پوری قوم مسلح افواج کیساتھ کھڑی ہے‘ آرمی چیف کو فون‘ داخلی صورتحال تشویشناک‘ غیر معمولی حالات میں غیرمعمولی اقدامات کی ضرورت ہے: وزیراعظم
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ دی نیشن رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد نوازشریف نے بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کو ٹیلی فون کیا۔ ان سے آر اے بازار میں خودکش حملہ کے باعث فوجی اہلکاروں کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ وہ شہید ہونے والے فوجی اہلکاروں کے خاندانوں کے غم میں شریک ہیں۔ دہشت گردی ختم کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔ وزیراعظم نے بری فوج کے سربراہ کو بتایا کہ قومی سلامتی کے بارے میں مجوزہ پالیسی پر کابینہ کے اجلاس میں غور ہوگا۔ ذرائع کے مطابق سیاسی اور عسکری قیادت نے بنوں اور راولپنڈی میں دہشتگردانہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشتگردی سے نمٹنے کےلئے مشترکہ حکمت عملی، متفقہ لائحہ عمل اور سکیورٹی پر اعلیٰ سطح کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق کیا ہے۔ بنوں اور راولپنڈی میں دہشتگردانہ حملوں اور سکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بنوں میں ایف سی اہلکاروں پر حملے کے واقعے پر اظہار افسوس کیا۔ بات چیت میں دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے مشترکہ حکمت عملی متفقہ لائحہ عمل اور سکیورٹی پر اعلیٰ سطح اجلاس جلد بلانے پر اتفاق رائے پایا گیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہاکہ سکیورٹی فورسز پر حملوں کے باوجود پاک فوج کے حوصلے بلند ہیں، ہر صورت میں ان حالات کا مقابلہ کیا جائے گا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم کو سکیورٹی کے مزید موثر اقدامات سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آر اے بازار خودکش حملے میں شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ عوام اور ملک کے تحفظ کےلئے جانیں قربان کرنے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں، بزدلانہ کارروائیوں سے حکومت، مسلح افواج اور عوام کے حوصلے کمزور نہیں ہو سکتے، ملک کو امن کو گہوارہ بنا کر دم لیں گے، دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ عسکری قیادت نے حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے بعد سکیورٹی انتظامات کو اپ گریڈ کردیا ہے۔ وزیراعظم نے طالبان کی جانب سے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش پر تفصیلی بات چیت کی اور انہیں اعتماد میں لیا اس حوالے سے عسکری قیادت نے حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ذرا ئع کے مطابق انتہا پسندی کی راہ پر چلنے والوں کی جانب سے شروع کی گئی دہشت گردی کی تازہ لہر کی شدت محسوس کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے شدت پسندی کی راہ پر چلنے والوں سے ہر ممکن صورت نمٹنے کیلئے فرنٹ سے لیڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بنوں اور را ولپنڈ ی میں سیکورٹی فورسز پر کئے جانے والے حملے اور انتہا پسند طالبان کے ایک گروپ کے ایک ترجمان کی جانب سے ٹیلی ویژن چینل پر براہ راست ٹیلی فون کال کر کے دہشت گردی کی کارروائی کی ذمہ داری قبول کرنے کا وزیر اعظم نواز شریف نے انتہائی سخت نوٹس لیا۔ آئی این پی کے مطابق اس موقع پر ملک بھر کی سکیورٹی کی صورتحال، بنوں، راولپنڈی کے واقعات، مجموعی داخلی و خارجی صورتحال، طالبان سے مذاکرات یا آپریشن یا دونوں آپشنز پر مشاورت کی گئی۔ دی نیشن کے مطابق وزیراعظم نے آرمی چیف سے یکجہتی کیلئے آرمی چیف کو فون کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس امتحان کے وقت پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے۔
