وفاقی وزراء سے مذاکرات کے بعد کوئٹہ میں میتوں کی ساتھ دھرنا اور ملک گیر احتجاج ختم کرنے کا اعلان
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) کوئٹہ میں وفاقی وزراء چودھری نثار اور پرویز رشید کے ساتھ مذاکرات کے بعد ہزارہ برادری نے سانحہ مستونگ میں جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کے ساتھ دو روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ وفاقی وزراء وزیراعظم کی ہدایت پر کوئٹہ پہنچے تھے جنہوں نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور زخمیوں کی عیادت بھی کی۔ قبل ازیں وزیر داخلہ کی یقین دہانی کے بعد عبدالخالق ہزارہ نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ عبدالخالق نے کہا ہے کہ آج صبح 10 بجے میتوں کی تدفین کی جائے گی۔ جنازے امام بارگاہ سے اٹھائے جائینگے۔ میتوں کی تدفین ہزارہ ٹائون قبرستان میں کی جائے گی۔ عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ کوئٹہ کے ساتھ دیگر شہروں میں دھرنے بھی ختم کر دیئے جائیں گے۔ چودھری نثار نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہم نے سانحہ مستونگ کے متاثرین اور ہزارہ برادری کے افراد سے گفتگو کی، انہیں وفاقی حکومت کا پیغام پہنچایا اور یقین دلایا ہے کہ اس واقعے کے پیچھے جو لوگ اور طاقتیں ہیں ان کا پیچھا کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ دہشت گرد بچ نہیں سکتے۔ اس واقعے نے پوری قوم کو غمزدہ کر دیا ہے۔ ہزارہ پرامن ترین اور پاکستان سے محبت رکھنے والی قوم ہے۔ یہ لوگ دو چیزوں محبت اور پرامن رہنے میں مشہور ہیں۔ ہم نے یقین دلایا ہے کہ جس طریقے سے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کی اجازت نہیں دینگے۔ یہ پوری قوم، وفاقی اور صوبائی حکومت کا فیصلہ ہے کہ دہشت گردوں کیخلاف کارروائی ہو گی۔ یہ کارروائی صرف زائرین کے حوالے سے نہیں بلکہ بلوچستان خصوصاً ہزارہ برادری کو ایک پرامن ماحول فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہو گی کہ آئندہ اس قسم کے واقعات نہ ہوں اور وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی آپ کی جان و مال کا تحفظ کرینگی۔ چودھری نثار کے ساتھ مذاکرات کے بعد دھرنا کے بعض شرکاء اور مجلس وحدت المسلمین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کیا تاہم لواحقین کے اعتماد کے بعد دھرنے ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ رات گئے کوئٹہ میں دھرنا ختم ہونے کے بعد لاہور، کراچی سمیت مختلف شہروں میں جاری دھرنے ختم کر دیئے گئے۔ تحفظ عزاداری کونسل نے بھی کراچی میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ علامہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ ہم لواحقین کے اعتماد کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وفاقی، صوبائی حکومتیں اور افواج پاکستان تحفظ کا وعدہ پورا کرینگی۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ نے کور ہیڈ کوارٹر میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید کو صوبے میں امن وامان کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے دھرنے کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
لاہور/ فیصل آباد/ گوجرانوالہ/کوئٹہ/ کراچی (نامہ نگاران+ نمائندہ خصوصی+ خصوصی نامہ نگار) سانحہ مستونگ کے خلاف ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین کا کوئٹہ میں شدید سردی کے باوجود میتوں کے ساتھ دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا جبکہ لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور دھرنے دئیے گئے۔ کراچی میں مظاہرین نے 2 گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ شفیق موڑ اور شارع فیصل کالونی گیٹ کے قریب مظاہرین نے 2 گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ دفاتر، فیکٹریوں اور سکول جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ راولپنڈی میں بھی فیض آباد پر دھرنے کے باعث اسلام آباد کے داخلی راستوں پر شدید ٹریفک جام رہا جبکہ مری روڈ پر بھی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ کراچی میں ائیرپورٹ کے قریب سیمنٹ سے لدے ٹرک کو نذر آتش کردیا گیا جبکہ اندرون و بیرون ملک جانے والی پروازوں کا شیڈول بھی بری طرح متاثر ہوا۔ کراچی میں بھی 15 مقامات پر دھرنا دیا گیا۔ ٹریفک جام ہونے سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور میں گورنر ہاؤس کے باہر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مستونگ میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے۔ حیدرآباد میں بائی پاس پر بھی دھرنا جاری رہا۔ حکومت سے مذاکرات سے قبل مظاہروں کے پیش نظر کراچی میں چیئرمین پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے آج تمام سکول بند رکھنے کا اعلان کر دیا تھا جبکہ ریلیوں اور دھرنوں کے پیش نظر جامعہ کرچی کے زیراہتمام ہونے والے تمام امتحانات بھی ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا اور ٹرانسپورٹروں نے بھی آج بسیں سڑکوں پر نہ لانے کا اعلان کیا۔لاہور میں سردی سے بچائو کے لئے گورنر ہائوس کے سامنے ٹینٹ اور گیس ہیٹرز نصب کئے گئے۔ شرکاء کا مطالبہ تھا کہ مرکزی حکومت ملک میں دہشت گردی کے خلاف بھر پور فوجی آپریشن کا اعلان کرے کیونکہ ملکی سالمیت کیلئے آپریشن ضروری ہے۔ ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا جس سے شہریوں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دھرنے میں خواتین اور بچوں کی کثیرتعداد شریک ہوئی۔ دھرنے کے شرکاء اور مقررین کا کہنا تھا کہ ملک میں امن کے لئے آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق مجلس وحدت المسلمین کے مردوخواتین نے امام بارگاہ حیدریہ امین پور بازارکے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔ دھرنے کے شرکاء نے حکومت کی طرف سے سیکورٹی کے ناقص انتظامات اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے واقعات کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ سنی اتحاد کونسل نے مستونگ میں زائرین کی بس میں ہونے والے دھماکہ اور ہلاکتوں کے خلاف مجلس وحدت المسلمین کے دھرنے کی حمایت کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ حکومت فی الفور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا باقاعدہ آغاز کرے اور مستونگ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کئے جائیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو سنی اتحاد کونسل بھی مجلس وحدت المسلمین کے دھرنے میں شامل ہوجائے گی۔ گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر مظہر عباس علوی نے کہا کہ ملک اس وقت آگ میں جل رہا ہے، ہر طرف لاشیں گر رہی ہیں، فوج، پولیس، عوام کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا آج جمعہ کے بعد ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ علاوہ ازیں پاکستان علماء کونسل نے آج ملک بھر میں مستونگ، راولپنڈی، کراچی اور بنوں میں بے گناہ انسانیت کے قتل عام اور پولیو ورکرز پر حملوں پر کل ملک بھر میں یوم مذمت منانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی اور مرکزی جنرل سیکرٹری صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہی۔ دریں اثناء لاہور میں مجلس وحدت المسلمین کے کارکنوں نے اظہار یکجہتی کیلئے آنیوالے تحریک انصاف کے وفد کو دھرنے میں شریک ہونے سے روکدیا۔ کارکنوں نے عمران خان اور طالبان کے خلاف شدید نعرے بازی کی جس کے بعد وفد واپس لوٹ گیا۔ اس موقع پر دھرنے کے شرکاء بھی آپس میں الجھتے رہے۔ کراچی میں اہل تشیع کے مظاہرے کے دوران پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔ پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا تاہم بعدازاں علامہ علی عرفان عابدی اور ان کے ساتھیوں کو سندھ حکومت کی ہدایت پر رہا کر دیا گیا۔ تمام افراد کو ٹاور کراچی پر دھرنے کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق مظاہرین ریلی کی شکل میں پنڈی بائی پاس پہنچے جہاں سے وہ جی ٹی روڈ پر مارچ کرتے ہوئے گوندلانوالہ اڈہ پہنچے اور سڑک کے درمیان میں دھرنا دے دیا۔ دھرنے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ مستونگ میں ہونیوالی دہشت گردی کے ذمہ داروں کیخلاف فوجی کارروائی کی جائے۔