• news

راولپنڈی: جی ایچ کیو کے قریب خودکش حملہ‘ 6 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 14 افراد جاں بحق

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے + ایجنسیاں) راولپنڈی کے انتہائی حساس علاقے آر اے بازار میں جی ایچ کیو کے  قریب سکیورٹی چیک پوسٹ سے تھوڑی دور سائیکل سوار خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے چھ سکیورٹی اہلکاروں، ایک راہگیر خاتون سمیت 14 افراد جاں بحق اور 29 شدید زخمی ہو گئے جاں بحق ہونے والوں میں دو طالبعلم بھی شامل ہیں۔ خود کش حملے کے بعد جائے وقوعہ پر انسانی اعضاء بکھر گئے۔ اور زخمیوں کی آہ و بکا پر امدادی ادارے موقع پر پہنچ گئے۔ زخمیوں کو سی ایم ایچ اور سول ہسپتال پہنچا دیا گیا فوج اور پولیس کی ٹیموں نے پورے علاقے کو گھرے میں لے لیا اور آر اے بازار جانے والی سڑک فوری طور پر عام آمد ورفت کیلئے سیل کردی گئی جاں بحق اور زخمیوں کے ورثاء بھی بڑی تعداد میں ہسپتالوں میں پہنچ گئے خود کش حملے میں چھ کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا خود کش حملہ پیر کو پونے آٹھ بجے صبح اس وقت ہوا جب لوگ اپنے دفاتر، تعلیمی اداروں اور کام کاج پر جا رہے تھے۔ حملے سے قریبی عمارتوں، دکانوں، وہاں موجود گاڑیوں، موٹر سائیکلوں کو شدید نقصان پہنچا دھماکے کی آواز وقوعہ کے دو کلو میٹر تک سنائی دی گئی خود کش حملے کے فوری بعد ہیلی کاپٹروں سے بھی علاقے کی فضائی نگرانی کی گئی پولیس اور حساس اداروں کے اہلکاروں نے پورے علاقے میں سرچنگ کی، سراغ رساں کتوں کی مدد سے بھی تلاشی کی گئی۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال میں خود کش حملے کے ایک زخمی ظاہر خان کو بھی پولیس نے مشتبہ قرار دے کر شامل تفتیش کر لیا ہے جبکہ جائے دھماکہ سے بھی دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گے۔ تفصیلات کے مطابق  صبح تقریباً پونے آٹھ بجے کے قریب تھانہ آر اے بازار اور سکیورٹی اداروں کی  چیک پوسٹ سے تھوڑی دور اچانک ایک خود کش حملہ آور نے خود کو ہولناک دھماکے سے اڑا لیا۔ جاں بحق ہونے والوں میں حوالدار اصغر، حوالدار اکرم، نائیک عمران، نائیک انور، سپاہی عابد، سویلین رشید، ایف جی سکول کا ایک کمسن طالبعلم، نائیک مصطفیٰ، ریٹائرڈ اہلکار شاہین، ٹیکنالوجی کالج کا طالبعلم مبشر مشتاق، سویلین صدیق، سویلین عابد، زبیر اور ایک خاتون شہلا بی بی جاںبحق ہو گئے۔ خودکش حملہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ایس ایس پی آپریشن راولپنڈی میاں مقبول نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ یہ خود کش حملہ تھا۔ صدر ممنون حسین، وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، زرداری، عمران خان، منور حسن، لیاقت بلوچ، ڈاکٹر عبد المالک، قائم علی شاہ، حافظ سعید، الطاف حسین، چودھری شجاعت، پرویزالہٰی اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ پنجاب حکومت نے دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے 5، 5 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیا۔ تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی کینٹ آر اے بازار خودکش حملہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے لال مسجد غازی فورس گروپ نے کیا ہے، اسلام آباد کی لال مسجد میں فوجی آپریشن کے بعد لوگ ہمارے پاس آنا شروع ہو گئے تھے اور تحریک طالبان نے انہیں تربیت دی اور ان کا ایک علیحدہ گروپ بنا دیا گیا جس کا نام لال مسجد غازی فورس گروپ رکھا گیا ہے، مذاکرات کی راہ میں امریکہ اور فوج سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، حکومت بالکل بے اختیار ہے تمام تر اختیارات فوج اور آئی ایس آئی کے پاس ہیں اگر صحافی ہمیں اپنی تنقید کا نشانہ بنانا  چھوڑ دیں گے تو ہم بھی ان پر حملہ نہیں کریں گے۔ راولپنڈی دھماکے کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے جس کے مطابق خودکش حملہ آور کی عمر 20 سال کے درمیان تھی سکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور ہدف تک نہ پہنچ سکا خودکش حملہ آور کا ہدف حساس عمارت تھی۔ مبینہ خودکش حملہ آور کا سر اور جسم کے اعضاء کو اکٹھا کر کے ملٹری ہسپتال بھجوا د یا گیا جہاں شناخت کیلئے اس کے چہرے کی سرجری کا عمل شروع کیا جائے گا اور ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے لئے جائیں گے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف  نے سی ایم ایچ  کا دورہ کیا اور راولپنڈی دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ دھماکے میں زخمی گرفتار افغان شہری کی نشاندہی پر مزید تین افراد حراست میں لے لئے گئے۔ علاوہ ازیں وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر وزیر محنت  و افرادی قوت راجہ اشفاق سرور اور دیگر حکام نے سی ایم ایچ ہسپتال راولپنڈی میں خودکش حملے میں زخمی زیرعلاج افراد کی عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔ بعدازاں راجہ اشفاق سرور نے خودکش حملے کے مقام کا دورہ کیا۔ بعدازاں انہوں نے حملے میں جاںبحق پاک فوج کے اہلکاروں کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی۔پولیس نے راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران 50 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔  

ای پیپر-دی نیشن