پاکستان میں جزا اور سزا ناپید ہے، مشرف بچ نکلیں گے: حافظ حسین
پاکستان میں جزا اور سزا ناپید ہے، مشرف بچ نکلیں گے: حافظ حسین
کراچی / ڈیرہ غازیخان (خصوصی رپورٹ/ بیورو رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان میں سزا اور جزا ناپید ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف بچ نکلیں گے۔ یہ بات انہوں نے ”تکبیر“ کو انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے کہا مشرف کے حامی جانتے ہیں ہوا کس سمت چل رہی ہے۔ ان کو علم ہے کہ پنڈورا بکس کھلا تو وردی اور شیروانی والے دونوں زد میں آئیں گے۔ قوم پرست اب قوم پرست نہیں رہے بلکہ اقتدار پرست ہو گئے ہیں۔ سندھ میں حکومت تو ایم کیو ایم کے پاس آنے سے رہی۔ جو ہاتھ آ سکتی ہے وہ لوکل گورنمنٹ ہے۔ طالبان سے مذاکرات پر کہا ایک مذاکرات کا ڈول ڈالتا ہے تو دوسرا ادارہ اس ڈول کی رسی ہی کاٹ دیتا ہے۔ اگر رسی نہ کاٹ سکے تو آسمان سے ڈرون کے ذریعے اسے تباہ کر دیتا ہے۔ دریں اثناءحافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پشاور تبلیغی مرکز پر حملہ کرنے والے مجرموں کو چھپا کر سنگین جرم کا ارتکاب کر رہے ہیں اگر وہ مجرموں کو بے نقاب کرنے سے ڈرتے ہیں تو انہیں مستعفی ہو جانا چاہئے ۔وزیراعظم طالبان سے مذاکرات کےلئے سامنے آنے سے گھبرا رہے ہیں اگر حکومت کے پاس اختیار نہیںاور صرف اقتدار ہے تو قوم کو مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر کنفیوز نہ کیا جائے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار درسگاہ نیازیہ کے دورہ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مقامی رہنما قاری جمال عبدالناصر،کامل مسعود، مفتی خالد محمود،عبدالعزیز،قاری محمد طلحہ ،قاری محمد راشد،میاں عبدالرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی فرد لا پتہ نہیں ، بلوچستان سے اٹھائے گئے افراد کا حکومتی اداروں کو علم ہے کہ وہ کہاں ہیں ، چیف جسٹس افتخار چوہدری ریٹائرڈ ہو کر گھر چلے گئے لیکن لا پتہ افراد کے لواحقین کو انصاف نہیں مل سکا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک صرف نام کے مالک ہیں اختیارات کسی اور کے پاس ہیں، پاکستان میں مذہبی فرقہ واریت نہیں ہے چند گروہوں ہیں جن کوفرقہ وارانہ فسادات کرانے کےلئے استعمال کیا جاتاہے۔ اگر طالبان سے مذاکرات کےلئے دوبارہ اے پی سی بلائی گئی تو حکومت کو دیا جانیوالا مینڈیٹ متنازعہ ہو سکتا ہے۔