آئینی ماہرین نے تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس کو آئین کے منافی قرار دیدیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) آئینی ماہرین نے تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس کو دستور پاکستان‘ بنیادی حقوق اور عدالتی فیصلوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آرڈیننس قانون کہلانے کا مستحق ہی نہیں۔ ڈاکٹر عبدالباسط نے کہا کہ مذکورہ آرڈیننس میں حق زندگی اور فیئر ٹرائل کے حق کی نفی کی گئی ہے جن کی دستور پاکستان ضمانت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی بھی ملزم کی شہریت کو قانون ساز ادارہ ختم نہیں کر سکتا۔ اس آرڈیننس کو بہت بڑی تعداد میں شہری اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کریں گے۔ اے کے ڈوگر نے کہا کہ تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس بنیادی حقوق سے متصادم ہونے کے ساتھ غیر واضح بھی ہے۔ اس قانون کو بنانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلے سے مسنگ پرسنز غیر قانونی تحویل میں تھے۔ آئین کے تحت کوئی بھی ریاست ملزموں کو اس طرح پکڑ ہی نہیں سکتی۔ بنیادی حقوق کا تقاضہ اور آئینی ضرورت یہی ہے کہ ملزم کو اس کی گرفتاری کی وجہ بتائی جائے اور اسے عدالتوں کے روبرو پیش کیا جائے۔ بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے کہا کہ تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس کی متعدد شقیں بنیادی حقوق اور آئین سے متصادم ہیں۔ محمد اظہر صدیق نے کہا کہ مذکورہ آرڈیننس دستور کے آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی ہے۔ مارشل لاء دور میں تو ایسے آرڈیننس چل سکتے ہیں مگر اسمبلیوں کی موجودگی میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