھے گی‘ ہر سال کروڑوں ڈالر باہر سمگل ہو رہے ہیں : سٹیٹ بینک
کراچی (آئی این پی+ این این آئی) سٹیٹ بنک نے کہا ہے کہ پاکستان میں 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنیوالے صارفین کو ماہانہ 420 روپے سبسڈی ملتی ہے، 36 فیصد بجلی کے صارفین 300 یونٹ سے بھی کم بجلی استعمال کرتے ہیں، بجلی صارفین کو مزید سبسڈی نہ دی تو مہنگائی میں اضافے کا امکان ہے۔ اس بارے میں بینک کی جاریکردہ رپورٹ کے مطابق بجلی کی اوسط لاگت 14 روپے فی یونٹ ہے اور پاکستان میں بجلی کی اوسط قیمت ساڑھے 8 روپے فی یونٹ ہے۔ صارفین کو مزید سبسڈی نہ دی تو مہنگائی کی شرح 10.5 فیصد سے 11.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ دریں اثناءگورنر سٹیٹ بنک یاسین انور نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پاکستان کے بینک کاری نظام سے دہشت گردوں کو سرمائے کی فراہمی ممکن نہیں۔ صحافیوں سے غیررسمی بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ بینکاری نظام سے دہشت گردوں کو سرمائے کی فراہمی ممکن نہیں اور دہشت گردوں کو بینکاری نظام سے سرمائے کی فراہمی کی رپورٹ بے بنیاد ہے۔ پاکستان میں بینکاری کے نظام کا مضبوط چیک اینڈ بیلنس موجود ہے۔ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں صرف 70 سے 80 بنکوں کی برانچیں ہیں تاہم یہ بات ان کے علم میں ہے کہ سمگلر سالانہ کروڑوں ڈالر بیرون ملک منتقل کررہے ہیں اور کرنسی کی یہ سمگلنگ ائرپورٹس اور سرحدی علاقوں سے ہو رہی ہے۔ یاسین انور کا دعویٰ تھا کہ پاکستانی ائرپورٹس سے سمگلر کئی کئی بریف کیس نوٹوں سے بھرکر لے جاتے ہیں۔ یہ کرنسی سمگلر اس مقصد سے دن میں دو دو مرتبہ دوبئی جاتے ہیں۔ بعض کرنسی سمگلر نے سال میں 200 مرتبہ دبئی کا دورہ کیا ہے۔ روپے کی کمی کی وجہ غیر قانونی طور پر ڈالروں کی سمگلنگ ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں میں واقع غیرقانونی ایکسچینجز سے بھی ڈالرز منتقل ہو رہے ہیں تاہم ایف آئی اے سے معاہدے کے بعد ڈالر سمگلنگ روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اسی طرح کا معاہدہ ایف بی آر کے ساتھ بھی کیا جائیگا۔ منی لانڈرنگ روکنے کیلئے جلد ہی سٹیٹ بنک اور ایف بی آر کے درمیان معاہدہ طے پا جا سکتا۔ این این آئی کے مطابق سٹیٹ بینک نے کہاہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو توانائی پر ٹیکس عائد کرکے بآسانی آمدنی حاصل ہوجاتی ہے اسی لئے پاکستان میں توانائی کے شعبے پر 9 مختلف قسم کے ٹیکسز عائد ہیں۔ سٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی ٹیکس آمدنی بڑھانے کے لئے توانائی کے شعبے میں ٹیکسز عائد کرتی ہیں کیونکہ یہ ٹیکس آسانی سے لگ جاتا ہے۔ وفاقی حکومت کے توانائی پر 7 ٹیکسز اور 2 نان ٹیکس لیویز عائد ہیں جبکہ صوبائی سطح پر چھوٹی لیویز اس ٹیکس کے علاوہ ہیں۔ اس سال مائع پٹرولیم گیس اور قدرتی گیس پر مزید ٹیکس لگائے گئے۔ پٹرول اور بجلی مہنگی ہونے سے ٹیکس میں بھی اضافہ ہورہا ہے تو آمدنی بھی بڑھ رہی ہے۔ لوگوں کے پاس توانائی کے متبادل محدود ہیں متبادل توانائی محدود ہونے کی وجہ سے قیمت میں اضافے کے باوجود طلب بڑھتی ہے جو ٹیکس آمدنی میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ سی این جی سستی ہونے کے باوجود بھی تیل کا درآمدی بل کم نہیں ہو رہا۔ ٹیکسز قیمت پر کئی گنا اثرانداز ہوتے ہیں اور بجلی، پٹرول اور سی این جی کی قیمت میں اضافے سے ٹیکسز اسے اور مہنگا کردیتے ہیں۔
سٹیٹ بنک