اسلام آباد (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم ڈاکٹر محمد نواز شریف نے ملک کی داخلی سلامتی کو ”تشویشناک“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ وزارت اطلاعات سے جاری بیان کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں کی حمایت کی تھی اور حکومت اس پر پوری طرح سے عمل کر رہی ہے اور اس بارے میں بہت پیشرفت بھی ہوئی ہے۔ ”ہم اس پیش رفت سے سیاسی جماعتوں کو آگاہ کریں گے اور انہیں اعتماد میں لیں گے“۔ وزیراعظم نے کہا وہ امن کی بحالی، غربت کے خاتمے اور ملکی ترقی کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ ”ہم اس پر کسی قیمت میں سمجھوتہ نہیں کریں گے“۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں میڈیا اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ پاکستان افغان سرحد پر ہونے والی غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں افغان وزارت داخلہ سے بات کریں اور مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کےخلاف ہماری کوششیں پاکستان کی بقاءکا سوال ہے‘ غیرمعمولی اور کڑے اقدامات کی ضرورت ہے‘ ملک میں امن کےلئے ”آ¶ٹ آف باکس“ (غیر روایتی) حل نکالنا ہوں گے‘ ہمیں صرف پاکستان کا مفاد عزیز ہے‘ سکیورٹی اور معاشی حکمت عملی میں سیاسی مفاد کی پرواہ نہیں کی جائے گی‘ تجربہ کار سیاسی جماعتوں نے سلامتی کے مسائل پر سیاست کو پس پشت رکھا ہے‘ جو اچھی بات ہے۔ دہشت گردوں اور عادی مجرموں کے خلاف کارروائی میں اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے‘ امن قائم کر کے معاشی خوشحالی لانا قومی ذمہ داری ہے جسے پورا کیا جائے گا۔ حکومت دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔ سکیورٹی اور معاشی حکمت عملی میں ہمیں صرف پاکستان کا مفاد عزیز ہے۔ ماضی کی حکومتوں کے فیصلوں سے ہٹ کر اقدامات کرنا ہونگے، دہشت گردی کا جن بے قابو ہوتا جا رہا ہے اسے واپس بوتل میں بند کرنا پڑے گا،ملک میں امن قائم کر کے معاشی خوشحالی لانا قومی ذمہ داری ہے جسے پورا کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور عوام کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہاکہ وزارت قانون اور وزارت داخلہ تحفظ پاکستان قانون کا نفاذ جلد یقینی بنائیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں اضافے اور پراسیکیوٹر کا تقرر متحرک انداز میں کیا جائے۔ کابینہ کے ارکان کی سفارشات کو قومی سلامتی پالیسی کے مسودے میں شامل کیا جائے۔ وفاقی کابینہ امن کی پالیسی پر بحث اگلے اجلاس میں بھی جاری رکھے گی۔ معاشرے کو قانون و انصاف کے بنیادی تقاضوں کے مطابق بنانا حکومت کا اولین فرض ہے۔ برابری اور انصاف پر مبنی معاشرے کے لئے قانون کی حکمرانی ناگزیر ہے۔ مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے تمام ریاستی اداروں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان میں منفی خبروں کے باوجود اقتصادی ترقی کی صلاحیت موجود، امن قائم کرکے ترقی کی یہ منزل حاصل کی جاسکتی ہے۔ ہر صورت قانون کی حکمرانی قائم کی جائے گی۔ دہشتگردی کے حالیہ واقعات ناقابل برداشت ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف میڈیا نے بھی دلیرانہ اور قابل ستائش کردار ادا کیا۔ معاشرے کو قانون و انصاف کے بنیادی تقاضوں کے مطابق بنانا اولین فرض ہے۔ دہشت گردوں اور عادی مجرموں کے خلاف کارروائی میں اصولوں پر سمجھوتہ ممکن نہیں۔ ملکی بقاءکے لئے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے انتہائی سخت اقدامات کی ضرورت ہے، دہشتگردی و شدت پسندی کے حالیہ واقعات ناقابل برداشت ہےں، اس جنگ مےں پاک فوج کے شانہ بشانہ ہےں، پوری قوم پاک فوج کو دہشتگردی کے خلاف جنگ مےں قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے، پورے ملک مےں انسداد دہشتگردی کی عدالتیں قائم کر کے پراسیکیوٹر ز کا تقررکیا جائے۔ وفاقی وزیرداخلہ نے وفاقی کابینہ کو بتایاکہ نئی داخلی سکیورٹی پالیسی کے تحت انسداد دہشت گردی اتھارٹی کی زیرنگرانی انٹیلی جنس معلومات کے تبادلوں کا جدید میکانزم تیارکیاجائیگا۔ انہوں نے طالبان سے مذاکراتی عمل کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں راولپنڈی اور بنوں میں ہونے والے دھماکوں کی سخت مذمت کی گئی۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تربیت، انہیں جدید ہتھیاروں کی فراہمی یقینی بنائی جائیگی، ناپسندیدہ اور شدت پسند عناصر کی خفیہ نگرانی کے نظام اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے ذرائع روکنے کے بارے میں جامع حکمت عملی تیار کی جائیگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی رٹ بحال کرنا پہلی ترجیح ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات کرینگے، امن مذاکرات کے لئے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا عمل جاری رکھا جائیگا، ملکی مفاد میں کسی بات کو آڑے نہیں آنے دینگے، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہرممکن ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے، قومی سلامتی اور معیشت کو مضبوط بنایا جائیگا۔