طالبان کے معاملہ پر پارلیمنٹ کا مشترکہ ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے: عمران
لاہور (آئی این پی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے طالبان کے خلاف آپریشن اور موجودہ صورتحال پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کیلئے فوری طورپر پارلیمنٹ کا بند کمرہ مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کے بغیر جنگ کی طرف جارہے ہیں جو انتہائی خطرناک ہوگا۔ میں ملک کو بہت بڑے دلدل میں دھنستا دیکھ رہا ہوں۔اللہ پاکستان کو بچائے‘ ہم اپنی فوج کو تباہ ہوتا نہیں دیکھ سکتے مگر حکومت ہمیں حقائق تو بتائے۔ امریکہ پاکستانی فوج کو طالبان سے لڑانا چاہتا ہے اس لئے مذاکرات پر ڈرون حملہ کیا۔ نواز شریف امریکہ کے سامنے کھڑے نہیں ہو سکتے تو وزیراعظم کیوں بنے‘ بدقسمتی سے نواز شریف طالبان سے مذاکرات کیلئے خود آگے آنے کی بجائے کبھی فضل الرحمان‘ سمیع الحق اور کبھی مجھ سے تعاون کی درخواست کرتے ہیں۔ حکومت طالبان کے خلاف آپریشن کرنے جا رہی ہے یا اب بھی مذاکرات ہونے ہیں ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ یقیناً جب مذاکرات نہیں ہونگے تو آخری آپشن آپریشن ہی ہو گا لیکن پہلے یہ بتایا جائے مذاکرات کا کیا بنا۔ٹی وی انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا پوری قوم ملک میں امن اور دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے کیونکہ اس جنگ سے ملک کو معاشی طور پر بھی اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ جنگ سے دہشت گردی ختم ہونی ہوتی تو ہم اس کی حمایت کرتے۔ میں 2004ء سے سن رہا ہوں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے لیکن دہشت گرد کیا کر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا میں وزیر اعظم بنتا تو اقتدار کے پہلے ہفتے ہی فوج کو پیچھے ہٹاتا اور مذاکرات شروع کر دیتا لیکن موجودہ حکمرانوں نے 7 ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا جب حکومت مذاکرات اور آپریشن کے درمیان میں پھنس جائے تو پھر دہشت گردوں کے حملوں پر فوج کا ردعمل درست اقدام ہے مگر جنگ سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا میں نے طالبان کا دفتر کھولنے کی بات صرف اس وجہ سے کی تاکہ مذاکرات کرنے اور نہ کرنیوالے گروپ واضح ہو جائیں اور اگر دفتر کھول دیا جاتا تو مذاکرات میں بہت آسانی ہو جاتی۔