• news

کوئٹہ میں میتوں کے ساتھ دھرنا‘ ہڑتال‘ لاہور‘ کراچی‘ اسلام آباد میں بھی احتجاج

مستونگ/ کوئٹہ/ لاہور/ کراچی (خصوصی نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) مستونگ میں زائرین کی بس پر خودکش بم حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 30 ہوگئی۔ میتیں نیچاری امام بارگاہ منتقل کر دی گئیں جس کے بعد لواحقین نے علمدار روڈ پر دھرنا دیا، شہر میں شٹرڈائون ہڑتال رہی۔ جاں بحق ہونیوالے 26 کی شناخت ہوگئی۔ سی ایم ایچ میں 40 زخمی زیرعلاج ہیں۔ بس پر حملے کیخلاف ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی اپیل پر شہر میں ہڑتال کے باعث عملدار روڈ، ہزارہ ٹائون اور علی آباد میں کاروباری مراکز بند رہے جبکہ بلوچستان یونیورسٹی کے تحت ہونیوالے ایم اے، ایم ایس سی کے پرچے ملتوی کر دیئے گئے اور شہر میں سوگ کی فضا رہی۔ دھرنے کی قیادت رکن صوبائی اسمبلی سید رضا آغا اور اہل تشیع تنظیموں کے دیگر قائدین نے کی۔ دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ جب تک ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی اور قاتلوں کی گرفتاری کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن شروع نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہیگا۔ دریں اثناء لاہور، اسلام آباد، کراچی اور حیدر آباد میں مجلس وحدت المسلمین نے سانحہ مستونگ کیخلاف معروف شاہراہوں پر دھرنے دیئے۔ سانحہ مستونگ کیخلاف مجلس وحدت المسلمین نے گورنر ہائوس لاہور کے باہر دھرنا دیا۔ دھرنے کے باعث مال روڈ ٹریفک کیلئے بند ہوگیا۔ مجلس وحدت المسلمین نے فیض آباد اسلام آباد پر بھی دھرنا دیا جس سے مری روڈ بند ہو گئی اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ ادھر نمائش چورنگی کراچی پر بھی دھرنا دیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ حیدرآباد میں بھی سانحہ مستونگ کیخلاف پریس کلب کے باہر احتجاج کیا گیا اور قومی شاہراہ پر دھرنا دیا گیا۔ دریں اثناء بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ احتجاجی دھرنا ختم کرانے کیلئے شرکاء سے مذاکرات کیلئے پہنچے۔ انہوں نے کوئٹہ کے علمدار روڈ پر دھرنے کے شرکاء سے ملاقات کی اور خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کوئٹہ کے شہید افراد کے لواحقین سے تعزیت کرنے آیا ہوں، آپکے پاس بھائی اور دوست کی حیثیت میں آیا ہوں۔ کوئٹہ کو دہشت گردوں نے چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے، حوصلے بلند ہیں، دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کرینگے، سانحہ مستونگ کے شدید زخمیوں کو کراچی منتقل کیا جائیگا۔ ازبک باشندے کی ہلاکت سے لگتا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گرد پہنچ گئے ہیں، دہشت گردوں کیخلاف اتحادیوں کی مدد سے لڑیں گے۔ دھرنے کے شرکاء کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں۔ جاں بحق افراد آپ کے نہیں ہم سب کے عزیز ہیں۔ یہ سانحہ ہمارے ساتھ ہوا ہے،کوشش کرینگے آئندہ ایسا نہ ہو۔ وزیراعظم نوازشریف کو بھی آپ کا پیغام پہنچایا ہے۔ دھرنے کی وجہ سے تمام شہروں میں ٹریفک نظام متاثر ہوا۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری خانوادہ شہداء سے اظہار یکجہتی کیلئے ہنگامی دورے پر کوئٹہ گئے، علمدار روڈ پر جاری خانوادہ شہداء اورایم ڈبلیو ایم کی جانب سے جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کر تے ہو ئے انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ پھر دشمنان دین نے ہمارے کلیجے کو چھلنی کر دیا ہے، جب تک حکمران ان دہشت گردوں کے خلاف کو ٹھوس کارروائی عمل میں نہیں لاتے، میں شہیدوں کے ورثا سے وعدہ کرتا ہو کہ جب تک آپ کے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم بھی گھر نہیں جائینگے۔ تحریک طالبان ہو یا لشکر جھنگوی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، ملک گیر آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے۔ دھرنے میں خواتین اور بچے بھی شریک تھے۔ لاہور میں سید امتیاز کاظمی کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ دھرنا اس وقت تک جاری ہے گا جب تک کوئٹہ میں شہداء کے وارثین اپنا دھرنا ختم نہیں کرتے۔ سکھر میں بھی مجلس وحدت المسلمین نے مستونگ دھماکے کیخلاف دھرنا دیا۔ بلوچستان شیعہ کونسل نے کہا ہے کہ ابھی دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ قائم مقام صدر بلوچستان شیعہ کونسل سید مسرت حسین نے کہا ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز دھرنے میں موجود ہیں۔ حکومت کو وہ ڈیمانڈ دینا چاہتے ہیں جو پوری ہو سکیں۔ جب تک لواحقین کہیں گے ہم بیٹھے رہیں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک  نے یقین دہانی کرائی لیکن پالیسیوں میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ دھرنے کو ایک دن گر چکا لیکن حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ معاوضہ فراہم کرنا کوئی بڑا کام نہیں سلسلہ جاری رہا تو اقوام متحدہ اور دوسرے بین الاقوامی اداروں سے رجوع کریں گے۔قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پورا ملک دہشت گردی میں جل رہا ہے، کسی کی جان محفوظ نہیں، دہشت گردوں کا سراغ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ انہوں نے جمعۃ المبارک کو ملک گیر یوم احتجاج کے طور پر منانے کا بھی اعلان کیا۔ سید محمد رضا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جب تک وفاق کا کوئی نمائندہ ہم سے مذاکرات نہیں کرتا اور ہمارے مطالبات نہیں مانے جاتے تک تک ہم لاشوں کی تدفین نہیں کرینگے۔

ای پیپر-دی نیشن