شمالی وزیرستان: اہم طالبان کمانڈر‘ 33 ازبک‘ 3 جرمن باشندے مارے گئے‘ وادی تیراہ مزید 37 نعشیں برآمد
میران شاہ/ پشاور/ راولپنڈی/ واہ کینٹ (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) شمالی وزیر ستان میں پاک فوج کے فضائی حملے کی مزید تفصیلات سامنے آ گئیں۔ عصمت اللہ شاہین بیٹنی، ولی محمد، نور بادشاہ اور مولوی فرہاد ازبک سمیت کئی اہم طالبان کمانڈرز کے مارے جانے کا انکشاف ہوا۔ جاں بحق ہونے والوں میں 33 ازبک اور 3جرمن باشندے بھی شامل ہیں جبکہ خیبر ایجنسی میں فضائی حملے کے بعد ریسکیو آپریشن کیا گیا جس میں تباہ شدہ اسلحہ مرکز سے مزید 37 نعشیں برآمد ہوئی ہیں۔ سکیورٹی فورسز کے ذرائع کے مطابق 20 اور 21 جنوری کی درمیانی شب فضائی حملوں میں ولی محمد کے گھر کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ولی محمد سمیت 5کمانڈر مارے گئے ہیں۔ درہ آدم خیل کے کمانڈر حافظ سعید کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان نے میر علی پر بمباری کی مذمت کی ہے۔ ترجمان احسان اللہ احسان نے کہا ہے کہ عدنان رشید زندہ ہے، خود فون پر بات کی۔ وزیرستان میں بمباری کو رانا ثناء اللہ نے فوج پر حملے کا بدلہ قرار دیا ہے۔ ڈی جی فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ارشد خان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن نہیں ہو رہا۔ میر علی سے جن خاندانوں نے نقل مکانی کی تھی وہ واپس گھروں کو چلے گئے۔بنوں سے نامہ نگار کے مطابق میر علی میں جاری کشیدگی گولہ باری اور شیلنگ کی وجہ سے وزیرستان ہزاروں کی تعداد میں متاثرین کی نقل مکانی تیسرے روز بھی جاری رہی۔ متاثرین ضلع بنوں، لکی مروت، سرائے نورنگ پشاور اور دیگر مختلف علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر معصوم بچے خواتین بزرگ افراد اور طلباء شامل ہیں ان متاثرین کا تعلق محسود دائوڑ اور وزیر قبائل سے ہیں۔