مذاکرات کی پیشکش کے باوجود دہشت گردوں سے انہی کی زبان میں بات ہو گی: سیاسی و عسکری قیادت
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اہم ملاقات کی جس میں دہشتگردی کے خاتمے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے تناظر میں امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بات چیت میں قبائلی علاقوں میں پاک فوج کی جوابی کارروائی اور فضائی حملوں سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے وزیراعظم کو پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور اور انسداد دہشتگردی سے متعلق کئے گئے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق میر علی میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے بعد آرمی چیف اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ بعدازاں وزیراعظم ڈاکٹرنواز شریف کی زیر صدارت امن و امان کے بارے میں اجلاس ہوا جس میں ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف کو ڈی جی آئی آئی ایس آئی نے دہشت گردوں کی حالیہ کارروائیوں اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جوابی کارروائی پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف نے جوابی کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور دہشت گردی کی روک تھام کے لئے انٹیلی جنس رابطوں کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں ہتھیار ڈالنے والے شدت پسندوں سے مذاکرات اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف سرجیکل سٹرائیک پر بھی مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم ڈاکٹر نواز شریف نے کہا کہ سرحدی علاقوں کی سکیورٹی موثر بنانے کے لئے صوبوں سے انٹیلی جنس تعاون بڑھایا جائے۔ داخلی سکیورٹی موثر بنانے کے لئے پولیس کو کوئیک رسپانس فورس کی طرح تربیت کی جائے۔آئی این پی کے مطابق سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے دہشت گردوں اور شرپسندوں کے مکمل خاتمہ کے لئے جامع اقدامات پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم نے چند روز کے دوران ہونے والے دہشت گردی کے سنگین واقعات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ اجلاس میں سکیورٹی اداروں کو دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے مکمل کارروائی کا اختیار دینے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ مذاکرات کی پیشکش کے باوجود دہشت گردی کرنے والوں سے انہی کی زبان میں بات ہوگی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو بتایا گیا کہ دہشت گرد مذاکرات کی دعوت کو حکومت کی کمزوری سمجھتے ہیں۔ اس وجہ سے انہوں نے دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔ وہ ملک سے حکومتی رٹ ختم کرنے کے درپے ہیں‘ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اگر اب بھی دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مذاکرات کے حوالے سے بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ اس حوالے سے واضح فیصلہ کیا گیا کہ جو گروپ عسکریت پسندی چھوڑ کر مرکزی دھارے میں واپس آنا چاہتے ہیں ان سے لازمی بات کی جائے گی۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد سرکاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں ملکی سکیورٹی کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ جنرل راحیل شریف نے اس حوالے سے وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ انسداد دہشت گردی کے مختلف قوانین پر بھی غورکیا گیا۔ اجلاس میں ملک کے اندر دہشت گردی کے حالیہ واقعات دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائی اور مزید اقدامات کے بارے میں بھی صلاح مشورہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات … بلوچستان میں ہونے والے بس میں دھماکے اور راولپنڈی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بارے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔ دہشت گردی روکنے کیلئے اجلاس کے دوران انٹیلی جینس کو موثر بنانے کے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر میں غیرملکی عناصر کردار موجود ہے جو مقامی ایجنٹوں کے تعاون سے دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں ذرائع نے بتایا کہ ڈی جی ایم نے انتہا پسندوں کے خلاف جاری کارروائی میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں بتایا۔ اجلاس میں حالیہ واقعات کے پس منظر میں موجود گروپوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور دہشت گردوں کے خلاف مزید اقدامات کے حوالے سے غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے کوئٹہ میں جاری احتجاج کا نوٹس لیا۔ ذرائع کے مطابق سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے دہشت گردی میں ملوث افراد کے مکمل خاتمے کے لئے جامع اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں دہشت گردی روکنے کے لئے نئی قانون سازی جلد مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ بنوں، پشاور، راولپنڈی، مستونگ اور کراچی دھماکوں کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں وفاق اور صوبوں کے درمیان انٹیلی جنس رابطے مزید بہتر بنانے پر اتفاق ہوا۔ پولیس کی کوئیک رسپانس فورس کی طرز پر تربیت کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وفاق اور صوبوں کے درمیان انٹیلی جنس رابطوں کا جدید میکنزم بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ عسکری قیادت نے کہا کہ مسلح افواج آپریشن کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ فوجی سرجیکل اور بڑے پیمانہ پر آپریشن کے لئے بھی تیار ہے۔ اجلاس میں آپریشن کے دوران آئی ڈی پیز کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف حکومتی اقدامات پر فوج کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم جلد قوم سے خطاب کریں گے۔ وزیراعظم نواز شریف شدت پسندوں کو ہتھیار پھینکنے اور مذاکرات کی دعوت دیں گے اور فرقہ پرستی ختم کرنے کے لئے پیغام دیں گے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دشمنوں نے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ دشمنوں کی شکست کو یقینی بنایا جائے گا۔ جو لوگ ہمارے معصوم لوگوں کو مار رہے ہیں۔ وہ ہمارے دشمن ہیں ہمارے دشمن اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مذہب کو بدنام کر رہے ہیں۔ ہم اپنے دشمنوں کی شکست کو یقینی بنا کر قوم کو برتری دلائیں گے۔ ہم اپنے لوگوں کو دہشت گردوں سے خوفزدہ نہیں ہونے دیں گے۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم اور سیاسی قیادت کو دہشت گردوں کے خاتمہ کے لئے عسکری حکمت عملی او رحالیہ واقعات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں مذاکرات کے حوالے سے بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیراعظم کو شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری کارروائی کے بارے میں بھی بتایا گیا۔ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف، ڈی جی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام، چیف آف جنرل سٹاف (سی جی ایس) لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم، ڈی جی ملٹری آپریشنز (ایم او) میجر جنرل عامر ریاض اور ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) میجر جنرل سرفراز ستار نے شرکت کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دشمنوں نے پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کر دیا ہے۔ اپنے دشمنوں کی شکست کو یقینی بنا کر قوم کو برتری دلائیں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ٹوئٹر‘‘ پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ ہمارے معصوم لوگوں کو مار رہے ہیں وہ ہمارے دشمن ہیں ہمارے دشمن اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مذہب کر بدنام کر رہے ہیں۔