سینٹ : مشروط امریکی امداد پر اعتراض‘ پی پی متحدہ کا اسلامی نظریہ کونسل کے خاتمے کا مطالبہ
سینٹ : مشروط امریکی امداد پر اعتراض‘ پی پی متحدہ کا اسلامی نظریہ کونسل کے خاتمے کا مطالبہ
اسلام آباد(نامہ نگار+ ایجنسیاں) قائد اےوان سےنٹ راجہ ظفر الحق نے اےوان کو بتاےا امرےکی کانگرس کی جانب سے پاکستان کی امداد شکےل آفرےدی کی رہائی سے مشروط کرنے کے بل کی منظوری پر حکومت پاکستان نے وزارت خارجہ کو ہداےت کی ہے وہ پاکستانی عوام کی خواہشات کے مطابق بےان جاری کرے، حکومت ملکی مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے پالےسےاں تشکےل دےتی ہے اور اس حوالے سے اندرونی ےا بےرونی طور پر کسی سے ڈکٹےشن نہےں لےتی، انہوں نے ان خےالات کا اظہار امن و امان کے حوالے سے متعدد سنےٹرز کے نکتہ اعتراضات پر سوالات کا جواب دےتے ہوئے کےا، سنےٹر رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہا اس وقت وفاق پاکستان کو جو خدشات لاحق ہےں وہ بہت ہی سنگےن ہےں، امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے لےکن رےاست خاموش ہے، بنوں واقعہ مےں26 لوگ، پنڈی مےں 14 لوگ شہےد ہوئے، کراچی مےں قتل و غارت جاری ہے لےکن حکومت گومگو کے عالم مےں ہے، اس گومگو کی صورتحال مےں حملوں مےں شدت آ رہی ہے، ےہ افسوسناک بات ہے قومی معاملات پر پارلےمان کا کوئی مشترکہ اجلاس طلب نہےں کےا گےا، اے پی سی ہوئی لےکن یہ پارلےمان کا متبادل نہےں ہو سکتی، فےصلہ پارلےمان کے اندر ہونا چاہئے، امرےکی کانگرس نے دو روز قبل اےک بل منظور کےا ہے جس مےں کہا گےا ہے پاکستان کی امداد کو شکےل آفرےدی کی رہائی سے مشروط کےا جائے، دو روز گزر گئے لےکن نہ وزارت خارجہ اور نہ ہی حکومت کا کوئی بےان سامنے آےا ہے، ہم اس بل کی مذمت کرتے ہےں، امرےکہ کو ےہ حق نہےں وہ ہمےں ڈکٹےٹ کرے، اس معاملے پر حکومت کا رد عمل آنا چاہےئے، سنےٹر اےم حمزہ نے کہا کہ بنوں پر حملہ پر بحث کےلئے انہوں نے تحرےک التوا جمع کروا دی ہے۔ سنےٹر افراسےاب خٹک نے کہا بلوچستان کا اےک وفد ڈاکٹر ارباب ظاہر کاسی کی رہائی کےلئے ےہاں آےا ہوا ہے جس مےں حکومت و اپوزےشن دونوں کی جماعتوں کی نمائندگی ہے حکومت بے بس ہے تو رےاست کےا کر رہی ہے، دہشت گردی کےخلاف اےک مرتبہ پھر اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ حافظ حمد اللہ نے کہا غےر فوجی علاقوں مےں جگہ جگہ تلاشی ہوتی ہے لےکن اداروں سے پوچھا جانا چاہئے چھاو¿نی اےرےا مےں کےسے گاڑی داخل ہوئی، بلوچستان ہمارے ہاتھ سے نکل رہا ہے، طالبان کی بات کی جاتی ہے انہوں نے رےاست کے اندر رےاست بنائی ہوئی ہے لےکن کوئی اپنے اداروں کی بات نہےں کرتا کہ انہوں نے رےاست کے اندر رےاست بنا رکھی ہے، بلوچستان مےں آئی جی اےف سی کی حکومت ہے، بلوچستان کے حوالے سے کوئی علاج تلاش کےا جائے۔ این این آئی کے مطابق وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور آفتاب شیخ نے کہا ہے وزیراعظم کو صحافیوں پر دہشتگرد حملو ں پر تشویش ہے، وفاقی کابینہ اجلاس میں تین گھنٹے مجوزہ قومی سلامتی پالیسی پر بحث ہوئی رواں ہفتہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں حتمی پالیسی کی منظوری دی جائیگی، حکومت صحافیوں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کےلئے اقدامات کریگی۔ سینٹ میں صحافیوں نے کراچی میں نجی ٹی وی کی ٹیم پر حملے کے خلاف ایوان سے علامتی واک آﺅٹ کیا نکتہ اعتراض پر سینیٹر رضا ربانی نے کہا دہشتگردی کے واقعات پر سب کو افسوس ہے، کراچی میں چینل کے کارکنوں پر حملہ کی مذمت کرتے ہیں، اپوزیشن صحافیوں سے اظہار یکجہتی کےلئے علامتی واک آﺅٹ کرتی ہے اس کے ساتھ اپوزیشن ارکان واک آﺅٹ کر گئے۔ سینٹ میں بنوں، راولپنڈی اور کراچی میں نجی ٹی وی کی وین پر دہشت گردانہ حملوں میں جاںبحق ہونے والوں کےلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ سینٹ اجلاس میں قانون سازی کےلئے پیش کئے جانے والے تمام بل متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیئے گئے۔ نجی کارروائی کے دن ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر عثمان سیف اللہ نے تحریک پیش کی گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ، ان کی ملازمت اور ملازمت کی شرائط کو باضابطہ بنانے اور انہیں سوشل سیکورٹی، تحفظ، صحت کی سہولت اور بہبود فراہم کرنے کا بل ”گھریلو ملازمین (ملازمت کے حقوق) بل 2013“ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا اس بل کو کمیٹی میں بھجوا دیا جائے، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے تحریک پیش کی کہ ملازمت پیشہ خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ ایکٹ 2010ءمیں ترمیم کرنے کا بل ”جائے ملازمت پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ (ترمیمی) بل 2014ئ“ پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا تعلیمی اداروں میں کام کرنے والی طالبات کو اس قانون کے ذریعے تحفظ دیا جائے۔ قائد ایوان ظفرالحق نے کہا اس ترمیم کی ضرورت نہیں نہ یہ مناسب وقت ہے اس معاملے پر مشورہ کر کے ترمیم لائی جانی چاہئے تھی۔ سینیٹر عبدالحسیب خان نے تحریک پیش کی کہ تجارتی تنظیموں کے ایکٹ 2013ءمیں ترمیم پیش کرنے کا بل تجارتی تنظیمیں (ترمیمی) بل 2014ءپیش کرنے کی اجازت دی جائے حکومت کی مخالفت نہ کرنے پر بل کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے اسلامی نظریہ کونسل ڈکٹیٹر کی باقیات ہے، اس کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی اس لئے اسے تحلیل کرنے کا جائزہ لیا جائے، جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر حمد اللہ نے کہا ہے ملک کو سیکولر بنانے کے خواہاں اسلامی نظریہ کونسل کو ختم کرنے کی مطالبے کر رہے ہیں، اس کی ضرورت نہیں تھی تو پیپلزپارٹی اپنے دور حکومت میں اسے ختم کر دیتی، متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی نے اسلامی نظریہ کونسل کو تحلیل کرنے کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے قائداعظم پاکستان میں مذہبی آزادی کے خواہاں تھے اور لبرل اور ماڈرن پاکستان چاہتے تھے۔ کونسل نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے، اب اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ این این آئی کے مطابق سنیٹر امین حسنات نے کہا جب تک محمدﷺ عربی کا نام رہے گا اسلامی نظریہ کونسل رہے گی قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا فرحت اللہ بابر کی باتیں غیر آئینی تھیں۔آئین میں نہیں لکھا اسلامی نظریہ کونسل کو سات سال بعد ختم کر دیا جائے گا۔ آئین میں ترمیم و اضافہ ہوتا رہتا ہے اس لئے اسلامی نظریہ کونسل کی ضرورت موجود رہے گی۔ آئی این پی کے مطابق سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔
سینٹ/اجلاس ملتوی