بلوچستان کی سیاسی شخصیت کے قبضے سے ڈیڑھ ٹن بارودی مواد پکڑا گیا: آئی جی ایف سی
اسلام آباد (ثناء نیوز) آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل اعجاز شاہد نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پہلے سکولوں میں کالعدم تنظیموں کے جھنڈے لہراتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے اب سکولوں پر پاکستان کے جھنڈے لہرا دئے ہیں لیکن ابھی سکولوں میں ترانا پڑھا جانا شروع نہیں ہوا، شرپسندوں کو ناراض بلوچ کہنے سے فورسز کا مورال ڈائون ہوتا ہے شاہ زین بگٹی کو ڈیرہ بگٹی آنے سے نہیں روکا۔ ہم صرف چاہتے ہیں کہ شاہ زین کے ساتھ آنے والوں کی رجسٹریشن کی جائے شاہ زین کے بڑے بھائی گہرام بگٹی کشمور میں موجود ہیں جبکہ فراری آ کر ان کے پاس ٹھہرتے ہیں ہمیں خدشہ ہے کہ باہر کے لوگ ڈیرہ بگٹی آ کر ٹھہر سکتے ہیں جس سے امن وامان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ گہرام بگٹی کے براہمداغ بگٹی سے بھی رابطے ہیں۔ لاپتہ افراد کے معاملہ میں ایف سی کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔ مقامی انتظامیہ ہم سے تعاون نہیں کرتی، دن کو ہمارے ساتھ اور رات کو کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط ہوتے ہیں جبکہ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں را ملوث ہے ۔ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں بی ایل اے کا کنٹرول ہے۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ آئی جی ایف سی کو نیا ہیلی کاپٹر دیا جائے۔کمیٹی نے ایف سی میں خالی 699 آسامیوں کو فوری پر کرنے اور فورسز کے بجٹ میں 30 فیصلہ کمی نہ کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ میجر جنرل اعجاز شاہد کا کہنا تھا کہ ہمیں 28 ارب روپے درکار تھے مگر صرف 15 ارب روپے فراہم کئے گئے۔ سال 2007ء سے اب تک ایف سی کے 360 جوان شہید ہو چکے ہیں 2012ء کی نسبت 2013ء میں بلوچستان میں میں اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کم ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ناراض بلوچ روزانہ فورسز پر حملے کرتے ہیں مجرموں کو پکڑا جاتا ہے مگر ملزم عدالتوں سے چھوٹ جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی شخصیت سے ڈیڑھ ٹن بارودی مواد پکڑ ا گیا مگر کیس میں 10 میں سے صرف ایک شخص کو سزا دی گئی جبکہ 9 لوگوں کو عدالتوں نے رہا کر دیا۔ ملزمان کو عدالتوں سے رہا کر دیا جاتا ہے جسکی وجہ سے مشکلات پیش آتی ہیں۔2008ء سے لے کر اب تک 3806 سکیورٹی اہلکاروں کو بلوچستان میں شہید کیا گیا ہے جبکہ شہداء کے لئے بھی حکومت نے ادائیگیاں نہیں کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف سی نے 6800 غیر ملکیوں کو پکڑا ہے جن میں اکثرافغانی ہیں اور ہمارے پاس ان کو رکھنے کی جگہ نہیں ہے۔ میجر جنرل اعجاز شاہد کا کہنا تھا کہ شاہ زین بگٹی کا معاملہ سیاسی ایشو ہے۔ اس میں ایف سی کا کوئی عمل دخل نہیں۔ شاہ زین قافلے کے ہمراہ ٹینٹ بھی لائے گئے ہیں اور یہ لوگ دوسروں کی زمینوں پر قابض بھی ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 1983ء ماڈل کا ہیلی کاپٹر مجھے دیا گیا ہے اور وہ کسی بھی وقت بڑے حادثہ کا سبب بن سکتا ہے جبکہ ہیلی کاپٹر کے استعمال کے لئے وزارت داخلہ کی اجازت حاصل کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لاپتہ افراد کی تعداد پہلے ایک ہزار تھی لیکن اب کم ہو کر 87 ہو چکی ہے اب صرف 19 مقدمات میں ایف سی کے نام آ رہے ہیں لیکن اس میں بھی ایف سی کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہو سکا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمن کا کہنا تھا امن وامان اولین ترجیح ہے۔کراچی میں سمز خریدنے کے لئے بائیو میٹرک سسٹم متعارف کرا دیا باقی ملک میں بھی جلد سسٹم شروع کر دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے 15 لاکھ غیر تصدیق شدہ سمز بند کر دی ہیں۔