راولپنڈی حملہ: طالبان سربراہ فضل اللہ کیخلاف مقدمہ درج، آپریشن میں 85 گرفتار، حملہ آور کو مقامی آبادی کی مدد حاصل تھی: رپورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) راولپنڈی حملے کا مقدمہ طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے خلاف درج کر دیا گیا۔ ملا فضل اللہ کے ساتھ شاہد اللہ شاہد کو بھی زیر دفعہ 109 کے تحت ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد اور راولپنڈی میں پولیس سرچ آپریشن کے دوران حراست میں لئے جانے والے مشتبہ افراد کی تعداد 85 ہو گئی ہے۔ پولیس کے مطابق آر اے بازار خود کش دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ راولپنڈی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی دہشت گردی کے مقدمے میں ٹی ٹی پی کے سربراہ اور ترجمان کو براہ راست نامزد کیا گیا۔ ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ راولپنڈی آر اے بازار خود کش دھماکہ ملا فضل اللہ اور شاہد اللہ شاہد کی مشاورت اور حمایت سے کیا گیا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں پولیس نے سرچ آپریشن کر کے 85 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ٗ تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جن کے پاس قومی شناختی کارڈ نہیں تھا یا ان کا علاقے میں قیام کا کوئی ثبوت نہیں، گرفتار ہونے والوں میں مقامی لوگ بہت کم ہیں۔ ادھر حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور کو دھماکے سے ایک روز قبل قریبی علاقے میں پہنچایا گیا تھا اور اسے تین سے چار افراد کی معاونت بھی حاصل ہوئی اور مقامی آبادی کی جانب سے بھی مدد فراہم کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ خودکش حملہ آور ایسے ٹارگٹ پر اکیلا نہیں پہنچ سکتا تھا اسلئے ان کا وہاں پر باقاعدہ گروپ تھا اور گروپ کو مقامی افراد کی مدد حاصل تھی۔