• news

خصوصی عدالت کی تشکیل‘ چیف جسٹس سے مشاورت کی ضرورت نہیں تھی: وکیل مشرف‘ مشاورت تو کرنا ہی تھی: جسٹس فیصل عرب

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + اے پی اے + آئی این پی) خصوصی عدالت میں پرویزمشرف غداری کیس کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے پیش ہوکر بتایا بنچ کی تشکیل کیلئے کابینہ سے مشاورت ضروری نہیں۔ آئین و قانون طاقتور ترین اور کمزور ترین کیلئے برابر ہے۔ کسی کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج ہوتا ہے تو کیا وزیراعظم اس کیلئے قانون سے انحراف کرے۔ ہم نے قانون کی سربلندی کیلئے صدیوں کی مسافت طے کی۔ بنچ کے قیام کیلئے کابینہ کی مشاورت آئین کا تقاضا نہیں۔ وزیراعظم آئین کے تحت حکومتی امور مختلف وزراءکے سپرد کر سکتے ہیں۔ انکے دلائل جاری تھے‘ تاہم وقت کی کمی کے باعث سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔ گزشتہ روز جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی تو وکیل دفاع انور منصور نے کہا وزیراعظم کا بیان میڈیا پر چھپ چکا ہے۔ خصوصی عدالت کے ججز کی تقرری کیلئے نام سابق چیف جسٹس نے بھیجے۔ سابق جسٹس معاملی میں متاثرہ فریق تھے جبکہ مذکورہ معاملے میں ان ہی سے مشاورت کی گئی۔ بنچ کی تشکیل اور ججز کی تقرری شفاف نہیں ہوگی تو ملزم کو انصاف کیسے ملے گا۔ سابق چیف جسٹس نے پرویزمشرف کے خلاف کئی بار تقریریں کیں‘ اس لئے خصوصی عدالت کی تشکیل کیلئے سابق چیف جسٹس سے مشاورت غیرقانونی تھی۔ انور منصور نے کہا ان کے مو¿کل کے خلاف عدالتی کارروائی مخالفت پر مبنی ہے۔ نجی ٹی وی کا ریکارڈ منگوا کر دیکھ لیں۔ سابق چیف جسٹس اور وزیراعظم اس کیس میں ذاتی طورپر ملوث ہیں جس سے اس مقدے کی بدولت ملک کو فائدہ نہیں ہو سکتا۔ انور منصور نے کہا عدالت یا ٹربیونل میں شریک جج کے حوالے سے تعصب کا معمولی شبہ یا امکان ہو تو اس جج کو عدالت یا ٹربیونل کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ قانون کے مطابق وفاقی حکومت کو خصوصی عدالت کی تشکیل کیلئے سمری بھیجنی چاہئے۔ یہ کام صوابدیدی اختیار سے نہیں ہو پاتا۔ جب بدنیتی کا معاملہ ہے تو پھر سارا کام ہی خراب ہے کیونکہ جب کوئی فرد اپنی ذاتی تسکین کیلئے کوئی کام سرانجام دیتا ہے تو شفافیت ختم ہو جاتی ہے۔ پرویزمشرف کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا خصوصی عدالت کیلئے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری سے مشاورت نہیں کرنی چاہیے تھی۔ اس پر فیصل عرب نے کہا ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت چیف جسٹس آف پاکستان کے ذریعے کی گئی ہے جس پر انور منصور نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت وفاقی کابینہ کو کرنا چاہئے تھی۔ ایک موقع پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کی کیا یہ واضح ہے وفاقی کابینہ سے مشاورت نہیں کی گئی جس پر اکرم شیخ نے کہا کابینہ سے مشاورت کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ آئی این پی کے مطابق پرویز مشرف کے وکلاءنے دلائل مکمل کر لئے ۔ ان کا کہنا تھا خصوصی عدالت کیلئے کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی۔خصوصی عدالت کیلئے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے بجائے ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی جانی چاہئے تھی۔

ای پیپر-دی نیشن