• news

برداشت اسلام کی بڑی صفت ہے‘ نبی کریم نے بدترین دشمنوں کو بھی معاف کر دیا : جسٹس (ر) محبوب

برداشت اسلام کی بڑی صفت ہے‘ نبی کریم نے بدترین دشمنوں کو بھی معاف کر دیا : جسٹس (ر) محبوب

 لاہور (خصوصی نامہ نگار)نبی کریمﷺ کی سیرت طیبہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ اگر ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریمﷺ کی سنتوں پر عمل کریں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔ کائنات کا کوئی ذرہ بھی آپ کی رحمت سے محروم نہیں ہے۔ آپ نے 23برس کے قلیل عرصہ میں جاہل عرب معاشرہ کی کایا ہی پلٹ دی۔ نبی کریمﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نبی کریم کی کامل اطاعت کرنے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں دو روزہ سیرت النبی کانفرنس کے پہلے روز افتتاحی نشست کے دوران کیا۔ اس نشست کی صدارت وفاقی شرعی عدالت کے سابق چیف جسٹس میاں محبوب احمد نے کی جبکہ تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، ممتاز صحافی و چیئرمین نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر مجید نظامی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر کرنل (ر) جمشید احمد ترین، ڈاکٹر ایم اے صوفی، عظمت شیخ، بیگم مہناز رفیع، رانا محمد ارشد، بیگم بشریٰ رحمن، مفتی محمد رمضان سیالوی، مولانا محمد حسین آزاد الازہری، اساتذہ¿ کرام، طلباوطالبات سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کثیر تعداد میں موجود تھے۔ سیرت النبی کانفرنس کا اہتمام نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کے اشتراک سے کیا ہے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ،نعت رسول مقبولﷺ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ حافظ امجد علی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ الحاج اختر حسین قریشی اور حافظ مقبو ل ا لرحمن نے بارگاہ رسالت مآب میں ہدیہ¿ عقیدت پیش کیا۔ نشست کی نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے انجام دیے۔ چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ اسلام کی ایک سب سے بڑی صفت برداشت ہے،نبی اکرمﷺ نے اپنی پوری زندگی بالخصوص بعثت کے بعد برداشت کا بے مثال مظاہرہ کیا۔ آپ کی یہ صفت فتح مکہ کے موقع پر اپنے عروج پر تھی جب آپ نے اپنے بدترین دشمنوں کو بھی معاف فرما دیا۔ ہر مسلمان کو اپنے ایمان کی تکمیل کیلئے نبی کریم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم کی زندگی کے تین واقعات بہت اہم ہیں۔ پہلا واقعہ میثاق مدینہ ہے جس کے ذریعے یہ پیغام دیا گیا کہ مختلف اقوام،قبائل اور مذاہب کے لوگ اکٹھے کیسے رہ سکتے ہیں۔ دوسرا اہم واقعہ فتح مکہ جبکہ تیسرا اہم موقع خطبہ حجة الوداع ہے‘ جب آپ نے ارشاد فرمایاکہ میں نے جہالت کو ایڑی کے نیچے کچل دیا ہے۔ اسی خطبہ میں آپ نے عورتوں کے حقوق بھی بیان فرمائے۔ اسلام نے عورت کو بہت حقوق دیے ہیں لیکن آج بد قسمتی سے مغرب اور مغرب زدہ ذہنوں نے عورت کو محض نمائش کی چیز سمجھ لیا ہے۔ جہالت سے دور رہنا اور علم کی ترویج کرنا ہر مسلمان کا فریضہ ہے کیونکہ اسی سے ایک مثالی معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ نبی کریم کے قول و فعل اور کردار سے اسلام کی ترویج و اشاعت ہوئی اور دنیائے کفر دائرہ¿ اسلام میں داخل ہو تی گئی۔ آج بھی اچھے اخلاق ہی اسلام کی ترویج کا بہترین ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا آج ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان آپس میں متحد ہو جائیں اور تفرقہ میں نہ پڑیں۔کوئی بھی مذہب مساجد، مزارات، عبادت گاہوں پر حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔ آج اگر ہم اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم کی سنتوں پر عمل کریں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔ ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا میرے لیے یہ ایک اعزاز ہے کہ میں اس مجلس میں شریک ہوں اور یہاں موجود خواتین و حضرات کا شکریہ ادا کر رہا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ میں اور آپ خوش قسمت ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے نبی کریم کی امت میں پیدا ہوئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نبی کریم کی کامل اطاعت کرنے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ بیگم بشریٰ رحمن نے کہا کہ جب فائدے اور ایمان کی جنگ ہو تو فتح ایمان کی ہونی چاہئے۔ قرآن پاک دین اسلام کا ایک زندہ معجزہ ہے۔ نبی کریم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مائیں اپنے بچوں کی پرورش صحیح اسلامی اصولوں پر کریں۔ بیگم مہناز رفیع نے کہا کہ آپ نے انسانوں کے جسم اور روح کو حقیقی آزادی دی۔آپ کی آمد سے قبل دنیائے عرب جہالت میں ڈوبی ہوئی تھی لیکن آپ نے 23برس کے قلیل عرصہ میں اس معاشرہ کی کایا پلٹ دی اور ایک دوسرے کے جانی دشمن باہم شیر و شکر ہو گئے۔ مفتی رمضان سیالوی نے کہا کہ نبی کریم کی سیرت طیبہ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ ہمیں تعلیمات نبوی اور سیرت طیبہ کو نہایت سادہ انداز میں عام لوگوں کے سامنے لانا چاہئے تاکہ وہ اسے سمجھ سکیں۔ آپ کی صورت و سیرت بے مثال ہے۔ مولانا محمد حسین آزاد الازہری نے کہا ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ہم نے آپ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ کائنات کا کوئی ذرہ بھی آپ کی رحمت سے محروم نہیں ہے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے کہا کہ تحریک ختم نبوت ہو یا تحریک نظام مصطفی، تحریک ناموس رسالت ہو یا کوئی اور تحریک ڈاکٹر مجید نظامی اور ان کے اداروں نے ہمیشہ صف اول میں کام کیا ہے۔ پروگرام کے آخر میں نبی کریم کے حضور درود و سلام کا نذرانہ بھی پیش کیا گیا۔ بعد ازاں ڈاکٹر مجید نظامی نے اسلامی کتب کی نمائش کا فیتہ کاٹ کر افتتاح کیا۔ وہ کتابوں کے مختلف سٹالوں پر گئے اور وہاں رکھی گئی اسلامی کتب میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ اسلامی کتب کا مطالعہ کرنا اس لیے نہایت ضروری ہے کہ ہمیں سنہرے اسلامی اصولوں سے آگہی حاصل ہو۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر مجید نظامی نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں ملک کے نامور آرٹسٹ عظمت شیخ کی مقامات مقدسہ کی بنائی ہوئی نادر و تاریخی تصاویر بھی دیکھیں، انہوں نے عظمت شیخ کی فنی صلاحیتوں کو سراہا۔
جسٹس (ر) محبوب

ای پیپر-دی نیشن