• news

سابق صدر کے وکلاء کہتے ہیں صرف ایک شخص کے خلاف کارروائی ہو رہی ہے: خصوصی عدالت‘ مشرف شریک مجرموں کے نام بتا سکتے ہیں: پراسیکیوٹر

اسلام آباد (ایجنسیاں) خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا ہے کہ سابق صدر کے وکلاء کہتے ہیں صرف ایک شخص کیخلاف کارروائی کی جا رہی ہے جبکہ سرکاری پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق وفاقی حکومت خصوصی عدالت قائم کر سکتی ہے،  کابینہ سے مشاورت کی ضرورت نہیں، وزیراعظم اور چیف جسٹس پر تعصب کا الزام لگانا بدقسمتی ہے، غداری کیس کی سماعت  میں پراسیکیوٹر نے مشرف کے وکلاء کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں دلائل دیتے ہوئے کہاکہ قانون کے مطابق وفاقی حکومت خصوصی عدالت قائم کر سکتی ہے، سیکرٹری داخلہ وفاق کی نمائندگی کر رہے ہیں، یہ وزیراعظم یا وفاقی کابینہ کا کام نہیں انہوں نے کہا کہ بیس سال تک حکومتیں غداری کے مقدمے میں شکایت درج کرانے کے معاملے پر خاموش رہیں، عدالتی فیصلے کے بعد حکومت نے سیکرٹری داخلہ کو شکایت درج کرانے کا مجاز افسر نامزد کیا، جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا سیکرٹری داخلہ سنگین غداری کے مقدمہ کی کارروائی شروع کرانے کا ازخود اختیار رکھتا ہے، کیا سیکرٹری داخلہ ملزم کے پک اینڈ چوز کا بھی اختیار رکھتا ہے، جس پر اکرم شیخ نے جواب دیا کہ سیکرٹری داخلہ کو غداری کے مقدمے کی کارروائی شروع کرنے کا اختیار ہے، ملزمان کا چناؤ سیکرٹری داخلہ نہیں کرتا، یہ بات تفتیش پر منحصر ہے،  یہ تمام کام رولز آف بزنس کے تحت اداروں کو سونپے گئے ہیں، ان رولز آف بزنس میں غداری کا مقدمہ قائم کرنے کا ذکر نہیں، رولز آف بزنس کے ضابطہ 15 میں وزیراعظم کے اختیارات اور فرائض بھی درج ہیں، رولز آف بزنس میں ایف آئی اے کا ایکٹ بھی درج ہے۔ ایف آئی اے ایکٹ کے تحت دائر ہونیوالے مقدمات کی تفتیش اور استغاثہ وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے، اکرم شیخ نے کہا کہ ایف آئی اے کے ایکٹ میں سنگین غداری ایکٹ 1973ء بھی درج ہے۔ بی بی سی اردو کے مطابق پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ سابق فوجی حکمران کے خلاف دستاویزی ثبوتوں کی بنیاد پر غداری کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور اگر جنرل مشرف اپنے ساتھ شریک دوسرے افراد کے نام جانتے ہیں تو وہ عدالت کو بتا سکتے ہیں۔ مشرف اس مقدمے میں دیگر افراد کے نام اور ثبوت بھی عدالت میں پیش کر سکتے ہیں جنہوں نے 3نومبر 2007ء کے اقدامات میں ان کا ساتھ دیا تھا۔ چونکہ وفاقی حکومت خود اس میں مدعی ہے اس لئے اگر وہ خود غداری کے مقدمے کی سماعت کے لئے ججوں کا تعین کرتی تو شاید یہ اقدام انصاف کے تقاضے پورے نہ کر سکتا۔

ای پیپر-دی نیشن