موٹروے سکینڈل: سابق ایم پی اے خالد محمود کا 7فروری تک جسمانی ریمانڈ
موٹروے سکینڈل: سابق ایم پی اے خالد محمود کا 7فروری تک جسمانی ریمانڈ
شیخوپورہ (نامہ نگار خصوصی) احتساب کورٹ کے جج اظہار الحق کی عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی تفتیشی ٹیم نے موٹروے سکینڈل میں گرفتار ق لیگ کے سابق ایم پی اے میاں خالد محمود کو پیش کرکے ان کا 7فروری تک کیلئے جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔ فاضل عدالت میں تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے استدعا کی کہ اس سکینڈل میں ملوث دیگر 5ملزمان کو ابھی گرفتار کرنا ہے جبکہ میاں خالد محمود کے ذمہ 59لاکھ روپے کی ریکوری کرنے کیلئے ان کا جسمانی ریمانڈ دیا جانا چاہئے انکوائری ٹیم کے سربراہ نے عدالت کو مزید بتایا کہ خالد محمود کی 30کنال اراضی موٹروے سے ملحقہ عمارتوں کی زد میں آگئی تھی جو انہوں نے کچھ عرصہ قبل ہی لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر کی ملی بھگت سے خالد محمود کے نام پر 59لاکھ روپے کی رقم زائد ادا کی گئی ہے ادھر باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ میاں خالد محمود کے ساتھیوں نے مزید مقدمہ بازی سے بچنے کی خاطر 59لاکھ روپے جمع کروانے کی تجویز پر غور کرنا شروع کردیا ہے ۔ ادھر قومی احتساب بےورو کی انکوائری ٹےم کے ہاتھوں خالد محمود کی گرفتاری کے بعد موٹروے کی تعمےر اور اس کے دوران کورےن کمپنی کے دفاتر اور رہائش گاہوں کی قےمتوں کی ادائےگی کے دوران کروڑوں روپے کی خورد برد کا انکشاف ہوا ہے جسکی فائل کو کئی سال تک نہ کھولا گےا تھا۔ باخبر ذرائع نے بتاےا کہ موٹروے تعمےر کرنے والی کورےن کمپنی نے موٹروے کے ساتھ اپنے سٹاف اور لےبر کے لئے رہائش گاہےں اوراعلیٰ معےار کے دفاتر بھی مقامی زمےنداروں سے ان کی زرعی زمےنےں کراےہ پر حاصل کر کے تعمےر کئے تھے اور کورےن کمپنی اور زمےنوں کے مالکان کے درمےان ےہ معائدہ طے پاےا تھا کہ موٹروے کی تعمےر مکمل ہونے پر انہےں زمےن واپس کرنے کے ساتھ تعمےر شدہ عمارتےں بھی دے دی جائےں گی مگر موٹروے کی تعمےر مکمل ہونے پر حکومت پاکستان نے ان زمےنوں کے ساتھ عمارتوں کی اےکوزےشن کر کے وہاں موٹروے پولےس کے دفاتر بنانے کا فےصلہ کےا حالانکہ کورےن کمپنی ان بلڈنگوں اور دفاتر کی قےمت اےن اےچ اے سے وصول کر چکی تھی۔ ادھر مےاں خالد محمود کے قرےبی ذرائع نے کہا کہ ان کا اس سکےنڈل کے ساتھ براہ راست کوئی تعلق نہےں ان ذرائع کا کہنا تھا کہ مےاں خالد محمود نے اس کےس مےں ملوث اےک ساتھی کی ضمانت دی تھی جسکی بناپر انہےں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا۔
جسمانی ریمانڈ