بھکر: جعلی ڈگری کیس میں سعید نوانی‘ رشید نوانی کو 10، 10 سال قید‘ پولیس اور حامیوں میں تصادم‘ لاٹھی چارج پتھرائو‘ ایک ہلاک‘ کئی زخمی
بھکر (نامہ نگار) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بھکر غفار جلیل نے نوانی برادران جعلی ڈگری کیس کی سماعت کے بعد علیحدہ علیحدہ مقدمات میں سابق صوبائی وزیر سعید اکبر خان نوانی، سابق ایم این اے رشید اکبر خان نوانی کو مجموعی طور پر 10،10 سال قید بامشقت اور 6، 6 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سناتے ہوئے میانوالی جیل بھیج دیا جبکہ تیسرے ہمراہی ملزم ڈاکٹر عیاض احمد گلزار کو بری کر دیا۔ مجمع کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے شیلنگ کے ساتھ لاٹھی چارج کیا جس سے بھگدڑ مچ جانے سے زمین پر گرنے والا شخص مظہر حسین ہرل ہلاک ہو گیا جبکہ غلام حسین، ملک اقبال سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے جبکہ جوابی کارروائی میں حامیوں نے شدید پتھرائو کیا۔ جس سے پولیس سب انسپکٹر سمیت تھانیدار اور 2 اہلکار بھی زخمی ہو گئے جبکہ نوانی برادران کے حمایتی ایک شخص کی ہلاکت پر مشتعل ہو گئے اور ہلاک ہونے والے شخص کی میت خانسر چوک میں رکھ کر کارکنوں نے احتجاج کیا۔ احتجاج کی وجہ سے روڈ بلاک ہوگیا۔ پولیس کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق عدالت نے نوانی برادران کو جعلی ڈگری کیس میں علیحدہ علیحدہ مقدمات جن میں زیر دفعہ 468 ت پ میں پانچ سال قید بامشقت اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی اور جرمانہ کی عدم ادائیگی کی صورت میں چھ ماہ قید کا حکم سنایا۔ اسی طرح دفعہ 471 ت پ اور 465 ت پ میں دو سال قید بامشقت اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی اور جرمانہ کی عدم ادائیگی کی صورت میں مزید دو ماہ قید کا حکم سنایا جبکہ 82/78 عوامی نمائندگی ایکٹ میں تین سال سزا اور پانچ ہزار روپے جرمانہ کا حکم سنایا ہے۔ فاضل عدالت نے نوانی برادران کی مبینہ جعلی ڈگریوں کی تصدیق کرنے والے ہمراہی ملزم ڈاکٹر عیاض احمد گلزار کو بری کر دیا۔ ڈاکٹر عیاض احمد گلزار کے وکیل طارق کھوکھر نے عدالت کو کہا کہ جس شہادت پر ان کے موکل کو بری کیا گیا ہے عدالت کو دیگرہمراہ ملزمان کو بھی بری کرنا چاہئے۔ واضح رہے کہ غضنفر عباس چھینہ کی مدعیت میں سعید اکبر خان نوانی، رشید اکبر خان نوانی اور ڈاکٹر عیاض احمد گلزار کے خلاف بی اے کی جعلی ڈگری تیار کرنے اور اس جعلی ڈگری کو کاغذات نامزدگی کے ساتھ لف کرنے پر دونوں بھائیوں کے ساتھ علیحدہ علیحدہ مقدمات قائم ہوئے تھے اور دوران تفتیش پولیس نے دونوں مقدمات کو خارج کردیا تھا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بھکر نے کیس کی سماعت کی اور تقریبا دس ماہ سماعت کے بعد شہادتیں مکمل ہونے پر عدالت نے دونوں بھائیوں کو سزا کا حکم سنایا ۔ اس موقع پر سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے تھے، بار بار پولیس کو عدالت کے احاطہ سے لوگوں کو ہٹانے کے لئے لاٹھی چار اور آنسو گیس کا بھی استعمال کرنا پڑا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ضلع ناظم بھکر حمید اکبر خان نوانی نے کہا ہے کہ عوام کی محبتوں کے مقروض ہیں، پولیس کی طرف سے کیا جانے والا تشدد ناقابل برداشت ہے، پولیس گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، امید ہے عدلیہ پولیس گردی کا ضروری نوٹس لے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز عدالتوں میں ہمارے کارکنوں پر بلاوجہ تشدد کیا گیا۔ ایس ایس پی کی ایماء پر لاٹھی چارج کیا گیا جس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں نوانی برادران کی عدالت میں پیشی کے دوران سپورٹرز کا بے پناہ رش تھا۔ پولیس کمرہ عدالت سے دور رکھنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔ اس طرح تین بجے سہہ پہر سنایاجانے والا فیصلہ عدالت عدم سیکورٹی کے باعث نہ سنا سکی جس کے بعد پولیس کو مجمع کو احاطہ عدالت سے دور کرنے کا حکم دیا گیا جس کی تکمیل میں پولیس تین گھنٹے کامیاب نہ ہوسکی جس پر چھ بجے شام پولیس کی بھاری نفری عدالت طلب کی گئی اور ڈی پی او سرفراز احمد فلکی کی موجودگی میں مجمع کو احاطہ عدالت سے منتشر کیا گیا جس کے دوران پولیس اور مجمع میں تصادم ہو گیا جس میں پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا۔ بھگدڑ کے نتیجہ میں دو ایس ایچ اوز اور دو پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ فیصلہ کے بعد نوانی برادران کے حامیوں نے خانسر چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور جھنگ بھکر روڈ کو بلاک کر دیا۔