سندھ ہائیکورٹ: سرفراز شاہ قتل کیس میں صلح مسترد، رینجرز اہلکار کی سزائے موت برقرار
سندھ ہائیکورٹ: سرفراز شاہ قتل کیس میں صلح مسترد، رینجرز اہلکار کی سزائے موت برقرار
کراچی (نیٹ نیوز) سندھ ہائیکورٹ نے ڈیڑھ سال قبل کراچی میں رینجرز اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونیوالے میٹرک کے طالب علم سرفراز شاہ کے کیس میں صلح نامے کو مسترد کرتے ہوئے رینجرز اہلکار شاہد ظفر کی سزائے موت اور دیگر 6 ملزموں کانسٹیبل منٹھار علی، محمد طارق، سب انسپکٹر بہار الرحمان، چوکیدار افسر خان اور محمد افضل کی عمرقید کی سزاﺅں کو برقرار رکھا۔ گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت عالیہ میں مقتول سرفراز شاہ کے بھائیوں اور ملزموں کے وکلاءنے فریقین کے درمیان طے پانیوالا صلح نامہ پیش کیا اور ملزموں کی سزائیں ختم کرنے کی اپیل کی تاہم عدالت نے صلح نامے کو مسترد کرتے قرار دیا کہ یہ کیس انسداد دہشت گردی ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے اس لئے دیت کے ذریعے صلح قبول نہیں کی جا سکتی۔ واضح رہے کہ 29 جون کو ان ملزموں پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 11 جون 2011 کو مقتول سرفراز شاہ کو شاہد ظفر نے فائر کر کے قتل کیا جو دہشت گردی کا عمل تھا، اور اس سے عوام میں خوف کا تاثر پیدا ہوا تاہم تمام ملزموں نے الزام تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ یاد رہے کہ 8 جون 2011 کو بےنظیر بھٹو پارک میں رینجرز اہل کار کی فائرنگ میں میٹرک کا طالب علم سرفراز شاہ ہلاک ہوگیا تھا۔ ٹی وی چینلوں پر واقعے کی فوٹیج نشر ہونے کے بعد چھ اہل کاروں سمیت سات ملزموں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بھی اس مقدمے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔
رینجرز اہلکار / سزائے موت برقرار