مستونگ: زائرین کی 2 بسوں پر خودکش حملہ‘ 24 جاں بحق‘ 35 افراد زخمی‘ ہزارہ برادری کا آج میتوں کے ساتھ دھرنے کا اعلان
کوئٹہ، اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان مستونگ میں ایران سے کوئٹہ آنے والی بسوں پر درین گڑھ کے قریب ہونے خودکش حملے میں 24 افراد جاں بحق 35 زخمی ہوگئے، صدر مملکت، وزیراعظم، چاروں صوبوں کے گورنر، وزرائے اعلیٰ، سابق صدرآصف علی زرداری، سیاسی رہنماؤں اور دیگر نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ مجلس وحدت المسلمین، تحفظ عزاداری کونسل نے 3روزہ سوگ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ رپورٹس کے مطابق ایران کے صوبہ تفتان سے 50 سے زائد زائرین کو لے کر 2 بسیں کوئٹہ آ رہی تھیں کہ مستونگ سے 20کلومیٹر دور درین گڑھ کے قریب مخالف سمت سے آنے والی بارودی گاڑی نے بس کو نشانہ بناتے ہوئے گاڑی بس سے ٹکرا دی، جس کے باعث ایک زورداردھماکہ ہوا اورآگ لگ گئی۔ دھماکے کے بعد لیویز اہلکاروں نے فائرنگ بھی کی، دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی۔ ایک بس مکمل طور پر تباہ جبکہ باقی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ آئی این پی کے مطابق 2 بسیں جل گئیں جبکہ لیویز کی حفاظت پر مامور گاڑی بھی زد میں آ گئی جس سے کئی اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔ دھماکے کی جگہ گڑھا پڑ گیا۔ خواتین اور بچوں سمیت 32 افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کوگھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا جبکہ امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو سول ہسپتال مستونگ جبکہ شدید زخمی افراد کو کوئٹہ منتقل کیا۔ ڈی سی مستونگ کے مطابق بسوں میں 50کے قریب مسافر سوار تھے جبکہ سیکرٹری داخلہ اسدگیلانی کے مطابق واقعہ میں 22 افراد جاں بحق جبکہ 32 زخمی ہوئے جبکہ چند سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ دو زخمی بعدازاں دم توڑ گئے۔ دھماکے کے بعد مستونگ اورکوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذکر دی گئی۔ لیویز ذرائع کے مطابق بسوں پرکار کے ذریعے خودکش حملہ کیا گیا جس میں 100کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر شفقت شاہوانی کوئٹہ نے بھی خودکش حملے کی تصدیق کر دی۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے بسوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کی اور زخمیوں سے دلی ہمدردی کا اظہارکیا۔ وزیراعلیٰ نے آئی جی بلوچستان سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی۔ چودھری نثار نے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی و صوبائی وزرائ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف زرداری، الطاف حسین، شجاعت حسین، گورنر پنجاب محمد سرور، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، صوبائی وزرائ، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی خان، عمران خان، منور حسن،فضل الرحمن اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے دھماکے کی شدید مذمت کی۔ ادھر تحفظ عزاداری کونسل، مجلس وحدت المسلمین نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے صوبہ بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے آج بدھ کو کوئٹہ میں مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ دریں اثناء کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے ترجمان نے مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں زائرین کی بس پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے ترجمان نور الدین زنگی نے نامعلوم مقام سے ٹیلیفون پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں زائرین کی بس پر دو فدائیوں نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے حملہ کیا۔ ترجمان نے کہا کہ ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، یہ حملہ ملک بھر میں شہید کئے جانے والے مسلمانوں کا بدلہ ہے۔ مسلمانوں کے قتل عام پر حکومت خاموش نہ رہے ہم اپنے دشمنوں کو پہچانتے ہیں اور آخری دم تک اپنے دشمنوںکا صفایا کریں گے۔ ترجمان نے میڈیا کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ذمہ داری کی خبروں کو من و عن شائع کیا جائے بصورت دیگر انہیں بھی نشانہ بنائیں گے۔ دریں اثناء مجلس وحدت المسلمین نے حملے کیخلاف لاہور، کراچی اور کوئٹہ میں احتجاج کیا اور دھرنا دیا جبکہ بلوچستان یونیورسٹی نے آج ہونے والے امتحانات ملتوی کر دئیے ہیں۔ لاہور میں پریس کلب کے باہر جبکہ کراچی میں نمائش چورنگی پر احتجاج کیا گیا جس سے ٹریفک معطل ہو گئی۔