کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے پر عملدرآمد کا اعلان ‘ 10 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری ہو گی: شہباز شریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے صوبہ پنجاب میں کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے ایک بڑے منصوبے پر عملدرآمد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اہمیت کے اس منصوبے کا مقصد تین سے پانچ برس کے دوران پنجاب میں کوئلے کے ذریعے 6000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنا ہے اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے ان منصوبوں میں 8سے 10 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے اس منصوبے کی جلد ازجلد تکمیل اور بہتر نتائج حاصل کرنے کیلئے حکومت پنجاب کی جانب سے اس پراجیکٹ کے تحت 660 میگاواٹ کے 2 پلانٹس خود لگانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ حکومت پنجاب نے فی الوقت کوئلے سے بجلی بنانے کے پلانٹ نصب کرنے کیلئے پنجاب میں 6 مقامات کا انتخاب کیا ہے۔ یہ مقامات قادر آباد ضلع ساہیوال‘ بھکھی ضلع شیخوپورہ‘ حویلی بہادرشاہ ضلع جھنگ‘ بلوکی ضلع قصور‘ ترنڈہ ساوے والا رحیم یار خان اور موضع کرم داد قریشی ضلع مظفر گڑھ میں واقع ہیں۔ حکومت اس مقصد کیلئے نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی اور بجلی کی پیداوار میں اسکی شمولیت کو یقینی بنانے کی خاطر ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات کریگی۔ وہ گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ شہبازشریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس وقت دو بڑے مسائل درپیش ہیں جن میں ایک توانائی کا بحران ہے اوردوسرا انتہاپسندی کا خاتمہ، بجلی اور گیس کی فراہمی مضبوط معیشت کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ معیشت پھلے پھولے گی تو انتہاپسندی کے رحجانات میںکمی آئیگی۔ زراعت اورصنعت ترقی کرے گی تو روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ پنجاب حکومت نے صوبے میں کوئلے سے بجلی کے پلانٹس لگانے کی منصوبہ بندی کی ہے اور ہم نے انتہائی محنت سے کول پاور پلانٹس لگانے کے حوالے سے اپنے اقدامات کو حتمی شکل دی ہے۔ ان پاور پلانٹس کیلئے کراچی سے بذریعہ ریل کوئلے کو پنجاب ٹرانسپورٹ کیا جائیگا۔ گذشتہ ماہ انہوں نے بھارت کے مشرقی پنجاب میں مختلف مقامات پر کول پاور پلانٹس کا دورہ کیا، وہاں پر چینی کمپنیاں ہزاروں میگاواٹ کے پلانٹس پر کام کررہی ہیں۔ چین میں 65 فیصد، بھارت میں 63 فیصد، جرمنی میں 60 فیصد اور امریکہ میں 50 فیصد سے زائد بجلی کوئلے سے حاصل کی جارہی ہے جبکہ پاکستان میں ایک فیصد سے بھی کم بجلی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے جبکہ تھرمل سے پاکستان میں 65 فیصد بجلی حاصل کی جارہی ہے اور ہائیڈل سے 35 فیصد، بدقسمتی سے گذشتہ کئی دہائیوں کی غلط منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے باعث پاکستان میں کم پیداواری لاگت سے بجلی کا حصول ممکن نہیں بنایا جاسکا۔ پانی سے بجلی حاصل کرنے کے حوالے سے بھی خاطر خواہ کام نہیں ہوا صرف کاغذی کارروائیاں کی گئی ہیں۔ پنجاب حکومت نے قائداعظم سولر پارک میں ایک سو میگاواٹ کے سولر منصوبے پر کام شروع کر رکھا ہے اور فروری کے وسط تک اس منصوبے کی بڈز موصول ہو جائیںگی تاہم 24 گھنٹے بجلی پیدا کرنے کیلئے کوئلہ سب سے بہترآپشن ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان اس وقت بجلی پیدا کرنے کیلئے تیل کی درآمد پر 10ارب ڈالر خرچ کررہا ہے جس کی پاکستانی معیشت متحمل نہیں ہوسکتی۔ درآمدی تیل سے بجلی کی قیمت 19روپے فی یونٹ جبکہ درآمدی کوئلے سے بجلی کی قیمت صرف 9 روپے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے۔ پاکستان کے علاقے تھر میں کوئلے کے وسیع ذخائر موجود ہیں جبکہ پنجاب میں 500 ملین ٹن کوئلہ موجود ہے جس کے بارے میں آسٹریلوی کمپنی نے فیزبیلیٹی رپورٹ تیار کی ہے تاہم پنجاب کا کوئلہ زیادہ معیاری نہیں ہے۔ فی الوقت شارٹ ٹرم کے طور پر امپورٹڈ کول کے ذریعے یہ پلانٹ چلائے جائیں گے۔ بعدازاں ان پلانٹس کو لوکل کوئلے پر چلایا جائیگا۔ پنجاب حکومت نے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلئے جن مقامات کا انتخاب کیا ہے وہ اس لحاظ سے انتہائی اہم ہیں کہ یہاں بجلی کے استعمال کے بڑے مراکز کے قریب ہیں اور یہاں سے تیار ہونیوالی بجلی کو فوری طور پرنیشنل گرڈ میں ڈالا جا سکے گا۔ یہ مقامات ریلوے ٹریک اور سڑک کے قریب ہیں اور سب سے بڑھ کر ان مقامات کے قریب پانی دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے کے ذریعے بجلی کی پیداوار پر مبنی اس منصوبے کا مقصد پرائیویٹ شعبے کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کر کے اس شعبے کو حکومت کی ان کوششوں میں شامل کرنا ہے جو وہ توانائی کے بحران کو ختم کرنے کیلئے کر رہی ہے۔ چنانچہ حکومت نے مذکورہ مقامات پر کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے پلانٹس لگانے کیلئے جو قطعات اراضی منتخب کی ہیں انہیں ایک کھلے‘ مسابقتی اور شفاف عمل کے ذریعے نجی شعبے کے سپرد کیا جائیگا۔ اس مقصد کیلئے قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں اشتہارات دیئے جائیں گے۔ حکومت کی طرف سے ان سائٹس کے انتخاب کا ابتدائی کام کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بجلی کے موجودہ بحران کو کم سے کم وقت میں دور کرنے کیلئے یہاں جتنی جلد ہو سکے پاور پلانٹ لگ سکیں۔ اگر اس سلسلے میں پرائیویٹ سیکٹر دیگر موزوں جگہوں کی نشاندہی کرے تو حکومت اس پر بھی غور کریگی۔ ریلوے حکام نے پنجاب حکومت کو یقین دلایا ہے کہ وہ مجوزہ منصوبے کی ضروریات کے مطابق کوئلے کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے مقررہ مدت کے اندر اپنے نظام میں ضروری تبدیلیاں اور بہتری لائیں گے۔ ریلوے کے ذریعے کوئلے کی نقل وحمل سے ریلوے کو بھی سہارا ملے گا اور انکی استعدادِ کار میں بھی بہتری آئیگی۔ نئی ٹیکنالوجی کے تحت بننے والے ایسے جدید کول پاور پلانٹس میں فضائی آلودگی پر مبنی مسائل پر بڑی حد تک قابو پا لیا گیا ہے اور ہم انشاء اللہ پنجاب میں ایسے ہی جدید ترین پلانٹس جنہیں Super Critical پلانٹس کہا جاتا ہے نصب کریں گے۔ حکومت پنجاب اس امر کو بھی یقینی بنائیگی کہ اس منصوبے میں ماحولیات سے متعلق پاکستان کے تمام وفاقی اور صوبائی سطح کے قوانین میں درج اصولوں کے علاوہ ماحولیات کے حوالے سے بین الاقوامی تقاضوں کی بھی سختی سے پابندی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کا یہ منصوبہ بجلی کے بحران کے خاتمے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ قومی اہمیت کا یہ منصوبہ جہاں عام صارفین اور ملکی صنعت اور زراعت کیلئے مطلوبہ بجلی کی فراہمی کیلئے مددگار ہوگا‘ وہاں اسکے ذریعے سستی بجلی بھی حاصل ہو سکے گی جس سے بجلی کے ٹیرف میں کمی لانا ممکن ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے حوالے سے ملکی و غیر ملکی اخبارات میں اشتہار دیئے جارہے ہیں جبکہ روڈ شو بھی منعقد کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے بجلی کی پیداوار میں اضافے کے حوالے سے صرف وقت ضائع کیا ہے، ہم توانائی کے منصوبوں پر دن رات کام کرکے ضائع ہونے والے وقت کی تلافی کریں گے اور وطن عزیز کو توانائی کے بحران سے نجات دلائیں گے۔ بعدازاں میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں، افسوس کی بات ہے کہ مختلف شہروں میں حملے اور دھماکے ہورہے ہیں، اب پوری قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ انتہاپسندی کے ناسور سے ہر حال میں نمٹنا ہے اور پوری قوم کواس مقصد کیلئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ افسو س کی بات ہے کہ پولیو ورکرز کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وزیراعظم ڈاکٹر نوازشریف ملک کو انتہا پسندی کے ناسور سے نجات دلانے کیلئے پر عزم ہیں اور قومی اتحاد کیلئے سنجیدہ کاوشیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاروں طرف حملے ہو رہے ہیں، دہشت گردی کے بھوت سے نمٹنے کیلئے پوری قوم کو ایک مقصد پر آنا ہوگا۔ شہبازشریف نے مزید کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے قومی کانفرنس میں کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے حق میں ہیں اور نہیں چاہتے کہ جنگ و جدل ہو لیکن پچھلے ایک ہفتے میں کیا ہوا، پولیو ورکرز کو مارا جا رہا ہے، کراچی کا واقعہ اور آج چارسدہ کا واقعہ دیکھیں، پانی سر سے اونچا جا رہا ہے، اگر ہم سب اب بھی دہشت گردی کے خلاف متحد نہیں ہوئے تو پھر ہمارا خدا ہی حافظ ہوگا۔ علاوہ ازیں شہبازشریف سے مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے صدر زبیر گل نے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) برطانیہ کے رہنما اعجاز گل اور راجہ سجاد حسین بھی موجود تھے۔